باؔقر زیدی ::::: خالقِ حُسنِ کائنات ہے وہ::::: Baquer Zaidi

طارق شاہ

محفلین


نظم

اللہ جمیلُ و یحبُ الجمال
(اللہ حَسِین ہے اور حُسن سے محبّت کرتا ہے)


خالقِ حُسنِ کائنات ہے وہ
خالقِ کُلِّ ممکنات ہے وہ

خالقِ کائناتِ حُسن ہی حُسن
اُس کی ذات و صِفات حُسن ہی حُسن

حُسن سے مُنکشف نمودِ خُدا
حُسن ہی حُسن ہے وجودِ خُدا

سر بَسر حُسنِ نُورِ ذات ہے وہ
صاحبِ مظہَرِ صِفات ہے وہ

یا جلالی ہے یا جمالی ہے
ہر صِفت حُسن میں مِثالی ہے

وہ جلال و جمال ہے گویا
حُسن اپنی مِثال ہے گویا

حُسن تو اُس کی بات بات میں ہے
حُسن ہی حُسن کائنات میں ہے

میرے مولا کو تھا یہی منظوُر
ساری دُنیا ہو حُسن سے معمُور

چاند سُورج فلک سِتارے ہیں
ہر طرف حُسن کے نظارے ہیں

کتنی گلیکسِیاں ہیں، کیا معلُوم
حُسن دُنیاؤں کا خُدا معلُوم

حُسن ہے کتنی کہکشاؤں کا
سانس بھرتی ہُوئی ہَواؤں کا

دِیدَنی ہے یہ خاک و آب کا حُسن
چودھوِیں شب میں ماہتاب کا حُسن

آب، حُسنِ حیات کا ضامن
عالَمِ شش جہات کا ضامن

پُھول، کانٹے، ہرے بھرے اشجار
کیا کہِیں اِن کے حُسن کا ہے شُمار

حُسن کے بے شُمار مظہر ہیں
حُسن کی خوبیاں توگھر گھر ہیں

حُسنِ مادر کا جوڑ لاؤ تو
مامتا کا بدل دِکھاؤ تو

جو بھی ہے، حُسن میں یگانہ ہے
حُسنِ عالَم کا کیا ٹھکانہ ہے

حُسنِ خِلقت کا کُچھ حساب نہیں
اُس کی مخلُو ق کا جواب نہیں

چاہے جتنی سُبک ہو یا عالی
کوئی شے حُسن سے نہیں خالی

حُسن سے اچّھا کوئی ہے ہی نہیں
حُسن سے اچھّی کوئی شے ہی نہیں

یہ جو دُنیا کا کارخانہ ہے
حُسن کا اِک نگار خانہ ہے

خلق سے مُتَّصِف ہے حُسنِ خُدا
ہر طرف مُنکشِف ہے حُسنِ خُدا

جس جگہ، جس گھڑی، ہے اُس کا کَرَم
حُسن ہی حُسن ہے خُدا کی قسم

حُسن اگر اُلفتِ الٰہی ہے
پِھر تو یہ سُنَّتِ الٰہی ہے

بُری ہُوتی کوئی نِگاہ نہیں!
حُسن کو دیکھنا گُناہ نہیں

یہ رِیاضت بڑی سعادت ہے
حُسن کو دیکھنا عِبادت ہے

حُسنِ حُب کا سپاس رکھنا ہے
اُس کی سُنّت کا پاس رکھنا ہے

حُسنِ ادراک ہے جُدا میرا
حُسن ہی حُسن ہے خُدا میرا

دِل سے پابندِ راہِ باری ہُوں
میں بھی تو حُسن کا پُجاری ہُوں

حُسن جب بھی نظر میں بھرتا ہُوں
حُسنِ خالق کا شُکر کرتا ہُوں

مَیں بھی ہُوں حُسن کا شناسا کُچھ
بندے کا شوق ہے خُدا سا کُچھ

حُسن سے تم قرِیب ہو باقؔر
تم خُدا کے رقیب ہو باقؔر

باقؔر زیدی
 
Top