برائے اصلاح

ارتضی عافی

محفلین
تمھیں عزیز ہیں حرام کی محبتیں
ہمیں عزیز ہیں حلال کی محبتیں

عطا کر میری گڑیا کو یا رب آسودگی بھی
وہی میرا سکوں ہے اور میری زندگی بھی

محمد ریحان قریشی سر برای مہربانی اصلاح ضرورت است
 

ارتضی عافی

محفلین
میں افاعیل پہچان نہیں پایا۔
تمھیں عزیز ہیں حرام کی محبتیں
ہمیں عزیز ہیں حلال کی محبتیں
ہزج مثمن مقبوض محذوف
مفاعلن مفاعلن مفاعلن فعل

عطا کر میری گڑیا کو یا رب آسودگی بھی
وہی میرا سکوں ہے اور میری زندگی بھی
ہزج مثمن محذوف
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن فعولن
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
تمھیں عزیز ہیں حرام کی محبتیں
ہمیں عزیز ہیں حلال کی محبتیں

عطا کر میری گڑیا کو یا رب آسودگی بھی
وہی میرا سکوں ہے اور میری زندگی بھی

محمد ریحان قریشی سر برای مہربانی اصلاح ضرورت است
وزن سے قطع نظر، میں یہ عرض کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ جنابِ من، حرام کی اور حلال کی محبتیں خاصا پریشان کن خیال ہے۔
دوسرے شعر میں البتہ خیال ٹھیک ہی لگ رہا ہے، وزن سے قطع نظر، ایک بار پھر۔۔۔۔
 

ارتضی عافی

محفلین
وزن سے قطع نظر، میں یہ عرض کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ جنابِ من، حرام کی اور حلال کی محبتیں خاصا پریشان کن خیال ہے۔
دوسرے شعر میں البتہ خیال ٹھیک ہی لگ رہا ہے، وزن سے قطع نظر، ایک بار پھر۔۔۔۔
شاہد صاحب میں بتانا چاہوں گا کہ یہ شعر ایک دوسرے کے بر عکس ہے اور حقیقت پر مبنی ہے اور آپ مجھے اگر درست طور پر سمجھا دیں تو بڑی مہربانی ہوگی کیونکہ میں نیا بندہ ہوں شعر لکھنا اور خیال کافی مشکل لگتی ہے لغات کے باندھنے میں تفصیلاً اگر کہے تو بتا دیں کیونکہ جو حقیقت تھا میں نے وہی خیال باندھا ہے اگر آپ سمجھا دیں مہربانی ہوگی
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
شاہد صاحب میں بتانا چاہوں گا کہ یہ شعر ایک دوسرے کے بر عکس ہے اور حقیقت پر مبنی ہے اور آپ مجھے اگر درست طور پر سمجھا دیں تو بڑی مہربانی ہوگی کیونکہ میں نیا بندہ ہوں شعر لکھنا اور خیال کافی مشکل لگتی ہے لغات کے باندھنے میں تفصیلاً اگر کہے تو بتا دیں کیونکہ جو حقیقت تھا میں نے وہی خیال باندھا ہے اگر آپ سمجھا دیں مہربانی ہوگی
تمھیں عزیز ہیں حرام کی محبتیں
ہمیں عزیز ہیں حلال کی محبتیں
میرے نزدیک محبت خود حرام یا حلال نہیں ہے۔ یہاں اس بات پر توجہ دی جائے کہ حرام سے اور حلال سے محبت اگر مراد ہے تو شعر میرے خیال میں یہ بات واضح نہیں کر پا رہا۔ محبت تو ایک جذبہ ہے، وہ کسی کے لیے بھی پیدا ہوسکتا ہے اور بندہ بھی کوئی خود اچھا یا برا نہیں ہوتا، جس سے محبت کی جاتی ہے۔ اس کے اعمال اسے اچھا یا برا بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ دونوں مصرعوں میں تمہیں اور ہمیں، حرام اور حلال کے علاوہ الفاظ میں کوئی خاص تبدیلی نہیں ہے، تبدیلی ضروری بھی نہیں۔ لیکن شعر مجموعی طور کوئی خاص تاثر پیدا کرنے میں ناکام رہا۔ آپ نے فرمایا کہ شعر ایک دوسرے کے برعکس ہے، غالبا اس سے مراد وہی حرام اور حلال کے الفاظ ہیں جو برعکس ہیں۔ یہ کوئی خامی نہیں ہے۔ کیونکہ ایسا تو بے شمار اشعار میں ہوا ہے۔
اگر ہو عشق تو ہے کفر بھی مسلمانی
نہ ہو تو مردِ مسلماں بھی کافر و زندیق
نہیں۔ شعر درست ہے۔ مگر اس کا خیال شاہد بھائی کے نزدیک بلند نہیں ہے۔
شعر اور خیال دونوں ٹھیک ہوسکتے ہیں، لیکن پیشکش میں کمی رہ گئی۔۔۔
 

ارتضی عافی

محفلین
تمھیں عزیز ہیں حرام کی محبتیں
ہمیں عزیز ہیں حلال کی محبتیں
میرے نزدیک محبت خود حرام یا حلال نہیں ہے۔ یہاں اس بات پر توجہ دی جائے کہ حرام سے اور حلال سے محبت اگر مراد ہے تو شعر میرے خیال میں یہ بات واضح نہیں کر پا رہا۔ محبت تو ایک جذبہ ہے، وہ کسی کے لیے بھی پیدا ہوسکتا ہے اور بندہ بھی کوئی خود اچھا یا برا نہیں ہوتا، جس سے محبت کی جاتی ہے۔ اس کے اعمال اسے اچھا یا برا بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ دونوں مصرعوں میں تمہیں اور ہمیں، حرام اور حلال کے علاوہ الفاظ میں کوئی خاص تبدیلی نہیں ہے، تبدیلی ضروری بھی نہیں۔ لیکن شعر مجموعی طور کوئی خاص تاثر پیدا کرنے میں ناکام رہا۔ آپ نے فرمایا کہ شعر ایک دوسرے کے برعکس ہے، غالبا اس سے مراد وہی حرام اور حلال کے الفاظ ہیں جو برعکس ہیں۔ یہ کوئی خامی نہیں ہے۔ کیونکہ ایسا تو بے شمار اشعار میں ہوا ہے۔
اگر ہو عشق تو ہے کفر بھی مسلمانی
نہ ہو تو مردِ مسلماں بھی کافر و زندیق

شعر اور خیال دونوں ٹھیک ہوسکتے ہیں، لیکن پیشکش میں کمی رہ گئی۔۔۔
جی کوشش کرتا ہوں بہتری کی تشکر دوست گل شاہد صاحب
 
Top