برجستگیٔ کلام 2

رانا

محفلین
شیخ قلندر بخش جرات اپنے دور کے مشہور شاعر تھے۔ انشاء کے دوست تھے مگر آنکھوں کی نعمت سے محروم تھے۔ ایک دن سید انشاء "جرات" کو ملنے گئے۔ دیکھا سر جھکائے کچھ سوچ رہے ہیں۔
پوچھا! کس فکر میں ہیں۔
جواب ملا! ایک مصرعہ خیال میں ہے۔ چاہتا ہوں مطلع ہوجائے۔
انشاء نے پوچھا! کون سا مصرعہ؟
جرات نے کہا! خوب مصرعہ ہے مگر جب دوسرا مصرعہ نہ ہوجائے تب تک تمہیں نہیں سناؤں گا۔ کہیں تم مصرعہ لگا کر مجھ سے چھین نہ لو۔
سید انشاء نے بہت اصرار کیا۔ بالاخر جرات نے یہ مصرعہ پڑھا۔

اس زلف پہ پھبتی شب دیجور کی سوجھی

سید انشاء نے فوراً اس پر گرہ لگا کر شعر پورا کردیا۔

اندھے کو اندھیرے میں بہت دور کی سوجھی

جرات ہنس پڑے اور عصا اٹھا کر مارنے کو دوڑے۔
 

مہتاب

محفلین
شیخ قلندر بخش جرات اپنے دور کے مشہور شاعر تھے۔ انشاء کے دوست تھے مگر آنکھوں کی نعمت سے محروم تھے۔ ایک دن سید انشاء "جرات" کو ملنے گئے۔ دیکھا سر جھکائے کچھ سوچ رہے ہیں۔
پوچھا! کس فکر میں ہیں۔
جواب ملا! ایک مصرعہ خیال میں ہے۔ چاہتا ہوں مطلع ہوجائے۔
انشاء نے پوچھا! کون سا مصرعہ؟
جرات نے کہا! خوب مصرعہ ہے مگر جب دوسرا مصرعہ نہ ہوجائے تب تک تمہیں نہیں سناؤں گا۔ کہیں تم مصرعہ لگا کر مجھ سے چھین نہ لو۔
سید انشاء نے بہت اصرار کیا۔ بالاخر جرات نے یہ مصرعہ پڑھا۔

اس زلف پہ پھبتی شب دیجور کی سوجھی

سید انشاء نے فوراً اس پر گرہ لگا کر شعر پورا کردیا۔

اندھے کو اندھیرے میں بہت دور کی سوجھی

جرات ہنس پڑے اور عصا اٹھا کر مارنے کو دوڑے۔

واہ بہت خوب شئیرنگ ہے
 
Top