برائے تنقید و اصلاح (غزل 45)

امان زرگر

محفلین
۔۔۔
دلِ شب گزیدہ مزار پر یہ چراغ کون جلا گیا
ملا اک پیامِ سحر مجھے وہ عجب کرشمہ دکھا گیا

کسے اعتبارِ حیات ہے کسے اس جہاں میں ثبات ہے
ہیں سبھی جنوں کی نوازشیں جو دوانہ مجھ کو بنا گیا

جو مری نظر میں تھی منزلیں کسی طور مجھ کو نہ مل سکیں
میں متاعِ لوحِ نصیب سب یونہی راستے میں لٹا گیا

یہ ہے راہِ عشق یہاں بھلا کسے ہو خبر مرے سوز کی
مرا چارہ گر تھا فقط وہی مجھے دار پر جو سجا گیا

وہ طلب میں آبِ حیات کی پھرے دشت دشت نگر نگر
مجھے شوقِ راہِ جنوں مرا سبھی منزلوں سے ملا گیا

 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ باقی سارے اشعار درست ہیں اور خوب ہیں۔ لیکن مطلع کی دل شب گزیدہ مزار اور تیسرے شعر کی متاع لوح نصیب سمجھ میں نہیں آئیں۔
 

امان زرگر

محفلین
ماشاء اللہ باقی سارے اشعار درست ہیں اور خوب ہیں۔ لیکن مطلع کی دل شب گزیدہ مزار اور تیسرے شعر کی متاع لوح نصیب سمجھ میں نہیں آئیں۔
مطلع اگر یوں ہو۔۔۔
دمِ تیرگی مرے طاقِ دل میں چراغ کون جلا گیا
ملا اک پیامِ سحر مجھے وہ عجب کرشمہ دکھا گیا

اور

جو مری نظر میں تھی منزلیں کسی طور مجھ کو نہ مل سکیں
میں متاعِ عمرِ عزیز سب یونہی راستے میں لٹا گیا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مطلع میں دمَ تیرگی کی جگہ ’کسی تیرہ شب‘ کہنے میں کیا مضائقہ ہے؟
متاعِ عمرعزیز سے شعر بہتر ہو گیا ہے۔
 

امان زرگر

محفلین
۔۔۔۔
کسی تیرہ شب مرے طاقِ دل میں چراغ کون جلا گیا
ملا اک پیامِ سحر مجھے وہ عجب کرشمہ دکھا گیا

کسے اعتبارِ حیات ہے کسے اس جہاں میں ثبات ہے
ہیں سبھی جنوں کی نوازشیں جو دوانہ مجھ کو بنا گیا

جو مری نظر میں تھی منزلیں کسی طور مجھ کو نہ مل سکیں
میں متاعِ عمرِ عزیز سب یونہی راستے میں لٹا گیا

یہ ہے راہِ عشق یہاں بھلا کسے ہو خبر مرے سوز کی
مرا چارہ گر تھا فقط وہی مجھے دار پر جو سجا گیا

وہ طلب میں آبِ حیات کی پھرے دشت دشت نگر نگر
مجھے شوقِ راہِ جنوں مرا سبھی منزلوں سے ملا گیا


سر الف عین
 
Top