کاشفی

محفلین
غزل
(کرم حیدری)
بقدرِ خواہشِ دل ہو سکی نہ بات اس کی
کہ میری سوچ سے بھی خوب تر تھی ذات اس کی

تمام جذبوں کی پاکیزگی کا حاصل تھی
اٹھی جو میری طرف چشمِ التفات اس کی

وہ بیکراں تھا مگر یوں سما گیا مجھ میں
کہ جیسے دل ہی تو میرا تھا کائنات اس کی

جمالِ رخ نے ہی مجھ کو نہ کر لیا مسحور
تھی گفتگو میں بھی شیرینیء نبات اس کی

تھا حرف و لفظ میں جادو جو اس کی پوروں کا
اتر گئیں مرے دل میں نگارشات اس کی

میں اُس کے پیار میں ڈوبا تو یوں ہوا محسوس
گہر گہر تھی سمندر سے بڑھ کے ذات اس کی
 
Top