برائے اصلاح

عاطف ملک

محفلین
خوشی کی آرزو میں زندگی بھر غم کمائے ہیں
تِرا دل جیتنے نکلے تھے خود کو ہار آئے ہیں
چرانا چاہتا تھا زندگی سے جس کی سارے غم
اسی نے زندگی بھر خون کے آنسو رلائے ہیں
میں شب گرداں ہوں اور پاتال سی تاریک یہ راہیں
جہاں تم ہم سفر تھے راستے وہ یاد آئے ہیں
ہر اک تحریر ہے میری ,فقط تیری مہربانی
ردیف و قافیے سارے ,تِری خاطر سجائے ہیں

کوئی سمجھائے بُلبُل کو, چمن سے فاصلہ رکھے
گُلُوں کے بھیس میں صَیّاد نے پھندے لگائے ہیں

خزاں سے کیسی ناراضی, گلہ کانٹوں سے کیا عاطف
کہ ہم وہ سوختہ تن ہیں جوپھولوں کے ستائے ہیں
 
بڑا شاعر بننے کے تمام آثار نظر آتے ہیں۔ منفرد خیالات۔ منفرد لب و لہجہ۔ منفرد احساس اور تاثر۔ :applause::applause::applause:
ایک دو باتیں البتہ محلِ نظر ہیں:
میں شب گرداں ہوں اور پاتال سی تاریک یہ راہیں
جہاں تم ہم سفر تھے راستے وہ یاد آئے ہیں
شب گرداں کی ترکیب ہمارے خیال میں درست وضع نہیں ہو سکی۔ گرداں کا فارسی میں مطلب ہے گھومتا ہوا۔ مثلاً سرگرداں کا مطلب ہے جس کا سر گھوم رہا ہو۔ شب گرداں کا کیا مفہوم بنے گا؟ اگر آپ اس سے رات کو کی جانے والی آوارگی مراد لینا چاہتے ہیں تو یہ اس ترکیب کے بس کا روگ نہیں۔
ہر اک تحریر ہے میری ,فقط تیری مہربانی
ردیف و قافیے سارے ,تِری خاطر سجائے ہیں
مہر وتدِ مفروق ہے اور صبر کے وزن پر آتا ہے۔ سو مہربانی کا وزن فاعلاتن ہے نہ کہ مفاعیلن۔ دوسری بات، ردیف و قافیے کی ترکیب میں قافیے کا امالہ نہایت قبیح غلطی ہے۔ آپ ترکیب فارسی استعمال کر رہے ہیں مگر قافیہ کے لفظ کو اردو کے موافق برت رہے ہیں۔ یہ جائز نہیں۔ یا تو ردیف و قافیہ کہیے یا ردیف اور قافیے کہیے۔
کوئی سمجھائے بُلبُل کو, چمن سے فاصلہ رکھے
گُلُوں کے بھیس میں صَیّاد نے پھندے لگائے ہیں
اس شعر کی داد نہیں دی جا سکتی۔ کیا ہی خوب صورت شعر ہے۔ آپ کے شاعرانہ کمال کا بہت سا اندازہ ہمیں اسی شعر نے کرایا ہے۔
خزاں سے کیسی ناراضی, گلہ کانٹوں سے کیا عاطف
کہ ہم وہ سوختہ تن ہیں جوپھولوں کے ستائے ہیں
خزاں، گل، خار وغیرہ کے مضمون میں سوختہ تن یعنی جلے ہوئے بدن کی گنجائش نہیں بنتی۔ کوئی اور لفظ یا ترکیب لائیے تو بہتر ہو گا۔
 

عاطف ملک

محفلین
بڑا شاعر بننے کے تمام آثار نظر آتے ہیں۔ منفرد خیالات۔ منفرد لب و لہجہ۔ منفرد احساس اور تاثر۔ :applause::applause::applause:
ایک دو باتیں البتہ محلِ نظر ہیں:

شب گرداں کی ترکیب ہمارے خیال میں درست وضع نہیں ہو سکی۔ گرداں کا فارسی میں مطلب ہے گھومتا ہوا۔ مثلاً سرگرداں کا مطلب ہے جس کا سر گھوم رہا ہو۔ شب گرداں کا کیا مفہوم بنے گا؟ اگر آپ اس سے رات کو کی جانے والی آوارگی مراد لینا چاہتے ہیں تو یہ اس ترکیب کے بس کا روگ نہیں
آپ کی تعریف میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے........واللہ الفاظ میں بیان نہیں ہو سکتی میری کیفیت......
اور جہاں تک "شب گرداں" کی ترکیب ہے,اس سے آوارگی ہی مراد لی تھی
 

عاطف ملک

محفلین
شب گرداں کی ترکیب ہمارے خیال میں درست وضع نہیں ہو سکی۔ گرداں کا فارسی میں مطلب ہے گھومتا ہوا۔ مثلاً سرگرداں کا مطلب ہے جس کا سر گھوم رہا ہو۔ شب گرداں کا کیا مفہوم بنے گا؟ اگر آپ اس سے رات کو کی جانے والی آوارگی مراد لینا چاہتے ہیں تو یہ اس ترکیب کے بس کا روگ نہیں۔
شبِ ظلمات میں پاتال سی تاریک راہوں پر
جہاں تم ہم سفر تھے راستے وہ یاد آئے ہیں
یوں کیسا رہے گا؟

مہر وتدِ مفروق ہے اور صبر کے وزن پر آتا ہے۔ سو مہربانی کا وزن فاعلاتن ہے نہ کہ مفاعیلن۔ دوسری بات، ردیف و قافیے کی ترکیب میں قافیے کا امالہ نہایت قبیح غلطی ہے۔ آپ ترکیب فارسی استعمال کر رہے ہیں مگر قافیہ کے لفظ کو اردو کے موافق برت رہے ہیں۔ یہ جائز نہیں۔ یا تو ردیف و قافیہ کہیے یا ردیف اور قافیے کہیے۔
ہر اِک تحریر ہے میری، فقط تیرے لیے ہمدم
ردیف اور قافیے سارے , تِری خاطر سجائے ہیں

نیز اس شعر کی بابت بھی کچھ فرما دیجے

کوئی شمع کہیں یہ پوچھتی تھی اِک پتنگے سے
کبھی تم نے کِسی کی یاد میں آنسو بہائے ہیں؟
 

الف عین

لائبریرین
ہر اِک تحریر ہے میری، فقط تیرے لیے ہمدم
ردیف اور قافیے سارے , تِری خاطر سجائے ہیں
پچھلے شعر میں مہربانی کی وجہ سے شعر بہتر تھا، اب شعر درست تو ہو گیا لیکن اتنا لطیف نہیں رہا، بلکہ اے ہمدم بھرتی کا محسوس ہو رہا ہے۔
اگر یوں کہیں تو۔
ہر اک تحریر میری صرف تیرے ہی کرم سے ہے
یا مہربانی کے ساتھ بھی
ہر اک تحریر میری صرف تیری مہربانی ہے
دوسرے مصرعے میں امالے کی بات تو درست ہے، لیکن اگر اس کو یوں کہا جائے تو اتنا برا نہیں لگتا
ردیفیں، قافیے سارے۔۔۔

نئے شعر میں ’شمعا‘ تقطیع ہوتا ہے، درست تلفظ شمع کا عین پر جزم کے ساتھ ہے۔
 

عاطف ملک

محفلین
نئے شعر میں ’شمعا‘ تقطیع ہوتا ہے، درست تلفظ شمع کا عین پر جزم کے ساتھ ہے۔
بہت بہتر استادِ محترم!
اس شعر کو اسی وجہ سے نکال دیا تھا غزل سے.
اس کے علاوہ جن نکات کی نشاندہی کی ہے آپ نے,ان کو درست کرتا ہوں انشااللہ.
 
شبِ ظلمات میں پاتال سی تاریک راہوں پر
جہاں تم ہم سفر تھے راستے وہ یاد آئے ہیں
بھائی، پاتال اصلاً اپنی تاریکی نہیں بلکہ گہرائی کے باعث پاتال ہے۔ دوسرے آپ اندھیری رات کا ذکر بھی کر رہے ہیں اور پاتال کی سی تاریکی کو بھی عبث بیان کر رہے ہیں۔ غالباً اسی کو اطناب کہتے ہیں۔ دونوں میں سے ایک بات لائیے تو کافی ہو گا۔
ہر اک تحریر ہے میری ,فقط تیری مہربانی
ہر اِک تحریر ہے میری، فقط تیرے لیے ہمدم
پچھلے شعر میں مہربانی کی وجہ سے شعر بہتر تھا، اب شعر درست تو ہو گیا لیکن اتنا لطیف نہیں رہا، بلکہ اے ہمدم بھرتی کا محسوس ہو رہا ہے۔
اس کا سیدھا سا حل یہ ہے کہ مصرع میں الفاظ کی ترتیب بدل دی جائے۔
ہر اک تحریر میری، مہربانی ہے فقط تیری​
ردیف اور قافیے سارے , تِری خاطر سجائے ہیں
ردیفیں، قافیے سارے۔۔۔
یہ رائے استاد کی نہایت وقیع ہے۔
کوئی شمع کہیں یہ پوچھتی تھی اِک پتنگے سے
کبھی تم نے کِسی کی یاد میں آنسو بہائے ہیں؟
عاطف بھائی، ہزج کی اور پھر آپ کی روانی کے کیا ہی کہنے۔ مصرعِ ثانی پر تو دل اٹک سا گیا ہے۔ :redheart::redheart::redheart:
نئے شعر میں ’شمعا‘ تقطیع ہوتا ہے، درست تلفظ شمع کا عین پر جزم کے ساتھ ہے۔
شمع بھی صبر، درد، مہر وغیرہ کی طرح وتدِ مفروق ہے۔
الفاظ کی ترتیب بدل کر دیکھنا نوآموزوں کے لیے ایک مفید مشق ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر:
کہیں یہ پوچھتی تھی شمع کوئی اک پتنگے سے​
 

عاطف ملک

محفلین
ہر اِک تحریر ہے میری، فقط تیرے لیے ہمدم
ردیف اور قافیے سارے , تِری خاطر سجائے ہیں
پچھلے شعر میں مہربانی کی وجہ سے شعر بہتر تھا، اب شعر درست تو ہو گیا لیکن اتنا لطیف نہیں رہا، بلکہ اے ہمدم بھرتی کا محسوس ہو رہا ہے۔
اگر یوں کہیں تو۔
ہر اک تحریر میری صرف تیرے ہی کرم سے ہے
یا مہربانی کے ساتھ بھی
ہر اک تحریر میری صرف تیری مہربانی ہے-
سر!
اگر شعر کو یوں کر دیا جائے:
تِرا ہی ذکر ہے پِنہاں ، ہر اِک تحریر میں میری
ردیفیں، قا فیے سارے، اسی خاطر سجائے ہیں
یا
تِری تصویر ہے پِنہاں ، ہر اِک تحریر میں میری
ردیفیں، قا فیے سارے، اسی خاطر سجائے ہیں
 

عاطف ملک

محفلین
عاطف بھائی، ہزج کی اور پھر آپ کی روانی کے کیا ہی کہنے۔ مصرعِ ثانی پر تو دل اٹک سا گیا ہے۔ :redheart::redheart::redheart:

شمع بھی صبر، درد، مہر وغیرہ کی طرح وتدِ مفروق ہے۔
الفاظ کی ترتیب بدل کر دیکھنا نوآموزوں کے لیے ایک مفید مشق ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر:
کہیں یہ پوچھتی تھی شمع کوئی اک پتنگے سے​
بہت نوازش راحیل فاروق بھائی!
تعریف اور اِصلاح کے لیے بہت ہی شکریہ۔

ایک اور شعر پیشِ نظر ہے!
سکوتِ شب میں بھی ہے اِک عجب سی نغمگی عاطف
تِری یا دوں کے دلکش گیت خاموشی نے گائے ہیں
استادِ محترم الف عین اور آپ اِس کے متعلق کچھ فرما دیں-
 
Top