برائے اصلاح

سر@الف عین صاحب
ریحان قریشی صاحب
امجد علی راجا صاحب

بادء صبا جب ان کے گھر جایا کرو
لے کر ہماری بھی خبر جایا کرو

وعدے ترے تکلیف دیتے ہیں بہت
آتے نہیں ہو تو مکر جایا کرو

تیرے سوا بھی کام ہیں کتنےمجھے
کچھ دیر تو دل سے اتر جایا کرو

جاناں بہت نازک ہے دل مر جائے گا
ہر بات پر غصہ نہ کر جایا کرو

کلیاں چرا لیں گی ادائیں آپ کی
تم باغ میں مت ہم سفر جایا کرو

دیکھا کرو دل قتل ہوتے ہیں بہت
یو نہی نہ دلبر بن سنور جایا کرو

صحرا کی ویرانی بھی کہتی ہے مجھے
تم رات کو تو اپنے گھر جایا کرو
 

الف عین

لائبریرین
ردیف جایا کرو سے ضمیر ’تم‘ بنتی ہے۔ لیکن دو صرعوں میں ضمیر ’تو‘ اور ’آپ‘ بھی ہو گئی ہے۔
کلیاں چرا لیں گی ادائیں آپ کی
تم باغ میں مت ہم سفر جایا کرو
÷÷ہم سفر محض قافیے کی وجہ سے؟ لیکن ہم سفر اکیلا نہیں جاتا، آپ بھی تو ساتھ ہوتے ہیں۔ )یی ’آپ کی‘ کی غلطی کے علاوہ ہے۔

دیکھا کرو دل قتل ہوتے ہیں بہت
یو نہی نہ دلبر بن سنور جایا کرو
÷÷پہلا مصرع۔ دل قتل ہونا سمجھ میں نہیں آیا۔ ‘دیکھا کرو‘ بھی محاورے کے خلاف ہے۔ یہاں محض ’دیکھو‘ ہونا تھا۔
دوسرا مصرع بحر سے خارج ہے۔
باقی درست ہیں۔
 
Top