بارش کا گیت

بارش کا گیت

اِن بھیگی بھیگی آنکھوں سے ہم چُپکے چُپکے بولیں گے
سب بھُولے بھالے رازوں کو ہم دھیرے دھیرے کھولیں گے

پھر ٹِپ ٹِپ آنسو ٹپکیں گے اور رِم جھم بارش برسے گی
اِس دل کی کہانی کہنے کو ہر دھڑکن دھڑکن ترسے گی

پھر گلشن گلشن گونجے گی آواز مِری فریاد مِری
کانٹوں میں چھپےُ گا غم تیرا، پھولوں میں مہکتی یاد تِری

پھر پنچھی بَن بَن جائیں گے اور میرے گیت سنائیں گے
جو بھول گیا ہے وعدے تُو، پھر تجھ کو یاد دلائیں گے

(نوید رزاق بٹ)
 
Top