برائے اصلاح

ارتضی عافی

محفلین
ہاں کو یک حرفی نہیں باندھا جا سکتا۔

یہاں شاید رشتہ کرنے کی جگہ رشتہ جوڑنا بہتر رہے
سر یہ پوری غزل ہے

تمہاری بات سنتے ہیں
نیا اک کام کرتے ہیں
یہ رشتے توڑ دیتے ہیں
نیا اک موڈ لیتے ہیں
نیا اک جوڑ دینا تم
نیا ہم جوڑ دیتے ہیں
تمھیں منظور جو بھی ہیں
وہی ہم کام کرتے ہیں
یہ رشتے توڑ دیتے ہیں
نیا اک جوڑ لیتے ہیں
اری تم جیسی کہتی ہو
ارے ہم ویسے کرتے ہیں
تمھارے بن رہے گے ہم
تمھیں پہ ہم نہ مرتے ہیں
ہمیں جو چھوڑ دیتی ہے
وہ اچھا ہی تو کرتے ہیں
اری تم ویسا کرتے ہو
ارے ہم بھی تو کرتے ہیں
ہمیں تم پیار کرتی تھیں
تمھیں ہم پیار کرتے ہیں
جو تم یہ کام کرتی ہو
وہی ہم بھی تو کرتے ہیں
نہیں اچھا نہیں اچھا
جو ہم یہ کام کرتے ہیں
مگر اب کیا کرے جانی
تمھاری بات سنتے ہیں
یہ رشتے توڑ دیتے ہیں
جدا اب ہم ہی ہوتے ہیں
خدا حافظ خدا حافظ
چلو خلہ ہی لیتے ہیں
چلو اب پر سکوں رہنا
چلو اب دور چلتے ہیں
چلو جانی خدا حافظ
یہ عافی دل سے کہتے ہیں
 

ارتضی عافی

محفلین
سر یہ پوری غزل ہے

تمہاری بات سنتے ہیں
نیا اک کام کرتے ہیں
یہ رشتے توڑ دیتے ہیں
نیا اک موڈ لیتے ہیں
نیا اک جوڑ دینا تم
نیا ہم جوڑ دیتے ہیں
تمھیں منظور جو بھی ہیں
وہی ہم کام کرتے ہیں
یہ رشتے توڑ دیتے ہیں
نیا اک جوڑ لیتے ہیں
اری تم جیسی کہتی ہو
ارے ہم ویسے کرتے ہیں
تمھارے بن رہے گے ہم
تمھیں پہ ہم نہ مرتے ہیں
ہمیں جو چھوڑ دیتی ہے
وہ اچھا ہی تو کرتے ہیں
اری تم ویسا کرتے ہو
ارے ہم بھی تو کرتے ہیں
ہمیں تم پیار کرتی تھیں
تمھیں ہم پیار کرتے ہیں
جو تم یہ کام کرتی ہو
وہی ہم بھی تو کرتے ہیں
نہیں اچھا نہیں اچھا
جو ہم یہ کام کرتے ہیں
مگر اب کیا کرے جانی
تمھاری بات سنتے ہیں
یہ رشتے توڑ دیتے ہیں
جدا اب ہم ہی ہوتے ہیں
خدا حافظ خدا حافظ
چلو خلہ ہی لیتے ہیں
چلو اب پر سکوں رہنا
چلو اب دور چلتے ہیں
چلو جانی خدا حافظ
یہ عافی دل سے کہتے ہیں
محمد ریحان قریشی آیا سر این درست است ہمہ اش؟
 
اری تم جیسی کہتی ہو
ارے تم جیسا کہتی ہو
تمھارے بن رہے گے ہم
تمھارے بن رہیں گے ہم
تمھیں پہ ہم نہ مرتے ہیں
تمھی پر ہم نہیں مرتے کا محل ہے۔
ہمیں جو چھوڑ دیتی ہے
ہمیں جو چھوڑ دیتے ہیں
چلو خلہ ہی لیتے ہیں
خلہ چہ معنیٰ دارد؟
 

ارتضی عافی

محفلین
ارے تم جیسا کہتی ہو

تمھارے بن رہیں گے ہم

تمھی پر ہم نہیں مرتے کا محل ہے۔

ہمیں جو چھوڑ دیتے ہیں

خلہ چہ معنیٰ دارد؟
خلع سر غلط شد ببخشید
چلو اب خلع کرتے ہیں
ارے تم جیسا کہتی ہو

تمھارے بن رہیں گے ہم

تمھی پر ہم نہیں مرتے کا محل ہے۔

ہمیں جو چھوڑ دیتے ہیں

خلہ چہ معنیٰ دارد؟
شکر گزار ھستم سر
سر غلط شد ببخشید خلع است
چلو اب خلع لیتے ہیں
چلو اب خلع کرتے ہیں
ان میں سے کون سا درست ہے اور اگر نہیں سر تو یہ مصرع درست ہے
چلو اب راہ لیتے ہیں
 
خلع سر غلط شد ببخشید
چلو اب خلع کرتے ہیں

شکر گزار ھستم سر
سر غلط شد ببخشید خلع است
چلو اب خلع لیتے ہیں
چلو اب خلع کرتے ہیں
ان میں سے کون سا درست ہے اور اگر نہیں سر تو یہ مصرع درست ہے
چلو اب راہ لیتے ہیں
چلو اب خلع لیتے ہیں
بہتر ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
یوں سمجھیں کہ قوافی میں دو چیزیں ہوتی ہیں، ایک مشترک حروف، اور دوسرای اس سے ماقبل کا حرف۔ اور اس پر موجود اعراب۔ جیسے ہوتے، سوتے، کھوتے درست قوافی ہیں۔ مشترک حروف، ’وتے‘ اور ان سے ما قبل ہ، س، اور کھ۔
اسی طرح بہتے، سہتے، کہتے درست قافیے ہیں۔ ’ہتے‘ مشترک حروف، اور ان سے ما قبل کہ، ب، س، ک سب پر زیر کی حرکت بھی ہے۔
گاتے، جاتے میں مشترک حروف ’اتے‘ ہے، اور ما قبل گ، ج۔۔ درست۔
لیکن ان سب کو آپس میں قافیہ بنایا جائے تو محض ’تے‘ مشترک حروف کے علاوہ دوسری کوئی شرط پوری نہیں ہوتی۔ اس سے پہلے کے Syllable مختلف ہیں۔
 

ارتضی عافی

محفلین
یوں سمجھیں کہ قوافی میں دو چیزیں ہوتی ہیں، ایک مشترک حروف، اور دوسرای اس سے ماقبل کا حرف۔ اور اس پر موجود اعراب۔ جیسے ہوتے، سوتے، کھوتے درست قوافی ہیں۔ مشترک حروف، ’وتے‘ اور ان سے ما قبل ہ، س، اور کھ۔
اسی طرح بہتے، سہتے، کہتے درست قافیے ہیں۔ ’ہتے‘ مشترک حروف، اور ان سے ما قبل کہ، ب، س، ک سب پر زیر کی حرکت بھی ہے۔
گاتے، جاتے میں مشترک حروف ’اتے‘ ہے، اور ما قبل گ، ج۔۔ درست۔
لیکن ان سب کو آپس میں قافیہ بنایا جائے تو محض ’تے‘ مشترک حروف کے علاوہ دوسری کوئی شرط پوری نہیں ہوتی۔ اس سے پہلے کے Syllable مختلف ہیں۔
ہاں سر بالکل درست فرمایا اچھا اس پر کام کرتا ہوں کہ درست ہو جائے اور سر اس کو اگر عنوان دے کر نظم میں بدل دے تو نظم؛ شمار ہوگی؟
اور یہ سرکار جون کی لکھی گئی غزل ہے اور اس غزل میں گی بھی تھی کھی ری یہی ہونگے قوافی سر آخری الفاظ پر؟؟؟
گنوائی کس کی تمنا میں زندگی میں نے
وہ کون ہے جسے دیکھا نہیں کبھی میں نے
ترا خیال تو ہے پر ترا وجود نہیں
ترے لئے تو یہ محفل سجائی تھی میں نے
ترے عدم کو گوارا نہ تھا وجود مرا
سو اپنی بیخ کنی میں کمی نہ کی میں نے
ہیں میرے ذات سے منسوب صد فسانہء عشق
اور ایک سطر بھی اب تک نہیں لکھی میں نے
خود اپنے عشوہ و انداز کا شہید ہوں میں
خود اپنی ذات سے برتی ہے بے رخی میں نے
مرے حریف مری یکہ تازیوں پہ نثار
تمام عمر حلیفوں سے جنگ کی میں نے
خراش نغمہ سے سینہ چھِلا ہوا ہے مرا
فغاں کہ ترک نہ کی نغمہ پروری میں نے
دوا سے فائد مقصود تھا ہی کب کہ فقط
دوا کے شوق میں صحت تباہ کی میں نے
زبانہ زن تھا جگر سوز تشنگی کا عذاب
سو جوفِ سینہ میں دوزخ انڈیل لی میں نے
سرورِ مئے پہ بھی غالب رہا شعور مرا
کہ ہر رعایتِ غم ذہن میں رکھی میں نے
غمِ شعور کوئی دم تو مجھ کو مہلت دے
تمام عمر جلایا ہے اپنا جی میں نے
علاج یہ ہے کہ مجبور کر دیا جاؤں
وگرنہ یوں تو کسی کی نہیں سنی میں نے
رہا میں شاہدِ تنہا، نشینِ مسندِ غم
اور اپنے کربِ انا سے غرض رکھی میں نے
 

الف عین

لائبریرین
ہاں سر بالکل درست فرمایا اچھا اس پر کام کرتا ہوں کہ درست ہو جائے اور سر اس کو اگر عنوان دے کر نظم میں بدل دے تو نظم؛ شمار ہوگی؟
اور یہ سرکار جون کی لکھی گئی غزل ہے اور اس غزل میں گی بھی تھی کھی ری یہی ہونگے قوافی سر آخری الفاظ پر؟؟؟
گنوائی کس کی تمنا میں زندگی میں نے
وہ کون ہے جسے دیکھا نہیں کبھی میں نے
ترا خیال تو ہے پر ترا وجود نہیں
ترے لئے تو یہ محفل سجائی تھی میں نے
ترے عدم کو گوارا نہ تھا وجود مرا
سو اپنی بیخ کنی میں کمی نہ کی میں نے
ہیں میرے ذات سے منسوب صد فسانہء عشق
اور ایک سطر بھی اب تک نہیں لکھی میں نے
خود اپنے عشوہ و انداز کا شہید ہوں میں
خود اپنی ذات سے برتی ہے بے رخی میں نے
مرے حریف مری یکہ تازیوں پہ نثار
تمام عمر حلیفوں سے جنگ کی میں نے
خراش نغمہ سے سینہ چھِلا ہوا ہے مرا
فغاں کہ ترک نہ کی نغمہ پروری میں نے
دوا سے فائد مقصود تھا ہی کب کہ فقط
دوا کے شوق میں صحت تباہ کی میں نے
زبانہ زن تھا جگر سوز تشنگی کا عذاب
سو جوفِ سینہ میں دوزخ انڈیل لی میں نے
سرورِ مئے پہ بھی غالب رہا شعور مرا
کہ ہر رعایتِ غم ذہن میں رکھی میں نے
غمِ شعور کوئی دم تو مجھ کو مہلت دے
تمام عمر جلایا ہے اپنا جی میں نے
علاج یہ ہے کہ مجبور کر دیا جاؤں
وگرنہ یوں تو کسی کی نہیں سنی میں نے
رہا میں شاہدِ تنہا، نشینِ مسندِ غم
اور اپنے کربِ انا سے غرض رکھی میں نے
جون مراد جون ایلیاء کی غزل یا ماہ جون میں تمہاری لکھی گئی؟؟؟
اس میں قوافی وہی ہیں، گی، کی، لی، کھی وغیرہ
 
Top