اے دوست ذرا اور قریب رگ جاں ہو۔ پٹھانے خان کی گائی ہوئی ایک بہترین غزل

فرخ منظور

لائبریرین
بدذوق تو شاید بہت پہلے سے ہی ہیں۔ :) لیکن میری رائے میں پٹھانے خان کو غزل نہیں گانا چاہیے۔ بلکہ کسی بھی فوک گلوکار کو غزل نہیں گانا چاہیے۔ بلکہ خاص طور پر اردو کا کوئی بھی کلام نہیں گانا چاہیے۔ کیونکہ وہ اپنے مخصوص فوک انداز میں ہی غزل کو بھی گاتا ہے۔ بہت کم ایسے گلوکار ہیں جو یہ دونوں کام بخوبی کر سکتے ہیں۔ غزل کی گائیکی ایک خاص رکھ رکھاؤ کی متقاضی ہے جو معدودے چند فوک سنگر میں ہے۔ کسی نے مہدی حسن کو چانس دینے والے صاحب سے پوچھا کہ آپ نے مہدی حسن کو غزل کی گائیکی کا مشورہ کیوں دیا۔ تو ان صاحب نے جواب دیا کہ مہدی حسن کے انداز میں اتنی تمیز اور رکھ رکھاؤ ہے کہ میں نے سوچا کہ مہندی حسن کی یہ تہذیب و شائیستگی غزل کی متقاضی ہے اور سو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ شنشاہ غزل مہدی حسن کیوں شہنشاہ غزل کہلوائے۔

شاید صرف عابدہ پروین ہی ہیں جو دونوں قسم کا کلام کافی اچھا گا سکتی ہیں۔ مجھے ذاتی طور پر پٹھانے خان کی صرف ایک آئیٹم ہی پسند ہے۔ مینڈھا جند وی توں مینڈھا جان وی توں۔

شوکت علی کی آواز میں میں نے سوائے ایک غزل کے کوئی غزل نہیں سنی۔ اور یہ موسیقار کا کمال تھا کہ اس نے شوکت علی سے بہتر غزل گوائی نہ کہ شوکت علی کا کہ اس نے یہ غزل کافی بہتر گائی ہے۔۔ شوکت علی کو فیض کی غزل گاتے ہوئے دیکھنے کے لئے اس دھاگے پر تشریف لائیں۔
 

جیہ

لائبریرین
اب میں کیا کہوں سوائے اس کے کہ میرے خیال میں پٹھانے کی اس غزل کی گائکی مجھے تو بہت ہی پسند ہے
 
Top