برائے اصلاح و تنقید

مانی عباسی

محفلین

درد کے پیڑ کو ہرا کر دے.....
مرض کو مرض کی دوا کر دے...

موت کے آسماں پہ اڑنا ہے..
زندگی! قید سے رہا کر دے..

کاش اک دیس ہو چراغوں کا..
اور ہوا خود دیے جلا کر دے...

اس بن آفس میں دل نہیں لگتا..
باس! میرا تبادلہ کر دے...

تا کہ پتھر پڑیں انھیں یا رب..
پتھروں کو تو آئنہ کر دے...

 
Top