اختر شیرانی اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے؟ ۔ اختر شیرانی

فرخ منظور

لائبریرین
اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے؟
وہ عمر کیا ہوئی ، وہ زمانے کدھر گئے؟
ویراں ہیں صحن و باغ بہاروں کو کیا ہوا
وہ بلبلیں کہاں وہ ترانے کدھر گئے؟

تھے وہ بھی کیا زمانے کہ رہتے تھے ساتھ ہم
وہ دل کہاں ہیں اب وہ زمانے کدھر گئے؟
ہے نجد میں سکوت ، ہواؤں کو کیا ہوا؟
لیلائیں ہیں خموش دِوانے کدھر گئے؟

صحرا و کوہ سے نہیں اُٹھتی صدائے درد
وہ قیس و کوہکن کے ٹھکانے کدھر گئے؟
وہ چاندنی چھلکتی ہوئی چشمہ سار میں
وہ راتیں اور سمے وہ سہانے کدھر گئے؟

اُجڑے پڑے ہیں دشت غزالوں پہ کیا بنی
سُونے ہیں کوہسار دِوانے کدھر گئے
وہ ہجر میں وصال کی اُمّید کیا ہوئی
وہ رنج میں خوشی کے بہانے کدھر گئے

غیروں سے تو اُمیدِ وفا پہلے ہی نہ تھی
رونا یہ ہے کہ اپنے بیگانے کدھر گئے
دن رات میکدے میں گزرتی تھی زندگی
اخترؔ وہ بے خودی کے زمانے کدھر گئے

(اختر شیرانی)
 
آخری تدوین:
Top