باتیں اپنے آبا ءکی ۔۔۔۔

لالہ رخ

محفلین
اسلامی جمہوریہ پاکستان ۔۔۔ ایک مملکت خداداد مملکت۔۔۔ جس کا حصول ایک خاص مقصد اور جذبے کے تحت بےگناہوں کے خون ، نوجوانوں کے جوش اور مذہبی عقیدت کے تحت ممکن ہوا۔ اس خطہ ارض کے لیے کتنے لوگوں نے کیا کیا قربانیاں دیں، کتنی ماؤں نے اپنے لختِ جگر ، کتنی بہنوں کے مان، کتنے سہارے گنوائے، کتنے سہاگ لٹے اور کس کس نے اپنے پیاروں کو زندہ جلایا یا دفن کیا کتنے معصوم آزادی کی خواہش میں زندگی سے آزاد کردیئے گئے ۔ ۔۔ مجھے آج بھی اپنے دادا کی وہ باتیں یاد آتی ہیں جو وہ ہمیں کہانیوں کی صورت سنایا کرتے تھے کہ "ہمارا دیس ایسا تھا" دیس میں یہ ہوتا تھا، دیس میں ہم یہ کرتے تھے، دیس میں ہمارے پھلوں کے باغ تھے اور کس طرح وہ ہجرت کے وقت جب پاکستان آئے تو کیسے کڑیل جوان تھے اور پھر پاکستان میں انہوں نے کن مشکلات کا سامنا کیا اور کس طرح اپنی نئی زندگی کا آغاز کیا ، اور جب بھی انہوں نے اس بات کی کبھی ان کی باتوں میں بھارت ، ہندوستا ن کا ذکر نہیں تھا بلکہ اس دیس کا ذکر تھا اور عقیدت کے ساتھ تھا۔ اور دادا بتاتے تھے کہ اکثر لوگ تو اس خوش فہمی میں پاکستان آئے تھے کہ فسادات کے بعد جب دونوں ممالک میں رابطہ بحال ہوگا تو وہ پھر سے اپنے دیس جائیں گے۔۔۔ یہ ساری باتیں سن کے اور یاد کرکے مجھے ہمیشہ اس نسل پہ پیار آتا کہ خدایا کیسے لوگ اس مٹی کو دئیے ہیں ! کتنے پیارے اور معصوم لوگ ۔۔۔ جب میں خود کو تیئیس سال کی عمر میں مستقبل کے بارے میں پریشان اور ہر دم اسی فکر میں مبتلا پاتی ہوں کہ میں کیا کروں گی، کیا ہوگا زندگی میں ، زندگی کس ڈھنگ سے گزرے گی اور ہزار آپشنز کے بعد بھی خود کو کسی نتیجے پر نہیں پاتی تو تب بھی مجھے علیحدگی کے وقت مستقبل سے بے فکر ایک دھن اور جنون کے حامل وہ لوگ بہت شدت سےیاد آتے ہیں ۔ ہمارے گاؤں کی ایک خاتون جنہوں نے آزادی کے وقت پیدل ہجرت کرتے ہوئے اپنے دو جوان بھائیوں کا خون اس زمین شاد باد کی نذر کیا ۔۔۔ وہ عورت جو کہ پاکستان آتے ہوئے اپنے شوہر سے بچھڑ گئی اور راستے میں ہر ٹرین کے ڈبے میں جا کر آواز لگاتی اور بلآخر وہ اسے ڈھونڈھنے میں کامیاب ہوگئی ۔۔۔ میں دماغ میں اس وقت عجیب سا انتشار ہے میں اور بھی بہت کچھ لکھنا چاہتی ہوں لیکن لکھ نہیں پارہی الفاظ ترتیب میں نہیں آرہے آپ احباب سے گزارش ہے اگر آپ کو بھی اپنے کسی بزرگ سے سنا کوئی واقعہ یاد ہو تو اسے شئیر کریں یقین مانئئے نئی نئی کہانیاں "آپ بیتیاں " سن کے مزا آئے گا اور میں اور بھی لکھتی ہوں اس پر ذرا دماغ کو ایک لائن پہ لگا کے الفاظ سلجھا کے۔۔۔ تب تک کے لیے آپ کے حوالے یہ موضوع ، اس شعر کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔۔۔

وہ نسل اب معدوم ہوتی جارہی ہے

جو بتاتی تھی فسادات سے پہلے کیا تھا
 
Top