برائے اصلاح

من

محفلین
ایک بے معنی سی حسرت چشم تر میں رہ گئی
ابلہ پا ہو چکے منزل سفر میں رہ گئی

گردش ایام راہِ پُر خطر میں رہ گئی
یاد اک انمول سی اُس رہ گزر میں رہ گئی

کسکے جانے کا گلی کوچوں میں برپا شور ہے
اپنی رسوائی کی چرچا بھی خبر میں رہ گئی

رات بھر ہم جاگ کر اک کہکشاں ڈھونڈا کیے
روشنی آنکھوں کی شاید. اس نگر میں رہ گئی

تلخیوں سے اسکے لہجے کی, نہیں نکلی یہ جاں
کچھ تو تریاقی تھی جو اسکے زہر میں رہ گئی
 
ٹیگ تو بہتوں کو کیا جی
جواب آپ نے جہاں ٹیگ کیا ہے، وہ ٹیگز کسی پوسٹ کو تلاش کرنے میں آسانی کے لئے ہیں۔
کسی کو ٹیگ کرنے کے لئے اس طرح ٹیگ کیا جاتا ہے جیسے کاشف بھائی نے استادِ محترم کو کیا ہے۔
اس کے لئے @ لکھ کر بغیر سپیس کے جس فرد کو ٹیگ کرنا ہو، اس کا نام لکھنا شروع کریں۔ ناموں کی فہرست آنا شروع ہو جائے گی، مطلوبہ نام سیلکٹ کر لیں۔
 

من

محفلین
[QUOجزاکم اللہ ="محمد تابش صدیقی, post: 1770586, member: 12202"]جواب آپ نے جہاں ٹیگ کیا ہے، وہ ٹیگز کسی پوسٹ کو تلاش کرنے میں آسانی کے لئے ہیں۔
کسی کو ٹیگ کرنے کے لئے اس طرح ٹیگ کیا جاتا ہے جیسے کاشف بھائی نے استادِ محترم کو کیا ہے۔
اس کے لئے @ لکھ کر بغیر سپیس کے جس فرد کو ٹیگ کرنا ہو، اس کا نام لکھنا شروع کریں۔ ناموں کی فہرست آنا شروع ہو جائے گی، مطلوبہ نام سیلکٹ کر لیں۔[/QUOTE]
اوہ جز
 
من صاحبہ۔ محسوس ہوتا ہے کہ آپ نے یہ غزل فوری لکھی اور بنا نظرِ ثانی شریکِ محفل کر دی ہے۔ کیونکہ آپکی شاعرانہ صلاحیتوں کے پیش نظر اس غزل کا معیار آپ کے پہلے سخن جیسا نہیں ہے۔ میرا خیال ہے کہ کئی مصرعوں میں الفاظ کی ترتیب نظر ثانی چاہتی ہے ۔
لفظ " چرچا " مونث نہیں مذکر ہے
مقطع میں "زہر" کا وزن بھی درست نہیں ہے
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے، لیکن کچھ اغلاط ہیں جیسا سلمان نے لکھا ہے۔ چرچا ہندی میں بمعنی گفتگو مؤنث ہے۔ اردو میں بمعنی شہرت مذکر ہے۔

رات بھر ہم جاگ کر اک کہکشاں ڈھونڈا کیے
روشنی آنکھوں کی شاید. اس نگر میں رہ گئی
واضح نہیں، کون سا نگر، اِس یا اُس؟
 

من

محفلین
من صاحبہ۔ محسوس ہوتا ہے کہ آپ نے یہ غزل فوری لکھی اور بنا نظرِ ثانی شریکِ محفل کر دی ہے۔ کیونکہ آپکی شاعرانہ صلاحیتوں کے پیش نظر اس غزل کا معیار آپ کے پہلے سخن جیسا نہیں ہے۔ میرا خیال ہے کہ کئی مصرعوں میں الفاظ کی ترتیب نظر ثانی چاہتی ہے ۔
لفظ " چرچا " مونث نہیں مذکر ہے
مقطع میں "زہر" کا وزن بھی درست نہیں ہے
بہت شکریہ
 

من

محفلین
اچھی غزل ہے، لیکن کچھ اغلاط ہیں جیسا سلمان نے لکھا ہے۔ چرچا ہندی میں بمعنی گفتگو مؤنث ہے۔ اردو میں بمعنی شہرت مذکر ہے۔

رات بھر ہم جاگ کر اک کہکشاں ڈھونڈا کیے
روشنی آنکھوں کی شاید. اس نگر میں رہ گئی
واضح نہیں، کون سا نگر، اِس یا اُس؟
اُس نگر ہے نشاندہی کے لیے شکریہ استاد محترم
 

من

محفلین
دل میں گھر کر کے لبوں تک آ نہ پائیں چاہتیں
بات چونکہ گھر کی تھی سو گھر کی گھر میں رہ گی

دیتی ہیں نیندوں پہ پہرا بے نشاں پرچھائیاں
ایک دہشت سی میری انکھوں کے ڈر میں رہ گئی

ہم نکل پاے نا من یادوں کے خاک و خشت سے
زندگی اپنی انہی دیوار و در میں رہ گئی


تین شعر اور ارسال ہیں اصلاح کی غرض سے
 

الف عین

لائبریرین
دیتی ہیں نیندوں پہ پہرا بے نشاں پرچھائیاں
ایک دہشت سی میری انکھوں کے ڈر میں رہ گئی
واضح نہیں دوسرا مصرع۔باقی درست ہیں۔
 
بہت خوب عمدہ غزل ہے ۔۔۔تمام اشعار خوب سے خوب تر ہیں۔۔۔کچھ اشعار میں تھوڑی سی بے ربطگیاں ہیں جن کی طرف استاد محترم الف عین نے اور سلمان دانش بھائی نے توجہ دلائی ہے۔۔۔
کر کوشش کہ غزل ہو خوب سے خوب تر است
کہ کوشش کرتی ہے بندے کو بلند سے بلند تراست
 
آخری تدوین:

من

محفلین
بہت خوب عمدہ غزل ہے ۔۔۔تمام اشعار خوب سے خوب تر ہیں۔۔۔کچھ اشعار میں تھوڑی سی بے ربطگیاں ہیں جن کی طرف استاد محترم الف عین نے اور سلمان دانش بھائی نے توجہ دلائی ہے۔۔۔
کر کوشش کہ غزل ہو خوب است
کہ کوشش کرتی ہے بندے کو بلند است
واہ شعر خوب کہا اور شکریہ تعریف کا
 

من

محفلین
منؔ

ایک بے معنی سی حسرت چشم تر میں رہ گئی
ابلہ پا ہو کہ بھی منزل سفر میں رہ گئی

گردش ایام راہِ پُر خطر میں رہ گئی
یاد اک انمول سی اُس رہ گزر میں رہ گئی

اس نے مڑ کر بھی نا دیکھا وقت رخصت ایک بار
کیا کمی میری صدائے بے اثر میں رہ گئی

شور برپا تھا اگرچہ لوٹ جانے کا ترے
اپنی رسوائی کی شہرت کیوں خبر میں رہ گئی

رات بھر ہم جاگ کر اک کہکشاں ڈھونڈا کیے
روشنی آنکھوں کی شاید. اُس نگر میں رہ گئی

صبح کی نرمی میں نکلی تھی محبت اوڑھ کر
جھلسی جھلسی ایک لڑکی دوپہر میں رہ گئی

تیز بارش اور ہم تم اوٹ میں اس پیڑ کی
وصل کی ساعت وہیں اس اک شجر میں رہ گئی

اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں تھا اک مدوجزر
ناؤ قسمت کی مری پھنس کے بھنور میں رہ گئی

دل میں گھر کر کے لبوں تک آ نہ پائیں چاہتیں
بات چونکہ گھر کی تھی سو گھر کی گھر میں رہ گی

دیتی ہیں نیندوں پہ پہرا بے نشاں پرچھائیاں
ایک وحشت سی میری انکھوں کے ڈر میں رہ گئی

ہم نکل پاے نا منؔ یادوں کے خاک و خشت سے
زندگی اپنی انہی دیوار و در میں رہ گئی
منؔ
 
Top