اے عشق جنوں پیشہ اور فاتح

اس پوسٹ کو میں فاتح کے نام کرنا چاہوں گا جن کی بدولت اس کتاب 'اے عشق جنوں پیشہ' سے ایسی الفت ہوگئی ہے کہ شاید کم ہی کسی اور کتاب سے ہو سکے۔ قصہ کچھ یوں شروع ہوا کہ میں نے یہ کتاب خریدی اور پچھلے ہفتہ 21 تاریخ بروز ہفتہ گفٹ میں دے دی گو کہ کتاب مجھے کافی پسند آئی تھی اور فراز کی شاعری کی کتاب خریدنے کا پہلا موقع بھی تھا۔ کسی اور کو بھی یہ کتاب بہت پسند تھی اور میں نے سوچا کہ اپنی ہی کتاب دینے سے بہتر اور کیا ہوگا دوسرا اسی بہانے انتخاب کی ہوئی شاعری بھی پڑھنے کو ملتی رہے گی اور کچھ دیر بعد میں بھی دوبارہ لے لوں گا یہ کتاب۔ یہ تو میں سوچ رہا تھا مگر قدرت کچھ اور سوچ رہی تھی اور اس کتاب کو دوبارہ مجھ تک پہنچانے کے لیے اس کے اپنے ہی ارادے جو میری سوچ سے بڑھ کر خوبصورت اور دلفریب نکلے۔
محفل پر امید اور محبت اس کتاب سے ایک غزل منتخب کرکے پوسٹ کرتی ہیں اور اس داد دینے فاتح پہنچ جاتے ہیں اپنے شگفتہ اور خوبصورت اسلوب کے ساتھ۔ چونکہ میں بھی تازہ تازہ بچھڑا تھا اس کتاب سے اس لیے لپک کر پہنچا اس دھاگے پر اور غزل کی داد کے ساتھ فاتح کو بھی داد دی تعریف کرنے پر۔ فاتح کی لاعلمی کہیے یا میری خوش قسمتی کہ فاتح کو معلوم نہ تھا کہ یہ غزل فراز کی نئی کتاب سے لر کر پوسٹ کی گئی ہے۔ میں نے کتاب سے اپنی واقفیت کے اظہار کے طور پر فورا فاتح کو مطلع کر دیا کہ یہ غزل فراز کی نئی کتاب اے عشق جنوں پیشہ ہے اور اس کا مقدمہ بھی دلچسپ لکھا گیا ہے۔ میرے مطابق یہ عام سی معلومات تھی مگر فاتح کے لیے خاص ثابت ہوئی اور یوں کسی کی لاعلمی کسی کی خوش قسمتی بنتے آنکھوں سے دیکھ لی۔ ہوا یوں کہ فاتح کی نصف بہتر پاکستان یاترا پر آئی ہوئی تھیں اور دو دن بعد ان کی فاتح کے دیس واپسی تھی ۔ شوہر نامدار کے لیے کیا تحفہ لے جانا چاہیے کا ‘لاینجل‘ مسئلہ ابھی تک حل طلب تھا جو اس معلومات سے حل ہوگیا اور فاتح نے رات دو بجے اس کتاب کے لانے کی فرمائش وقت کی قید سے آزاد ہو کر کر ڈالی اور ساتھ ہی میرا شکریہ بھی ادا کر ڈالا۔ میں نے مذاق میں کہا کہ میری بات اتنا کام آئے گی اس کی مجھے امید نہ تھی اب جبکہ مسئلہ حل ہوگیا ہے تو کوئی انعام میرے لیے بھی ہے آپ کے پاس۔ پہلا روایتی جواب تو یہی آئا کہ کیوں نہیں جیسے ہی کتاب آئے گی اس میں سے غزلیں شئیر کروں گا۔ اس پر مزاح کے رنگ میں میں نے ان سے کہا کہ یہ تو آپ کا فرض ہوگا انعام اس سے آگے کی کوئی چیز ہونی چاہیے۔ یہ لکھتے ہوئے میرے ذہن میں لائبریری اور محفل کے دوسرے پراجیکٹس پر مدد کا وعدہ بطور انعام لینے کا تھا مگر فاتح نے جس محبت اور خلوص سے کتاب انعام میں دینے اور بغیر عذر رقم کیے ڈاک کا پتہ رقم کرنے کا کہا اس کے بعد انکار کرنا ممکن نہ رہا۔ اس لمحہ میں مجھے لگا کہ اس پرخلوص پیشکش کو رسما رد کرنا مناسب نہ ہوگا اور شاید اس خلوص سے منہ موڑ کر میں ایک محبت بھرے تعلق سے محروم ہو جاؤں اور زندگی میں اس زیاں پر افسوس کے لیے مجھے مہلت بھی نہ مل سکے۔ ہماری زندگیوں میں سب سے بڑا زیاں یہ نہیں کہ ہم کوئی چیز کھو بیٹھتے ہیں بلکہ یہ ہے کہ ہمارے دل میں احساس زیاں اول تو پیدا ہی کم ہوتا ہے اور اگر ہوتا بھی ہے تو جلد جاتا رہتا ہے۔ میں نے فیصلہ کیا کہ میں اس تعلق کے لیے در بند نہیں بلکہ وا کر دوں گا اور میں نے یہ پرخلوص پیشکش قبول کر لی۔ فاتح تو شاید جلد از جلد اس وعدے کو پورا کرنے کے لیے بے تاب تھے دو دن کے اندر نہ صرف کتاب مجھ تک پہنچا دی بلکہ اس کے ساتھ محبت سے معمور ایک کارڈ بھی۔
امید اور محبت کے شروع کیے ہوئے دھاگے کو میں نے اور فاتح نے بقول فاتح کھینچ کر ‘گڈی‘ بنا دیا اور اس پر جی بھر کر دوستی کی پینگیں بڑھائیں۔ مذاق برطرف مگر فاتح نے کتب بینی کے فروغ کے لیے جس تحریک کی بنیاد رکھی ہے اس پر وہ خصوصی مبارکباد کے مستحق ہیں اور یقینا یہ کاوش مستقبل میں انٹر نیٹ پر اردو کتب کے مطالعہ کے فروغ کے سلسلے میں سنہرے حروف سے لکھی جائے گی اور مجھے امید ہے اس سے اور لوگوں میں بھی کتب تحفے میں دینے کی روایت مضبوط ہوگی ( اور کسی کی ہو نہ ہو میری اور فاتح کی تو ہو گئی )۔
امید اور محبت کا بھی میں تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ان کے توسط سے ایسا اچھا تعلق بن پایا اور محبتوں کے تحفے کے طور پر کتاب اور کارڈ بھی خلوص کی ہوا کے ساتھ ساتھ میرے گھر پہنچ گیا۔ جانے کس نیک گھڑی میں میں نے یہ کتاب تحفہ میں دی تھی کہ سات دن کے اندر اندر ٹھیک جس روز یہ کتاب دی تھی اس دن یہ کتاب واپس میرے پاس پہنچ گئی۔
 

رضوان

محفلین
محب یہ تو “ اے عشق جنون پیشہ“ کا اعجاز ہے کہ سات دن بھی تمہاری جدائی برداشت نہ کرسکی اور دوبارہ تمہاری گود میں آگری۔ اسکا مطلب صاف ظاہر ہے کہ یہ کتاب کسی اور کے ہاتھ سے برقیانہ نہیں چاہتی بلکہ یہ سعادت تمہیں ہی بخشی جارہی ہے کوئی اور یہ رتبہ تم سے چھین نہیں سکتا۔
فاتح کو مبارک ہو کہ شکاری کو ہی زیرِ دام لے آئے!
 
آمین! میرا خیال ہے کہ نظریاتی اختلاف محبتوں میں حائل نہیں‌ہونا چاہئے۔

فاتح زندگی کے ہزاروں معاملات پر ہزاروں نظریات ہوتے ہیں کچھ معاملات پر نظریاتی ٹکراؤ ہونے کا یہ مطلب نہیں ہوسکتا ہے کہ ہر معاملے پر ہی ایسا معاملہ ہو اور میرا نہیں خیال ہے کوئی بھی ایسے دو اشخاص ہوں گے جن کا ہر معاملہ پر نظریاتی اتحاد ہو۔

اس کے علاوہ نظریاتی اختلاف اگر کہیں ہو بھی اور اس کے ساتھ تعلق میں کمی نہ آئے تو ایسا تعلق ہی محبتوں اور خلوص سے جڑا تعلق کہلا سکتا ہے وگرنہ تو سکھ کا ساتھ ہوا اور جہاں دکھ کی پرچھائی پڑی راستے علیحدہ ۔

ویسے کتب بینی کے فروغ کے لیے اگلی کتاب پر سوچ بچار شروع کریں۔ :)
 
محب یہ تو “ اے عشق جنون پیشہ“ کا اعجاز ہے کہ سات دن بھی تمہاری جدائی برداشت نہ کرسکی اور دوبارہ تمہاری گود میں آگری۔ اسکا مطلب صاف ظاہر ہے کہ یہ کتاب کسی اور کے ہاتھ سے برقیانہ نہیں چاہتی بلکہ یہ سعادت تمہیں ہی بخشی جارہی ہے کوئی اور یہ رتبہ تم سے چھین نہیں سکتا۔
فاتح کو مبارک ہو کہ شکاری کو ہی زیرِ دام لے آئے!

جدائی برداشت نہ کرنے والی بات خوب کہی ، دل کو لگتی ہے مگر برقیانے والی بات صاف نہیں پڑھی جا رہی ذرا دوبارہ وضاحت سے لکھنا ویسے یہ برقیانے کے ہی تو بہانے ہیں اس بار اکھٹی نہیں ٹکڑوں میں برقیانے کا بندوبست کیا ہے ;)

فاتح کو اچھی سی مبارکباد دینی تھی ، یہ شکار اور دام کی باتیں کہاں سے لے آئے ؟ کیا ابھی سندربن کے جنگلات میں ہی دل اٹکا ہوا ہے ۔ کتنی بار کہا ہے کہ رات کو شکاریوں کے دلچسپ قصہ پڑھ کر نہ سویا کرو مگر تم بھی کرتے اپنی ہی مرضی ہو۔
 

ابوشامل

محفلین
فاتح زندگی کے ہزاروں معاملات پر ہزاروں نظریات ہوتے ہیں کچھ معاملات پر نظریاتی ٹکراؤ ہونے کا یہ مطلب نہیں ہوسکتا ہے کہ ہر معاملے پر ہی ایسا معاملہ ہو اور میرا نہیں خیال ہے کوئی بھی ایسے دو اشخاص ہوں گے جن کا ہر معاملہ پر نظریاتی اتحاد ہو۔

اس کے علاوہ نظریاتی اختلاف اگر کہیں ہو بھی اور اس کے ساتھ تعلق میں کمی نہ آئے تو ایسا تعلق ہی محبتوں اور خلوص سے جڑا تعلق کہلا سکتا ہے وگرنہ تو سکھ کا ساتھ ہوا اور جہاں دکھ کی پرچھائی پڑی راستے علیحدہ ۔

ویسے کتب بینی کے فروغ کے لیے اگلی کتاب پر سوچ بچار شروع کریں۔ :)

محب آپ نے بہت شاندار بات کہی ہے، سبحان اللہ!! میں تو سو فیصد متفق ہوں۔
 

فاتح

لائبریرین
السلام علیکم!
محب صاحب یہ درست ہے کہ زندگی میں بعض اوقات بظاہر نہایت غیر اہم و معمولی نوعیت کے واقعات پیش آتے ہیں جن کی فی الوقت چنداں‌اہمیت نہیں ہوتی مگر انہی بظاہر معمولی واقعات سے متصل کوئی ایسا اہم سلسلہ چل نکلتا ہے جو رکنے کا نام ہی نہیں لیتا۔ یہی حال آپ سے دوستی کے آغاز کا ہے کہ امید اور محبت کی ارسال کردہ فراز کی غزل پر میرا داد دینا اور فراز کی نئی کتاب بارے استفسار اور اس کے جواب میں آپ کی جانب سے کتاب کا نام بتایا جانا گو غیر اہم واقعات ہیں مگر ان سے متصل ہماری دوستی کا آغاز جو سراسر آپ کی محبتوں اور شفقتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے اور اس دوستی کے اتحکام کے لئے ڈھیروں اراکین کی دعائیں ضرور اہم واقعات ہیں۔خصوصاً وارث صاحب کی جانب سے انتہائی خوبصورت اور معنویت سے بھرپور دعا کہ "اجتماعِ نقیضین، قرِان السعدین ثابت ہو" ان کی طبع نفیس پر دلالت کرتی ہے۔

اور یہاں امید اور محبت صاحبہ کو فراموش کرنا تو نا انصافی ہی ہو گا جن کا دھاگہ نہ صرف آپ کے بقول ہم نے محبت کی پینگیں بڑھانے کے لئے استعمال کیا بلکہ اُن کے نام کی بھی نت نئی تشریحات و توجیہات پیش کرتے رہے بلکہ ہنوز کرتے جا رہے ہیں مگر اُنہوں نے بھی کمال محبت کے ساتھ ہمارے مزاح کو مزاح ہی جانا اور اس پر "معذرت کی ضرورت نہیں" جیسی مشفق رائے سے بھی نوازا۔

ویسے آپ خوش قسمت ثابت ہوئے ہیں کہ کتاب آپ تک دسترس میں ہے جبکہ ہم تو ہنوز دید کے سامان بہم پہنچنے کی دعائیں ہی کر رہے ہیں۔ رضوان صاحب کی کتاب مذکور کو برقیانے کی فرمائش پوری ہونے کے بھی سامان ہوتے جاتے ہیں کہ جس طرح اب تک محفل پر آپ کے علاوہ، مختلف اراکین کی جانب سے تقریباً چھے یا زائد غزلیات اس کتاب سے بھیجی جا چکی ہیں امید واثق ہے کی ماہ بھر میں ہی تقریباً نصف کتاب تو برقیائی جا ہی چکی ہو گی اور محب صاحب یوں آپ کی ذمہ داری کچھ کم ہو جائے گی۔;)

دوستی کے حوالے سے آپ کا نقطہء نظر بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے جو آپ نے وارث صاحب کی مستعملہ خوبصورت اصطلاح "اجتماعِ نقیضین" کے جواب میں بندہ کے استدلال "نظریاتی اختلاف محبت میں حائل نہیں ہونا چاہئے" کی تائید میں پیش کیا۔
یقیں محکم، عمل پیہم، محبت فاتحِ عالم
جہادِ زندگانی میں یہ ہیں مردوں کی شمشیریں​

مجھ سے تن آسان کے لئے نثر لکھنا انتہائی جان جوکھوں کام ہے یہ اتنا کچھ بھی محض آپ کی محبت بھری انشاء کے جواب میں لکھ دیا۔
والسلام
 
وعلیکم سلام،
فاتح آپ کی بات سو فیصد درست ہے کہ چند واقعات بظاہر بہت معمولی ہوتے ہیں مگر ان کی کوکھ سے کچھ لوگوں کے لیے اہم پیش رفت ہوتی ہے۔ دوستی کا آغاز ایک کتاب سے ہوا جس کے نام میں ہی کئی طاقتور اصطلاحات موجود تھیں اور ان میں سے ایک دو اصطلاحات کا اثر ہم دونوں پر بھی ہوا اور باتوں ہی باتوں میں ایک خوبصورت سلسلہ چل نکلا۔ وارث کی معنی خیز دعائیں اور بروقت پوسٹس نے اس تعلق کو گہرا کرنے میں مزید کردار ادا کیا اور ایک ایسی دعا دی جو واقعی منفرد اور پیغام دیتی ہوئی بھی محسوس ہوتی ہے۔
امید کا ذکر یقینا بہت اہم ہے جن کے دھاگے پر ہم نے باہمی اشتراک سے قبضہ جما کر دوستی کی پینگیں بڑھائیں اور ساتھ ساتھ ان کا ذکر خیر بھی کرتے رہے جنہوں نے آپ کو معافی نامے اور مجھے شاباشیں دے کر حوصلہ اور بڑھا دیا۔ کتاب کے حوالے سے میری خوشقسمتی کو کم کرنے کے لیے آپ نے انتخاب پوسٹ کرنے کا جو کہا ہے اس کے بعد تو میں آپ کو رشک سے دیکھ رہا ہوں کہ بیٹھے بٹھائے شاعری بھی پڑھنے کو مل رہی ہے اور تبصروں کی کھلی چھوٹ بھی۔

دوستی کے حوالے سے آپ کا شعر اور اس میں اپنے نام کا استعمال دونوں خوب ہیں اور آپ کی تن آسانی اور نثر لکھنے میں مشکل کا اندازہ کرنے کے لیے اے عشق جنوں پیشہ کے دھاگے گواہ ہیں۔ بقول رضوان آپ نے مجھے گھیر لیا ہے کتاب لکھنے پر اب مجھ پر بھی فرض ہے کسی کام سے لگاؤں آپ کو۔

اسی طرح شگوفے بکھیرتے رہیں۔
 
Top