برائے اصلاح و آراء

محمد امین

لائبریرین
کل میں نے تین اشعار لکھے، بے وزن تو تھے شاتھ ہی مجھے بحر کا بھی نہیں پتہ کہ کس بحر میں کہے۔۔۔
پہلے کے علاوہ باقی اشعار بے وزن ہیں۔۔۔

اک غم کا ہمیں سامنا ہر دور میں رہا،
تیرا تو جنوں راہنما ہر دور میں رہا۔

بھڑکا نہ بجھ سکا نہ میں ٹمٹمایا ہی،
تیرا جو ہاتھ سائباں ہر دور میں رہا ///یہاں سائباں غلط ہے، مگر مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا لکھوں کہ چراغ کے گرد ہاتھوں کا تاثر آئے///

تیرا گریز اپنی جگہ پھر بھی ہمسفر،
جو شوقِ‌سفر ساتھ تھا، ہر دور میں رہا۔
 

شاہ حسین

محفلین
جناب امین صاحب خوشی ہوئی آپ کو دیکھ کر اس زمرے میں ۔
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ

میں اس پر کچھ رائے نہیں دوں گا بلکہ میں بھی اصلاح ہی چاہوں کا کیوں کہ میں بھی علم عروض پر کچھ دسترس نہیں رکھتا ۔

آپ کے ہی خیال کو لے کر !

بھڑکا نہ بجھ سکا نہ میں ٹمٹمایا ہی
ہاتھ ترا جو مثل سائباں ہر دور میں رہا
 

الف عین

لائبریرین
بحر میں کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے، لیکن شاہد قافیہ بدلنے کی ضرورت پڑے، ویسے بھی سائباں قافیہ غلط ہے، یہ صوتی قافیہ نہیں ہے جس کی اجازت دی جائے، ہندی والے جائز سمجھتے ہیں اس لئے فلمی گانوں میں یہ قافیہ عام ہے۔ (آسماں، راہنما( 
 

محمد امین

لائبریرین
تو چراغ ک گرد ہوا سے بچانے والے ہاتھوں کے تاثر کے لیے کیا لفظ ہوگا مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا۔۔۔
 
Top