بوجھو تو جانیں

پہیلی بوجھنا ایک طرح سے غور و فکر کا کام ہے۔ اس کے لیے ذہانت کی بھی ضرورت ہوتی لیکن سب سے زیادہ ضروری بات پہیلی کی زبان کو سمجھنے کی ہے۔ اگرپہیلی کی زبان سمجھ میں آجائے اور مفہوم واضح ہو تو ہر پہیلی میں کچھ ایسے الفاظ یا اشارے موجود ہوتے ہیں۔ جو پہیلی کے جواب کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔

پہیلیاں تجسس کو بیدار کرتی ہیں۔ سوچنے کے عمل کے لیے مشق فراہم کرتی ہیں، الجھے ہوئے مسائل اور معاملات کا حل تلاش کرنے کا حوصلہ اور تربیت مہیا کرتی ہیں۔ ایک ہی چیز کو مختلف زاویوں سے دیکھنے اور ایک ہی بات کے مختلف اور کئی معنی کو زیر غور لانے کا موقع مہیا کرتی ہیں۔

پہیلی بوجھنے کا عمل خود آزمائی کا عمل ہے اور اس میں کامیابی خود اعتمادی پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے۔ پہیلی کا جواب اگر کوئی دوسرا بتا بھی دے تو بھی اس میں سوچنے اور اس شے کے بارے میں نئی باتیں معلوم کرنے کی گنجائش ہوتی ہے۔

پہیلیاں نظم میں بھی ہوتی ہیں اور نثر میں بھی۔ منظوم پہیلیاں زیادہ پسند کی جاتی ہیں۔ کیونکہ انھیں یاد کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔ اس سے ذہن میں آہنگ کو سمجھنے کی صلاحیت بھی پیدا ہوتی ہے۔ ایسی پہیلیوں کی نثر بنا کر سمجھنا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

میں یہاں منظوم پہیلیوں کا ایک سلسلہ شروع کرنے والا ہوں۔ آج کی پہیلی نمبر ا مندرجہ زیل ہے۔ اسے بوجھیے۔ میرا جواب کل ملاحظہ کیجیے۔



ایک ہے ایسا کاری گر
دیکھا اُس کا خوب ہنر
پُتلے وہ دن رات بنائے
ایک سے ایک نہ ملنے پائے

جواب: خداوند کریم
 
پہیلی نمبر دو

پہیلی نمبر 2



ایک سمندر تیس جزیرے
بکھرے ان میں موتی ہیرے
جو بھی اس کی سیر کوجائے
مفت میں ہیرے موتی پائے

جواب : قرآن شریف
 
پہیلی نمبر 3


دنیا میں وہ ایک وسیلہ
جنت میں جانے کا حیلہ
جس کو جنت کی خواہش ہو
مت بھولے اُس کے قدموں کو


شکر ہے دو بندے تو بوجھنے میں کامیاب رہے

جواب: ماں
 
پہیلی نمبر 4


سُورج کے جانے پر تین
سورج کے آنے پر دو
صدیوں سے ہوتا آیا ہے
اور قیامت تک یہ ہو


بہت اچھے شمشاد اور قیصرانی

جواب پانچ نمازیں
 

شمشاد

لائبریرین
نمازیں

سورج کے جانے پر مغرب، عشاء اور فجر
اور سورج کے آنے پر ظہر اور عصر
 
پہیلی نمبر 5

دنیا میں ہے ایک خزانہ
اس کامالک بڑا سیانا
اس کو ہاتھوں ہاتھ لٹائے
پر دولت بڑھتی ہی جائے


جواب علم
 
پہیلی نمبر 6

سونے کا بن کر آتا ہے
سونے کا بن کر جاتا ہے
لیکن ہے یہ بات نرالی
ہر سوُ چاندی بکھراتا ہے


جواب سورج
 
Top