براے اصلاح

ارتضی عافی

محفلین
اسلام و علیکم استاد صاحبان با امید خوش ہونگے آپ سب اس بحر کے بارے میں معلومات درکار ہیں
فاعلاتن مفاعلن فعلن
2212 2121 22
فاعلاتن مفاعلن فعلن
2212 2121 211
فاعلاتن مفاعلن فعلن
2212 2121 122
فعلاتن مفاعلن فعلن
2211 2121 22
فعلاتن مفاعلن فعلن
2211 2121 211
فعلاتن مفاعلن فعلن
2211 2121 122
اس بحر میں غزل اس لحاظ سے ٹھیک ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوا ہے مطلب پہلا مصرع ایک ہے دوسرا مختلف اور تیسرا بھی؟ ؟؟

ہستی اپنی حباب کی سی ہے
یہ نمائش سراب کی سی ہے
نازکی اس کے لب کی کیا کہیے
پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
بار بار اس کے در پہ جاتا ہوں
حالت اب اضطراب کی سی ہے
میں جو بولا کہا کہ یہ آواز
اسی خانہ خراب کی سی ہے
میر ان نیم باز آنکھوں میں
ساری مستی شراب کی سی ہے
میر تقی میر

یہ نہ سمجھو خیال ہے میرا
جو سناتا وہ حال ہے میرا
ایسا گم ہوں میں اپنی دنیا میں
خود سے ملنا محال ہے میرا
جس کو سمجھا گیا عروج مرا
درحقیقت زوال ہے میرا
کیا کروں غیر سے گلے شکوے
جس میں اٹکا وہ جال ہے میرا
یہ محبت کبھی محبت تھی
جو بچا اب وبال ہے میرا
گر یہ میں ہوں تو پھر کہاں تم ہو
کتنا سادہ سوال ہے میرا
ایک یہ غم بہت ہے اب ابرک
اس کو بھی اب ملال ہے میرا
استادان محترم یہ دو عزلیں بھی اسی بحر میں ہیں مہربانی فرما کر اس بارے میں کچھ معلومات فراہم کریں
 
Top