بادشاہ کا لباس

بادشاہ کا لباس
عمر حیات، اسلام آباد​
ایک ملک پر ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا۔ یوں تو اللہ نے بادشاہ کو ہر چیز سے نواز رکھا تھا، مگر وہ بہت بےوقوف تھا۔ ایک بار پڑوس کے ملک سے دو درزی بادشاہ کے پاس آئے اور اسے بتایا کہ ہم آپ کو ایک حیرت انگیز لباس تیار کرکے دیں گے۔ بادشاہ نے پوچھا، "حیرت انگیز سے کیا مطلب ہے تمہارا؟"
درزیوں نے کہا، "بادشاہ سلامت! ہم آپ کو ایسا لباس تیار کر کے دیں گے جسے صرف عقلمند دیکھ سکیں گے۔ بے وقوف لوگ اسے نہیں دیکھ سکیں گے۔"
بادشاہ خوبصورت کپڑوں کا شوقین تھا۔ وہ فوراَ تیار ہوگیا۔ اس نے درزیوں کے لیے بہت بڑے کمرے کا انتظام کیا اور انہیں سونے کے دھاگے کے بہت سے گولے بھی فراہم کیے۔ چالاک درزیوں نے تمام دھاگہ جنگل میں لے جا کر چھپا دیا اور خالی مشین چلانے لگے۔ سارا دن باہر مشین چلانے کی آوازیں آتی رہیں۔ سب یہی سمجھتے کہ درزی بہت محنت سے کام کر رہے ہیں۔ کئی روز گزر گئے۔ بادشاہ نے اپنے سپہ سالار کو بھیجا کہ جاؤ اور جاکر دیکھو کہ میرا حیرت انگیز لباس کس طرح تیار ہورہا ہے۔
سپہ سالار درزیوں کے کمرے میں داخل ہوا تو اس نے ان کو خالی قینچی اور مشین چلاتے دیکھا۔ وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ کسی کپڑے کا نام و نشان تک نہ تھا۔ وہ ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ اسے درزیوں کی وہ بات یاد آ گئی کہ ان کپڑوں کو صرف عقلمند دیکھ سکتے ہیں۔ اس نے سوچا اگر میں کہوں گا کہ مجھے لباس نظر نہیں آرہا ہے تو لوگ مجھے بےوقوف کہیں گے۔ اس نے درزیوں سے کہا، "بھئی تم تو بہت اچھے کپڑے سی رہے ہو۔ کسی چیز کی ضرورت تو نہیں؟"
درزیوں نے اس سے سونے کے اور دھاگے طلب کیے جو انہیں فوراَ دے دیے گئے۔ اب سپہ سالار نے بادشاہ کو جاکر بتایا کہ اس کے بہت شاندار کپڑے تیار ہورہے ہیں۔
دوسری طرف بےچارے بادشاہ کی نیند اڑ گئی تھی۔ وہ ہر وقت اپنے نئے لباس کے بارے میں سوچتا رہتا تھا۔ ابھی چند ہی روز گزرے تھے کہ بادشاہ نے اپنے وزیر کو بھیجا کہ تم دیکھ کر آؤ کہ میرے نئے کپڑے کس طرح تیار ہورہے ہیں۔ وزیر درزیوں کے پاس گیا اور اس نے بھی وہاں پر کوئی کپڑا تو کیا سونے کا ایک تار بھی نہ دیکھا۔ لیکن اسے بھی درزیوں کی بات یاد آگئی۔ وہ فوراَ بولا، "تم تو بہت اچھے کپڑے بن رہے ہو۔ کسی چیز کی ضرورت تو نہیں؟"
درزیوں نے اس سے کچھ اور دھاگہ طلب کیا، سو وہ انہیں دے دیا گیا۔ چالاک درزیوں نے اس کو بھی جنگل میں پہنچا دیا۔ وزیر بادشاہ کے پاس پہنچا اور اسے یقین دلایا کہ درزی تو واقعی ماہر ہیں اور وہ بڑے خوبصورت کپڑے سی رہے ہیں۔ آخر مقررہ وقت آپہنچا۔ پورے ملک میں اعلان کرا دیا گیا کہ آج شام بادشاہ سلامت اپنے نئے کپڑوں میں ملک کی سیر کریں گے۔ صبح صبح بادشاہ درزیوں کے پاس پہنچا اور ان سے اپنے نئے کپڑے طلب کیے۔ ایک درزی خالی تھیلا اٹھائے ہوئے آیا۔ اس نے بادشاہ سلامت کے کپڑے اتروائے اور پھر بادشاہ کے آگے پیچھے خالی ہاتھ گھمانے شروع کردیے۔ تھوڑی دیر یہ کھیل جاری رکھنے کے بعد بادشاہ سلامت سے کہا گیا، "اب آپ تیار ہیں۔"
بادشاہ کو تو کوئی کپڑا نظر نہ آیا، لیکن اس نے بھی اپنی عقلمندی کا بھرم رکھتے ہوئے چالاک درزیوں کو بہت ساری دولت دی اور ان کی خوب تعریف کی۔ اس کے بعد درزیوں نے بادشاہ سے اجازت طلب کی اور اپنے ملک روانہ ہوگئے۔ شام کے وقت بادشاہ کے شہر میں آنے کا اعلان کیا گیا۔ آگے آگے فوجی بینڈ دھنیں بجاتا چل رہا تھا اور اس کے ارد گرد کئی محافظ تھے۔ ان کے درمیان بادشاہ سلامت چل رہے تھے۔ جو بھی بےوقوف بادشاہ کو دیکھتا خوب ہنستا۔ آخر بادشاہ نے پورے شہر کا چکر کاٹ لیا۔ سب کے سامنے اس کی بےعزتی ہوچکی تھی۔ لیکن وہ کیا کرتا۔ کیا اپنے آپ کو بےوقوف کہلواتا؟
(ہمدرد نونہال، اپریل ۱۹۸۸ سے لیا گیا)
 

عسکری

معطل
ھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھ
ھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھ
ھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھ
ھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھ

زرداری

ھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھ:rollingonthefloor:
 
Top