بُت تراش و بُت شکن

فرحت کیانی

لائبریرین
بت تراشی کا جو فن ہے کوئی ہم سے سیکھے
تودہء سنگ کو انسان کی صورت دے کر
ہم اسے پوجتے ہیں۔
اور پھر پھول چڑھاتے ہیں چراغاں کر کے
جیسے اس بُت کے بغیر
نامکمل تھے ہمارے ایماں
اور ادھورے تھے عقیدے سارے

بُت شکن بھی تو نہیں کوئی ہمارے جیسا
آرزو پوری نہ ہو تو ہم گُرز اُٹھا لاتے ہیں۔
اپنے تیشے سے تراشیدہ صنم کے سر پر
اس طرح ضرب لگاتے ہیں کہ
سب دیکھتے رہ جاتے ہیں۔

ہم وہ بُت گر ہیں جو اپنے ہی فن کا لاشہ
اپنی تاریخ کے قبرستاں میں
اک نئی قبر کی صورت میں چُھپا آتے ہیں۔
 
Top