"بادہ"

فرخ منظور

لائبریرین
یہاں لفظ "بادہ" سے اشعار لکھے جائیں گے- ابتدا اسی غالب کافر ادا کے غمزہِ خوں ریز سے -

گرنی تھی ہم پہ برق تجلّی، نہ طور پر
دیتے ہیں بادہ ظرفِ قدح خوار دیکھ کر
 

محمد وارث

لائبریرین
ہر چند ہو مشاہدۂ حق کی گفتگو
بنتی نہیں ہے بادہ و ساغر کہے بغیر

غالب نہ کر حضور میں تُو بار بار عرض
ظاہر ہے تیرا حال سب ان پر، کہے بغیر
 

شمشاد

لائبریرین
کہاں تک رویئے س۔رور ک۔ہ اب ت۔و وقتِ آخ۔۔۔۔۔ر ہے
بھری محفل سے کیسے کیسے رنگیں بادہ خوار اٹھے
(سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
بزمِ مے، جام و سبو، بادہ کشی بھول گئے
کیا نظر تیری اُٹھی، تشنہ لبی بھول گئے
(سرور)
 

ہما

محفلین

راحتِ بے خلش اگر مل بھی گئی تو کیا مزہ
تلخیء غم بھی چاہیئے بادہء خوشگوار میں
 

شمشاد

لائبریرین
تمہاری بے رخی نے لاج رکھ لی بادہ خانوں کی
تم آنکھوں سے پلا دیتے تو پیمانے کہاں جاتے
(قتیل شفائی)
 

شمشاد

لائبریرین
کچھ محتسبوں کی خلوت میں، کچھ واعظ کے گھر جاتی ہے
ہم بادہ کش۔۔۔۔وں کے حصے کی، اب جام میں کمتر آتی ہے
(فیض)
 
م

محمد سہیل

مہمان
یہ مسائل تصوف،یہ تیرا بیان غالب
تجھے ہم ولی سمجھتے، جو نہ بادہ خوار ہوتا
 

شمشاد

لائبریرین
ہر چند ہو مشاہدۂ حق کی گفتگو
بنتی نہیں ہے بادہ و ساغر کہے بغیر
(چچا)
 
Top