برائے اصلاح: ہمیں کیوں دامِ الفت میں پھنسائے جا رہے ہو تم

جناب محترم الف عین صاحب، اور دیگراحباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔​

مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
ہمیں کیوں دامِ الفت میں پھنسائے جا رہے ہو تم
یہ دھوکہ دے رہے ہو اب کہ دھوکہ کھا رہے ہو تم
مری جانب چلے ہو تم ارادوں کے دیے لے کر
نہ جانے کیوں اندھیروں کے سفر پر آ رہے ہو تم
محبت نام ہے جس کا بہت بے درد ہوتی ہے
تمھیں معلوم ہے دل میں یہ آفت لا رہے ہو تم
کبھی بے چینیاں دن میں کبھی راتوں کی تنہائی
مصیبت عشق کی خاطر اٹھانے جا رہے ہو تم
بہانا آنسؤں کو پھر کبھی ہنس کر کبھی رو کر / بہانا آنسؤں کو پھر کبھی ظاہر کبھی چھپ کر
خوشی کے گیت جو اب تک مسلسل گا رہے ہو تم
 

الف عین

لائبریرین
پہلے دونوں اشعار خوب ہیں، درست اور اچھے۔
آخری دونوں اشعار محض تک بندی محسوس ہوئے۔
اب بچا یہ شعر
محبت نام ہے جس کا بہت بے درد ہوتی ہے
تمھیں معلوم ہے دل میں یہ آفت لا رہے ہو تم
تو پہلا مصرع خوب ہے پسند آیا۔ لیکن محبت کی آفت دل میں شعوری طور پر لائی تو نہیں جاتی!!
 
پہلے دونوں اشعار خوب ہیں، درست اور اچھے۔
آخری دونوں اشعار محض تک بندی محسوس ہوئے۔
اب بچا یہ شعر
محبت نام ہے جس کا بہت بے درد ہوتی ہے
تمھیں معلوم ہے دل میں یہ آفت لا رہے ہو تم
تو پہلا مصرع خوب ہے پسند آیا۔ لیکن محبت کی آفت دل میں شعوری طور پر لائی تو نہیں جاتی!!
بہت شکریہ جناب الف عین صاحب، اس پر مزید محنت کرتا ہوں، لیکن قافیے کے حوالے سے مشکل میں ہوں، میری ناقص فہم کے مطابق مطلع میں جا اورکھا کی وجہ سے حرف روی 'الف' ہے اس لیے لا، گا، کھا، جا وغیرہ استعمال کرسکا ہوں۔ اس میں کوئی اور گنجائش ہے؟ یا مطلع ہے بدلنا پڑے گا؟ جناب محمد ریحان قریشی صاحب، آپ کی کیا رائے ہے؟
 
محبت نام ہے جس کا بہت بے درد ہوتی ہے
تمھیں معلوم ہے دل میں یہ آفت لا رہے ہو تم
تو پہلا مصرع خوب ہے پسند آیا۔ لیکن محبت کی آفت دل میں شعوری طور پر لائی تو نہیں جاتی!!
جناب محترم الف عین صاحب یہ دوسرا مصرع یوں مناسب رہے گا؟
بڑے معصوم ہو پھر بھی یہ کرنے جا رہے ہو تم
جناب، الف عین صاحب، محمد ریحان قریشی صاحب، قافیے والی بات میں ذرا راہنمائی فرمادیجیے۔
 
قافیے پر اعتراض کون کر رہا ہے؟
نہیں جناب شاید بات کہہ نہیں سکا، میرا مطلب ہے کہ اور اشعار کے لیے قافیے صرف گا، جا، آ وغیرہ ہی ہوسکتے ہیں یا سمجھا، جلتا وغیرہ استعمال ہو سکتے ہیں؟ میرے حساب سے یہ پابندی شاید مطلع کی وجہ سے لگ رہی ہے؟
 
جناب محترم الف عین صاحب، مزید اشعار لکھے ہیں آپ سے اصلاح کی گزارش ہے۔

جسے تم شوق کہتے ہو فقط اک جستجو ہے وہ
ابھی سمجھے نہیں ہو خود مجھے سمجھا رہے ہو تم
بھری ہیں خوب مستی سے غزالی دل نشیں آنکھیں
تمھیں کچھ ہوش ہے ظالم ستم کیا ڈھا رہے ہو تم
اگر سچی محبت ہے تو دنیا سے نہ گھبرانا
تمھیں خود پر یقیں ہے تو قسم کیوں کھا رہے ہو تم
بہت جلدی ملی ہیں منزلیں تم کو محبت کی
اتر کر دل میں اب دل سے اترتے جا رہے ہو تم
 
Top