بقيع کي تصاوير

کاشفی

محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم

یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سلام علیکم
یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم سلام علیکم
یا حبیب صلی اللہ علیہ وسلم سلام علیکم
صلوات اللہ علیکم


اللھم صل علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم وعلی آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم


Baqeeh1.jpg


Baqeeh2.jpg


Baqeeh3.jpg
 

دوست

محفلین
ان لوگوں‌ نے ہر چیز بلڈوز کرڈالی کم از کم قبروں کے نشان تو رہنے دیتے۔ عجیب انتہا پسندانہ ذہنیت ہے ہماری۔ مستنصر حسین تارڑ صحیح کہتا ہے کہ اسلام بھی اب ماورائی دیو مالائی داستانوں میں رہ جائے گا۔ تاریخ اسلام سے متعلق ہر اس مقام سے ہر اس حد تک لاپرواہی برتی جاتی ہے جہاں تک برتی جاسکتی ہے۔ غار حرا کے نزدیک کولڈ ڈرنک کی بوتلوں کے ڈھیر، ریپرز اور ایسی چیزیں پڑی ہیں اور کوئی اٹھانے والا نہیں۔ ترکوں نے ہر اس جگہ مساجد بنا دی تھیں‌ جہاں انھیں پتا چلا کہ یہاں کوئی اہم نبوی صلی اللہ علیہ وسلم واقعہ ہوا تھا وہ مساجد یا تو بوسیدہ ہو کر ڈھے گئیں، یا ڈھا دی گئیں یا "ترقیاتی" منصوبوں تلے آگئیں۔ خیبر پورا ایک شہر تھا اور اس کے قلعے، اب ان قلعوں کی دیواریں ہی رہ گئی ہیں وہ بھی ایک دن ڈھے جائیں گی۔ جب یہ بھی نہیں رہیں گی تو خیبر کے یہ چھوٹے چھوٹے قلعے پھیل کر کئی کئی میل ہوجائیں گے، ذاکرین اور واعظین ان میں جذباتی مرچ مصالحہ لگا کر ایسے ایسے بیان کریں گے کہ ایک وقت میں علی رضی اللہ عنہ انسان نہیں دیومالائی مخلوق لگیں گے جنہوں‌نے یہ قلعے فتح کیے۔ نعوذ باللہ۔ جذباتیت ہمارا شعار ہے بلکہ ہمارا مذہب ہی جذباتیت کے ایندھن پر چلتا ہے لیکن تاریخی ثبوت بھی موجود ہونے چاہئیں تاکہ آنے والی نسلوں کو پتا رہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی انسان تھے وہ کسی مکان میں پیدا ہوئے اور پھر وفات پا گئے۔ ان کے استعمال کی اشیا یہ تھیں۔ لیکن بدقسمتی سے موجودہ سعودی حکومت اس سلسلے میں انتہائی غیر محتاط ہے۔ اللہ ہمیں ہدایت دے۔
 

شمشاد

لائبریرین
شاکر بھائی آپ کی بات درست لیکن ان لوگوں کا کیا کریں گے جو یہاں ہر جگہ دھاگے اور تعویذ باندھ جاتے ہیں۔

سیدنا امیر حمزہ رحمۃ اللہ اور شہدا احد کے قبرستان کے گرد اونچی دیوار اور جالیاں لگی ہوئی ہیں۔ لوگ وہاں کے درختوں اور جالیوں میں کپڑا اور دھاگے باندھ آتے ہیں۔ اور بعض تو جالیوں میں تالا لگا آتے ہیں۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ وہاں کے منتظمین ان کو اتار کر پھینک دیتے ہیں اور تالے آری سے کاٹ دیتے ہیں۔

یہی حال دوسرے مقدس مقامات کا ہے۔

جہاں تک یہاں قبرستانوں کا تعلق ہے تو تمام ملک میں قبرستانوں میں بے نام و نشان قبریں ہیں یہاں تک کہ سابقہ بادشاہوں کی قبریں بھی بے نام و نشان ہیں۔ قبرستان میں کوئی نہیں جانتا کہ یہ کسی بادشاہ کی قبر ہے یا کسی غیر ملکی مزدور کی جو یہاں وفات پا گیا۔

رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی جہاں پیدائش ہوئی تھی مکہ میں وہ عمارت آج بھی موجود ہے جس کو لائبریری بنا دیا گیا ہے۔ اگر کسی کو اسے دیکھنے کا اتفاق ہوا ہو تو وہ تائید کرے گا کہ اس عمارت کی دیواریں لوگوں نے اپنے نام اور اپنے لیے دعائیں لکھ لکھ کر کالی کر دی ہیں۔

اس عمارت کے علاوہ حرم شریف کے ارد گرد کی تمام پرانی عمارتیں، گلیاں اور بازار سب منہدم کر دیئے گئے ہیں۔ اور اب وہاں پر کثیر المنزلہ عمارتیں بنیں گی۔
 
Top