برائے اصلاح: شبِ تنہائی کے غمگین کچھ لمحات باقی ہیں

جناب محترم الف عین صاحب، اور دیگر اساتذہ اکرام، آپ حضرات سے اصلاح کی گذارش ہے۔​

مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
شبِ تنہائی کے غمگین کچھ لمحات باقی ہیں
چلو دیکھیں نئے سپنے ابھی جذبات باقی ہیں
ذرا ٹھہرو سنا لینا ہماری داستاں سب کو
کتابِ زندگی کے کچھ نئے صفحات باقی ہیں
لپیٹو یوں نہیں زاہد مصلی تم یہ جلدی سے
ابھی تک ہاتھ اٹھے ہیں مری حاجات باقی ہیں
مٹا ڈالے ہیں شہروں نے زراعت کے نشاں سارے
میسر ہے جو کچھ گندم ابھی دیہات باقی ہیں
افق پر روشنی ہے کیوں ابھی تو رات گہری ہے
مرا ساغر، تری زاہد یہ کچھ رکعات باقی ہیں
وہ کہتا ہے بہت خوش ہوں مگر چہرہ بتاتا ہے
اس کی جھوٹ کہنے کی وہی عادات باقی ہیں
مزہ آ جائے محشر میں اگررحمان خود کہہ دے
یہ دیکھو اس نکمے کی ابھی طاعات باقی ہیں
 

عظیم

محفلین
افق پر روشنی ہے کیوں ابھی تو رات گہری ہے
مرا ساغر، تری زاہد یہ کچھ رکعات باقی ہیں
پہلا مصرع میری سمجھ میں نہیں آ سکا ۔ اور دوسرے مصرع میں بھی الفاظ کی نشست ذرا بدل کر دیکھیے ۔ 'تری زاہد' اچھا نہیں لگ رہا ۔
اس کی جھوٹ کہنے کی وہی عادات باقی ہیں
اس مصرع کے شروع میں شاید 'کہ' لکھنا رہ گیا ہے آپ سے ۔
 
پہلا مصرع میری سمجھ میں نہیں آ سکا ۔ اور دوسرے مصرع میں بھی الفاظ کی نشست ذرا بدل کر دیکھیے ۔ 'تری زاہد' اچھا نہیں لگ رہا ۔
بہت شکریہ عظیم بھائی، پہلے مصرعے میں صبح کے جلدی نمودار ہونے کی بات کی ہے، دوسرا مصرع یوں مناسب رہے گا؟
یہ میرا جام اور زاہد تری رکعات باقی ہیں
پہلے مصرعے کو یوں بدل سکتے ہیں اگر مناسب نہیں تو
افق پر روشنی کیسی، ابھی تو رات گہری ہے
یا پھر یوں
کسے جلدی ہے جانے کی ابھی تو رات گہری ہے
اس مصرع کے شروع میں شاید 'کہ' لکھنا رہ گیا ہے آپ سے ۔
جی درست فرمایا آپ نے، ٹائپو ہے۔
 

عظیم

محفلین
÷÷یہ میرا جام اور زاہد تری رکعات باقی ہیں
اسی سے ملتا جلتا مصرع میرے ذہن میں بھی آیا تھا ۔
÷÷ مرا یہ جام اور زاہد تری رکعات باقی ہیں
لیکن مجھے 'یہ' بھرتی کا محسوس ہوا اس لیے آپ کو مشورہ دینا مناسب نہیں سمجھا ۔

÷÷ افق پر روشنی کیسی، ابھی تو رات گہری ہے
میرے خیال میں پہلے والے سے زیادہ واضح ہے ۔
 
÷÷یہ میرا جام اور زاہد تری رکعات باقی ہیں
اسی سے ملتا جلتا مصرع میرے ذہن میں بھی آیا تھا ۔
÷÷ مرا یہ جام اور زاہد تری رکعات باقی ہیں
لیکن مجھے 'یہ' بھرتی کا محسوس ہوا اس لیے آپ کو مشورہ دینا مناسب نہیں سمجھا ۔

÷÷ افق پر روشنی کیسی، ابھی تو رات گہری ہے
میرے خیال میں پہلے والے سے زیادہ واضح ہے ۔
بہت شکریہ عظیم بھائی، باقی اشعار لئے تہاڈے ولوں ہاں سمجھاں؟ :)
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے۔ عظیم نے کچھ مشورے دے ہی دیے ہیں اور میرا کام آسان کر دیا ہے۔
مزید یہ کہ
لپیٹو یوں نہیں زاہد مصلی تم یہ جلدی سے
مزید رواں کیا جا سکتا ہے

اس کی جھوٹ کہنے کی وہی عادات باقی ہیں
جھوٹ اور سچ بولا جاتا ہے، کہا نہیں جاتا
 
اچھی غزل ہے۔ عظیم نے کچھ مشورے دے ہی دیے ہیں اور میرا کام آسان کر دیا ہے۔
مزید یہ کہ
بہت شکریہ جناب، آنکھیں ترس گئی تھی آپ کی اس تحریر کے لیے۔
لپیٹو یوں نہیں زاہد مصلی تم یہ جلدی سے
مزید رواں کیا جا سکتا ہے
یوں بہتر رہے گا؟
لپیٹو تم نہیں زاہد مصلی ایسے جلدی میں
جھوٹ اور سچ بولا جاتا ہے، کہا نہیں جاتا
جی بہتر ہے بدل کر یوں مناسب رہے گا؟
کہ اس کی خود فریبی کی وہی عادات باقی ہیں
 
لپیٹو یوں نہیں زاہد مصلی تم یہ جلدی سے
ابھی تک ہاتھ اٹھے ہیں مری حاجات باقی ہیں

وہ کہتا ہے بہت خوش ہوں مگر چہرہ بتاتا ہے
اس کی جھوٹ کہنے کی وہی عادات باقی ہیں
بہت خوب بھیا ۔
 
Top