بغداد: داعش نے قبضہ شدہ علاقوں میں اپنی کرنسی جاری کر دی

arifkarim

معطل
بغداد: داعش نے قبضہ شدہ علاقوں میں اپنی کرنسی جاری کر دی



بغداد: غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ ہفتے دولت اسلامیہ نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں انہوں نے عراق اور شام کے قبضہ شدہ علاقوں میں اپنی نئی کرنسی کے حوالے سے آگاہ کیا ہے۔ نئی کرنسی میں سونا، چاندی اور تانبے کے سکے شامل ہیں جبکہ کرنسی دینار اور درہم پر مشتمل ہے۔ سونے، چاندی اور تانبے کے سکوں کا وزن مختلف ہے جن میں ایک، پانچ اور دس دینار کے سکوں کے علاوہ ایک، دو، پانچ، دس اور بیس درہم کے سکے شامل ہیں۔ دولت اسلامیہ نے اپنی پوری سلطنت میں کاغذ کے نوٹ ختم کر دیئے ہیں اور لوگوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ تمام تر کاروبار اور لین دین سونے، چاندی اور تانبے کے سکوں میں کیا جائے۔ اگر کسی نے کاغذ کے نوٹ پر لین دین یا کسی قسم کا کاروبار کیا تو اس کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔
http://www.onlineindusnews.net/?p=49993

اب حضرت امریکہ کیا ان سونے کے سکوں کے استعمال پر بھی دہشت گردی کا مقدمہ کرے گا؟ کیونکہ 1971 سے اسکی تمام تر دولت کا دارو مدار کاغذی ردی کرنسی اور ڈیجیٹل ڈالرز ہیں ۔
زیک ظفری Fawad - فاروق سرور خان عثمان
 

arifkarim

معطل
داعش کی باقیات سونے کے دینار
5669b073-0c27-4c21-978c-3fa7bded960e_3x4_142x185.jpg

عبدالرحمان الراشد
جوکوئی بھی دولتِ اسلامیہ عراق وشام(داعش) کے جاری کردہ دینار خرید کرے گا اور انھیں اپنے پاس سنبھال کر رکھے گا،وہ ان کی بدولت مالا مال ہوجائے گا کیونکہ اس گروپ کو بالآخر اپنے انجام کو پہنچنا ہے اور یہ دینار ہی معاصر تاریخ کا ثبوت باقی رہ جائیں گے۔آج داعش کے ایک دینار کی قیمت ایک سو تیس امریکی ڈالرز کے لگ بھگ ہے۔اس کی تاریخی قدر مارکیٹ میں شاید اس سے دگنا ہوجائے کیونکہ یہ جدید دور کی سب سے خطرناک تنظیم کی سب سے اہم یادگار ہوگی۔

داعش کے لیے دینار کرنسی نہیں ہے بلکہ ایک پیغام ہے کیونکہ کرنسی کا اجراء ایک ریاست کی خود مختاری کا مظہرہے۔یہ ایک ایسی پروپیگنڈا جنگ کا حصہ ہے جس کے ذریعے لوگوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ داعش برسرزمین موجود ہے اور وہ اپنی متحارب تنظیموں سے مختلف ہے۔

شام کی جیش الحر(فری سیرین آرمی) اپنے کنٹرول والے علاقوں میں ترک لیرا کو کرنسی کے طور استعمال کررہی ہے جبکہ شامی صدر بشارالاسد کی حکومت اپنی کرنسی روس سے چھپوا رہی ہے کیونکہ یورپ میں چھاپہ خانوں نے اس کی چھپائی روک دی تھی۔

تاہم داعش کا دینار ایک کرنسی سے زیادہ ایک یادگاری شے ہے اور ریاستیں خصوصی مواقع پر ایسی یادگار اشیاء کا اجراء کرتی رہتی ہیں۔اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا کہ داعش نے شام سے کتنی عورتوں کو اغوا کیا ہے،اس نے عراق سے کتنا سونا چُرایا ہے اور اس نے تیل کی کتنی مقدار فروخت کرنے کی کوشش کی ہے مگر وہ اس وقت تک اتنی مقدار میں خالص سونا حاصل نہیں کرسکے گی جب تک کہ وہ اپنے عمل داری والے شہروں میں موجود بنکوں میں پڑے سونے کے ذخائر کو لوٹ نہ لے۔سونے کی اتنی زیادہ مقدار دستیاب ہونے کی صورت ہی میں وہ اس کو کرنسی کے طور پر استعمال کرسکتی ہے اور اس سے مارکیٹ میں دوسری اشیاء کی تجارت کرسکتی ہے۔

داعش کے حامی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ سونے کے دینار اس کے نظم ونسق کے استحکام کی علامت ہیں اور اس کے ریاست کی تعمیر کے منصوبے کی صلاحیت کے بھی مظہر ہیں لیکن یہ بہت بڑی مبالغہ آرائی ہے۔داعش کو اپنے ظہور کے بعد اس وقت سب سے خطرناک بحران کا سامنا ہے اور اس کے دینار بھی اس کو بچا نہیں سکیں گے۔ داعش مخالف بین الاقوامی اتحاد میں شامل فریقوں کی تعداد میں اضافہ ہوچکا ہے اور وہ اب اس دہشت گرد تنظیم کا قلع قمع کرنے کی زیادہ صلاحیت کا حامل ہے۔

ترکی کی داعش مخالف جنگ میں شمولیت کے بعد یہ اتحاد اب مکمل ہوچکا ہے۔ترکی کی جانب سے داعش کے ٹھکانوں پر گولہ باری تو شاید زیادہ اہمیت کی حامل نہ ہو لیکن اس کی داعش مخالف اتحاد میں شمولیت کا ایک یہ بھی مطلب ہے کہ اب اس دہشت گرد گروپ کا حقیقی معنوں میں محاصرہ کر لیا گیا ہے اور اس کے خلاف بہت سی فوجی کارروائیاں اب ترکی سے کی جارہی ہیں۔
http://urdu.alarabiya.net/ur/politics/2015/09/02/داعش-کی-باقیات-سونے-کے-دینار-.html
 

arifkarim

معطل
داعش میں لاکھ برائیوں ہوں، البتہ اسنے کم ازکم ایک درست کام تو کیا کہ کاغذی اور ڈیجیٹل کرنسی پر پابندی لگاتے ہوئے صرف سونے، چاندی کے سکوں پر کاروبار زندگی رائج کرنے کی چھوٹی سی کوشش کی ہے۔ اب دیکھتے ہیں یہ فیصلہ کس قدر درست ثابت ہوتا ہے۔
 

زیک

مسافر
داعش میں لاکھ برائیوں ہوں، البتہ اسنے کم ازکم ایک درست کام تو کیا کہ کاغذی اور ڈیجیٹل کرنسی پر پابندی لگاتے ہوئے صرف سونے، چاندی کے سکوں پر کاروبار زندگی رائج کرنے کی چھوٹی سی کوشش کی ہے۔ اب دیکھتے ہیں یہ فیصلہ کس قدر درست ثابت ہوتا ہے۔
چلیں آپ اور داعش میں ایک قدر مشترک نکل آئی کہ گولڈ بگ ہیں۔
 

arifkarim

معطل
ایک گھنٹے کی یہ ویڈیو یہاں دیکھی جا سکتی ہے جس میں مغربی سرمایہ دارانہ نظام کی تمام تر خرابیوں کو گولڈ اسٹینڈرڈ سے دوری کی وجہ بتلایا گیا ہے:
 

arifkarim

معطل
چلیں آپ اور داعش میں ایک قدر مشترک نکل آئی کہ گولڈ بگ ہیں۔
متفق! ہم لامتناہی پیپر اور ڈیجیٹل کرنسی کے حق میں نہیں ہیں۔ اسکے نقصانات 1971 سے مسلسل امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کو اٹھانے پڑ رہے ہیں۔
جس طرح کسی بھی معیشت میں Goods And Services کی ایک انتہاء ہوتی ہے، جسکی بنیاد پر GDP بنتا ہے تو اسی حساب سے انکی لین دین کیلئے کرنسی کی بھی کوئی حد ہونی چاہئے جو کہ نہیں ہے۔ معیشت کا پہیا آگے بڑھے یا نہ بڑھے، مغربی سینٹرل بینکرز اسکی پرواہ کئے بغیر نظام معیشت میں مزید پیپر اور ڈیجیٹل کرنسی انجیکٹ کرتے چلے جاتے ہیں جس کے دور است مضر اثرات سب کے سامنے ہیں۔
جب گولڈ، سلور یا کوئی اور فزیکل اسٹینڈرڈ برائے کرنسی موجود ہوگا تو کمپیوٹر پر چند بٹن دبا کر بلین ڈالرز کے حساب سے نئی کرنسی سسٹم میں شامل کرنا ناممکن ہوگا۔
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
یہ داعش کا نظریہ ہے۔ گو کہ آپکو اس سے اتفاق نہیں لیکن خود آپکے ملک امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں لوگ Austrian Economics کے اس نظریہ سے اتفاق کرتے ہیں کہ سینٹرل بینکنگ اور فریکشنل ریزرو بینکنگ ہی سارے معاشی بحرانوں کی جڑ ہے۔
http://www.zerohedge.com/news/2015-...-thanks-latest-islamic-state-gold-standard-pr
 

زیک

مسافر
متفق! ہم لامتناہی پیپر اور ڈیجیٹل کرنسی کے حق میں نہیں ہیں۔ اسکے نقصانات 1971 سے مسلسل امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کو اٹھانے پڑ رہے ہیں۔
جس طرح کسی بھی معیشت میں Goods And Services کی ایک انتہاء ہوتی ہے، جسکی بنیاد پر GDP بنتا ہے تو اسی حساب سے انکی لین دین کیلئے کرنسی کی بھی کوئی حد ہونی چاہئے جو کہ نہیں ہے۔ معیشت کا پہیا آگے بڑھے یا نہ بڑھے، مغربی سینٹرل بینکرز اسکی پرواہ کئے بغیر نظام معیشت میں مزید پیپر اور ڈیجیٹل کرنسی انجیکٹ کرتے چلے جاتے ہیں جس کے دور است مضر اثرات سب کے سامنے ہیں۔
جب گولڈ، سلور یا کوئی اور فزیکل اسٹینڈرڈ برائے کرنسی موجود ہوگا تو کمپیوٹر پر چند بٹن دبا کر بلین ڈالرز کے حساب سے نئی کرنسی سسٹم میں شامل کرنا ناممکن ہوگا۔
مگر اگر گولڈ سٹینڈرڈ پر عمل کیا جائے تو کرنسی کی سپلائی سونے کی کانوں پر منحصر ہوتی ہے نہ کہ معیشت پر۔ اگر نئی کان دریافت ہو تو اچانک افراط زر بہت بڑھ جاتا ہے
 

زیک

مسافر
یہ داعش کا نظریہ ہے۔ گو کہ آپکو اس سے اتفاق نہیں لیکن خود آپکے ملک امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں لوگ Austrian Economics کے اس نظریہ سے اتفاق کرتے ہیں کہ سینٹرل بینکنگ اور فریکشنل ریزرو بینکنگ ہی سارے معاشی بحرانوں کی جڑ ہے۔
http://www.zerohedge.com/news/2015-...-thanks-latest-islamic-state-gold-standard-pr
آسٹرین اکنامکس میں کافی کچھ غلط ہے۔ یہ مین سٹریم کا حصہ نہیں۔
 

arifkarim

معطل
مگر اگر گولڈ سٹینڈرڈ پر عمل کیا جائے تو کرنسی کی سپلائی سونے کی کانوں پر منحصر ہوتی ہے نہ کہ معیشت پر۔ اگر نئی کان دریافت ہو تو اچانک افراط زر بہت بڑھ جاتا ہے
آپکی بات درست ہے۔ ہمارا اصل مقصد سونے، چاندی یا کسی اور دھات کے استعمال پر کرنسی بنانا نہیں بلکہ موجودہ کرنسی میں ہونے والی چھیڑ چھاڑ کو روکنا ہے۔ آجکل جو ممالک کے درمیان ہو رہا ہے وہ محض کرنسی وار ہے۔ ہر ملک کی یہی کوشش ہے کہ اسکی قومی کرنسی بین الاقوامی مارکیٹ میں کم سے کم قیمت رکھے تاکہ اسکی مصنوعات کی فروخت زیادہ سے زیادہ ہو سکے۔ جیسے چین کی معیشت انتہائی طاقتور ہونے کے باوجود اسکی کرنسی دیگر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں نہایت کم ہے۔
بینکاروں کی یہ دانستہ Currency Manipulation اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کرنسی کو ایشو کرنے کا اختیار ان سے واپس نہ لے لیا جائے۔ حال ہی میں ہمارے ہمسایہ ملک آئس لینڈ نے سنہ 2008 کے معاشی بحران سے باہر آتے ہوئے اس سے مستقبل میں بچاؤ کا جو نسخہ تیار کیا، ان میں کمرشل بینکاروں سے کرنسی جاری کرنے کا اختیار لیکر واپس سینٹرل بینک اتھارٹی کو یہ اختیار دینے کی تجویز پیش کی ہے:
http://www.telegraph.co.uk/finance/...ng-boom-and-bust-with-radical-money-plan.html

گو کہ سینٹرل بینک بھی اپنے خودساختہ انٹرسٹ ریٹس کی مدد سے قومی کرنسی کی قدر انٹرنیشنل مارکیٹ میں Manipulate کرتا ہے۔ البتہ یہ ایک بہتر سمت میں پہلا قدم ہے۔ اب چونکہ سونے، چاندی یا کسی اور قیمتی دھات کے بنے سکوں کی کرنسی کا استعمال بینکاروں کی ردی کاغذ یا ڈیجیٹل کرنسی میں کھلواڑ سے روکتا ہے، تو بعض ماہر معاشیات جو بار بار وقوع پزیر ہونے والے معاشی بحرانوں سے تنگ ہیں،و ہ اسے بطور متبادل کرنسی کے طور پردیکھتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
اب چونکہ سونے، چاندی یا کسی اور قیمتی دھات کے بنے سکوں کی کرنسی کا استعمال بینکاروں کی ردی کاغذ یا ڈیجیٹل کرنسی میں کھلواڑ سے روکتا ہے، تو بعض ماہر معاشیات جو بار بار وقوع پزیر ہونے والے معاشی بحرانوں سے تنگ ہیں،و ہ اسے بطور متبادل کرنسی کے طور پردیکھتے ہیں
یاد رہے کہ معاشی بحران گولڈ سٹینڈرڈ کے زمانے میں عام تھے۔ گریٹ ڈیپریشن کے وقت دنیا گولڈ سٹینڈرڈ پر ہی تھی اور اس سٹینڈرڈ کی وجہ سے یہ بحران بڑھا
 

arifkarim

معطل
یاد رہے کہ معاشی بحران گولڈ سٹینڈرڈ کے زمانے میں عام تھے۔ گریٹ ڈیپریشن کے وقت دنیا گولڈ سٹینڈرڈ پر ہی تھی اور اس سٹینڈرڈ کی وجہ سے یہ بحران بڑھا
خیر اسوقت امریکی سینٹرل بینک Federal Reserve کی انتہائی Loose Monetary Policy کا بھی بہت حد تک کردار رہا ہے جس نے پہلے خود کئی سالوں تک کریڈٹ کے حصول کو انتہائی سستا کر دیا یعنی انٹرسٹ ریٹ گرا کر اور پھر اچانک شدت کیساتھ انٹرسٹ ریٹس بڑھا کر اس کریڈٹ کی وصولی شروع کردی۔ نتیجتاً معیشت کی تباہ کاری تو ہونی تھی۔
 

زیک

مسافر
خیر اسوقت امریکی سینٹرل بینک Federal Reserve کی انتہائی Loose Monetary Policy کا بھی بہت حد تک کردار رہا ہے جس نے پہلے خود کئی سالوں تک کریڈٹ کے حصول کو انتہائی سستا کر دیا یعنی انٹرسٹ ریٹ گرا کر اور پھر اچانک شدت کیساتھ انٹرسٹ ریٹس بڑھا کر اس کریڈٹ کی وصولی شروع کردی۔ نتیجتاً معیشت کی تباہ کاری تو ہونی تھی۔
غلط۔ ذرا انٹرسٹ ریٹ اور منی سپلائی کا مطالعہ کریں
 

arifkarim

معطل
غلط۔ ذرا انٹرسٹ ریٹ اور منی سپلائی کا مطالعہ کریں
کریڈٹ کرنچ اسلئے آتا ہے کیونکہ اس سے قبل کئی سالوں پر محیط اکانمک بوم خود سینٹرل بینکاروں کی پیداوار ہوتا ہے۔ یہ اکانمک سائیکل کس کے فوائد اور کس کے نقصان میں ہے، یہ مجھے بتانے کی قطعی ضرورت نہیں :)
gdp.png

آپ اوپر گراف میں دیکھ سکتے ہیں کہ جب جب بھی امریکی سینٹرل بینک نے مصنوعی طور پر اکانمک بوم پیدا کرنے کی کوشش، اسکے نتائج ہمیشہ ہی ایک یا ملٹی پل اکانمک کریش کی صورت میں عوام کو بھگتنے پڑے!!!
یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر سینٹرل بینک کو نیشنل کرنسی کی قدر و قیمت میں کھلواڑ بذریہ منی سپلائی اور انٹرسٹ ریٹس کا اختیار کس نے دیا ہے؟ اور جب اس کھلواڑ کے نتائج ہر صورت میں بار بار منفی اور تباہ کن آ رہے ہیں تو ان سینٹرل بینکاروں سے یہ اختیارات واپس کیوں نہیں لئے گئے؟
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
کریڈٹ کرنچ اسلئے آتا ہے کیونکہ اس سے قبل کئی سالوں پر محیط اکانمک بوم خود سینٹرل بینکاروں کی پیداوار ہوتا ہے۔ یہ اکانمک سائیکل کس کے فوائد اور کس کے نقصان میں ہے، یہ مجھے بتانے کی قطعی ضرورت نہیں :)
gdp.png

آپ اوپر گراف میں دیکھ سکتے ہیں کہ جب جب بھی امریکی سینٹرل بینک نے مصنوعی طور پر اکانمک بوم پیدا کرنے کی کوشش، اسکے نتائج ہمیشہ ہی ایک یا ملٹی پل اکانمک کریش کی صورت میں عوام کو بھگتنے پڑے!!!
یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر سینٹرل بینک کو نیشنل کرنسی کی قدر و قیمت میں کھلواڑ بذریہ منی سپلائی اور انٹرسٹ ریٹس کا اختیار کس نے دیا ہے؟ اور جب اس کھلواڑ کے نتائج ہر صورت میں بار بار منفی اور تباہ کن آ رہے ہیں تو ان سینٹرل بینکاروں سے یہ اختیارات واپس کیوں نہیں لئے گئے؟
1976 کی بجائے 1876 سے شروع کریں
 
باقی دنیا داعش کے سونے کے سکے لے جائے گی اور ان کے شہریوں کو کاغذ کے نوٹ تھما جائے گی ۔ اس لئے کہ ان لوگوں کو کھانے کا "فوڈ" او رپہننے کا "کپڑا" باقی دنیا سے خریدنا پڑتا ہے جو کاغذی نوٹوں کا استعمال کرتے ہیں۔ داعش کے پاس صرف دو اشیاء کی اہمیت ہے جس کو یہ لوگ تجارت کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔ ایک سونا بیچ کر اور دوسرے عورتیں بیچ کر۔ تباہ حال اور قلاش معاشرے کی اتم نشانی یہی ہے کہ وہ سونا اور عورتیں بیچے۔ جو لوگ اپنا "فوڈ" اگاتے ہیں اور اپنا کپڑا بناتے ہیں وہ ان دو اشیا ء سے سب کچھ بناتے ہیں ، پھر یہ چاہے ڈیجیٹل کرنسی استعمال کریں یا کاغذ کی ۔ کوئی فرق نہیں پڑتا۔ داعش اپنی سونے کی کرنسی کے ساتھ خود بھی غائب ہو جائے گی :)
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ستم ظريفی ديکھيں کہ آئ ايس آئ ايس کے قاتل اور مجرم محض ايک برس قبل جون 2014 ميں موصل کے مرکزی بنک پر دھاوا بول کر اس پر اترا رہے تھے۔ اور آج يہ رائج عالمی مالياتی نظام کو سرے سے ہی رد کرنے کے دعوے کر رہے ہيں۔

رپورٹ کے مطابق بنک سے لوٹ کھسوٹ کے دوران 256 ملين پاؤنڈ کی کرنسی کے علاوہ وہاں سے سونا بھی چرايا گيا تھا۔

يہ امر بھی توجہ طلب ہے کہ آئ ايس آئ ايس کی قيادت کی جانب سے ايک متبادل معاشی نظام کو متعارف کروانے کی بات کی جا رہی ہے باوجود اس کے کہ خطے کے کسی بھی فريق کی جانب سے اس گروہ کو ايک فعال يا قانونی اعتبار سے قابل قبول سياسی اکائ کے طور پر تسليم ہی نہيں کيا گيا ہے۔

اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں رہنا چاہيے۔ امريکی حکومت سميت عالمی برادری نے آئ ايس آئ ايس کو ايک دہشت گرد تنظيم کا درجہ دے رکھا ہے، جس کے بعد اس گروہ کی قانونی حيثيت يا ان کی جانب سے کسی بھی قسم کے معاشی نظام کو متعارف کروائے جانے کے حوالے سے موقف يا نقطہ نظر کے ضمن ميں کسی شش وپنچ يا بحث کی گنجائش ہی باقی نہيں رہ جاتی ہے۔

جہاں تک آئ ايس آئ ايس کی جانب سے سونے کے سکے اور اس ضمن ميں تشہير شدہ سوچ اور نقطہ نظر کا تعلق ہے تو يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ اس تنظيم کی جانب سے نئے جنگجوؤں کی بھرتی کے ليے مذہبی نعروں کا سہارا تو ليا جاتا ہے اور خود کو مسلم امہ کا نجات دہندہ ثابت کرنے کی انتھک کاوشيں بھی کی جاتی ہيں، تاہم آئ ايس آئ ايس کی دہشت گردی پر مبنی خونی مہم جوئ اور اصل محرک جو اس تنظيم کی جاری کاروائيوں کا موجب ہے وہ محض خوف، دہشت اور بربريت کے بل بوتے پر عوامی سطح پر زيادہ سے زيادہ سياسی اثر اور اختيار حاصل کرنا ہی ہے۔

عراق اور شام ميں مختلف علاقوں اور زمينوں پر قبضہ جمانے کے بعد يہ کوئ حيران کن امر نہيں ہے کہ آئ ايس آئ ايس نے مختصر سے عرصے ميں دنيا کی امير ترين دہشت گرد تنطيم کا "اعزاز" حاصل کر ليا ہے اور اس کی بڑی وجہ اس تنظيم کے زير تسلط علاقوں ميں منظم لوٹ مار اور وسائل پر بے دريخ قبضہ ہے جو ان کی حکمت عملی کا اہم حصہ رہا ہے۔

آئ ايس آئ ايس کی فنڈنگ کے متعدد ذرائع ہيں جن ميں عراق اور شام ميں کی جانے والی مجرمانہ کاروائياں سرفہرست ہيں۔ بينک ڈکيتی جيسا کہ سنٹرل بنک آف موصل ميں کی گئ واردات، بھتہ خوری، چوری چکاری، اسمگلنگ، اغوا برائے تاوان اور اس کے ساتھ ساتھ قبصوں اور ديہاتوں پر چڑھائ جيسے واقعات اس تنظيم کے کارناموں ميں شامل ہيں۔ اسی طرح آئ ايس آئ ايس شام ميں پيٹروليم کی کچھ تنصيبات پر بھی قابض ہے۔

کيا ايک ايسا خود ساختہ معاشی نظام جس کی بنياد جرائم سے حاصل شدہ وسائل پر رکھی گئ ہو، دنيا بھر ميں کسی بھی حکومت يا معتبر سياسی اکائ کے ليے قابل قبول ہو سکتا ہے؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 

arifkarim

معطل
ستم ظريفی ديکھيں کہ آئ ايس آئ ايس کے قاتل اور مجرم محض ايک برس قبل جون 2014 ميں موصل کے مرکزی بنک پر دھاوا بول کر اس پر اترا رہے تھے۔ اور آج يہ رائج عالمی مالياتی نظام کو سرے سے ہی رد کرنے کے دعوے کر رہے ہيں۔
امریکی قاتلوں اور مجرموں کے بارہ میں کیا خیال ہے؟ کیا وہ دودھ کے دھلے ہیں؟

رپورٹ کے مطابق بنک سے لوٹ کھسوٹ کے دوران 256 ملين پاؤنڈ کی کرنسی کے علاوہ وہاں سے سونا بھی چرايا گيا تھا۔
امریکہ نے عراق پر حملے کے بعد وہاں سے کیا کچھ نہیں چرایا؟

يہ امر بھی توجہ طلب ہے کہ آئ ايس آئ ايس کی قيادت کی جانب سے ايک متبادل معاشی نظام کو متعارف کروانے کی بات کی جا رہی ہے باوجود اس کے کہ خطے کے کسی بھی فريق کی جانب سے اس گروہ کو ايک فعال يا قانونی اعتبار سے قابل قبول سياسی اکائ کے طور پر تسليم ہی نہيں کيا گيا ہے۔
آپکی حکومت اپنا سیاسی دباؤ ذرا کم کرے تو شاید انہیں معلوم ہو جائے کہ ہمسایہ خلیجی ممالک داعش کو کتنا پسند کرتے ہیں۔

اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں رہنا چاہيے۔ امريکی حکومت سميت عالمی برادری نے آئ ايس آئ ايس کو ايک دہشت گرد تنظيم کا درجہ دے رکھا ہے، جس کے بعد اس گروہ کی قانونی حيثيت يا ان کی جانب سے کسی بھی قسم کے معاشی نظام کو متعارف کروائے جانے کے حوالے سے موقف يا نقطہ نظر کے ضمن ميں کسی شش وپنچ يا بحث کی گنجائش ہی باقی نہيں رہ جاتی ہے۔
یہ آفیشل اسٹوری ہے۔ اندر خانے داعش کے حامی خلیجی ممالک میں بکثرت پائے جاتے ہیں۔ انکی معاشی اسپورٹ کے بغیر داعش اتنا عرصہ تک کیسے چل سکتی ہے؟

جہاں تک آئ ايس آئ ايس کی جانب سے سونے کے سکے اور اس ضمن ميں تشہير شدہ سوچ اور نقطہ نظر کا تعلق ہے تو يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ اس تنظيم کی جانب سے نئے جنگجوؤں کی بھرتی کے ليے مذہبی نعروں کا سہارا تو ليا جاتا ہے اور خود کو مسلم امہ کا نجات دہندہ ثابت کرنے کی انتھک کاوشيں بھی کی جاتی ہيں، تاہم آئ ايس آئ ايس کی دہشت گردی پر مبنی خونی مہم جوئ اور اصل محرک جو اس تنظيم کی جاری کاروائيوں کا موجب ہے وہ محض خوف، دہشت اور بربريت کے بل بوتے پر عوامی سطح پر زيادہ سے زيادہ سياسی اثر اور اختيار حاصل کرنا ہی ہے۔
یہاں یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ ہالی وڈ کوالٹی کی پراپیگنڈہ فلمیں داعش کو کون بنا بنا کر دے رہا ہے؟

عراق اور شام ميں مختلف علاقوں اور زمينوں پر قبضہ جمانے کے بعد يہ کوئ حيران کن امر نہيں ہے کہ آئ ايس آئ ايس نے مختصر سے عرصے ميں دنيا کی امير ترين دہشت گرد تنطيم کا "اعزاز" حاصل کر ليا ہے اور اس کی بڑی وجہ اس تنظيم کے زير تسلط علاقوں ميں منظم لوٹ مار اور وسائل پر بے دريخ قبضہ ہے جو ان کی حکمت عملی کا اہم حصہ رہا ہے۔
تو آپ کے حضرت امریکہ کا اس معاملہ میں کیا کردار ہے؟ داعش کو اپنے زیر تسلط لانے کیلئے کیا اقدام کئے ہیں اب تک؟ ویت نام کے باسیوں کو روسی تسلط سے بچانے ، عراقیوں کو صدام سے بچانے تو بڑے دھڑلے سے ان ممالک میں اتر گیا تھا ار تہس نہس کر کے باہر نکلا تھا۔ اب داعش سے ان لوگوں کو بچانے کیلئے کیوں نہیں میدان میں اتر رہا؟

کيا ايک ايسا خود ساختہ معاشی نظام جس کی بنياد جرائم سے حاصل شدہ وسائل پر رکھی گئ ہو، دنيا بھر ميں کسی بھی حکومت يا معتبر سياسی اکائ کے ليے قابل قبول ہو سکتا ہے؟
تو کیا آپکے امریکہ کا معاشی نظام جرائم سے پاک آمدن کا شاخسانہ ہے؟ اپنی مضحکہ خیز پوسٹس ایک بار پڑھ کر پوسٹ کیا کریں۔
 
Top