ایک کتاب اپنائیں

نبیل

تکنیکی معاون
ماخذ: بی بی سی اردو بلاگ


برٹش لائبریری میں پندرہ کروڑ کتابیں اور مسودات ہیں جن میں سے لائبریری کے مطابق تقریباً بیس لاکھ کو فوری طور پر بچانے کی ضرورت ہے۔ لائبریری کا کہنا ہے کہ دنیا میں ایک جگہ پر شاید کتابیں محفوظ کرنے والوں کی سب سے زیادہ تعداد کے باوجود انہیں تمام کتابوں کو محفوظ کرنے میں ایک سو سال لگ جائیں گے۔
لائبریری علم کے قدر دانوں کو اکساتی ہے کہ وہ صرف پچیس پاؤنڈ کے عوض اپنے کسی عزیز کے نام پر ایک کتاب اپنا سکتے ہیں جس کے بدلے انہیں ایک سند ملے گی اور وہ اس جگہ پر بھی جا سکیں گے جہاں کتابوں کو محفوظ کرنے کام کام کیا جاتا ہے اور یہی نہیں بلکہ وہاں پر وہ 'اپنی کتاب سے مِل بھی سکیں گے'۔
کتاب کسی مرنے والے کی یاد میں ان کے نام پر بھی اپنائی جا سکتی۔ بلکہ کہا گیا ہے کہ آپ کسی کے جنازے کے لیے
پھول خریدنے کی بجائے وہ پیسے ان کی یاد میں ایک کتاب کو محفوظ کرنے پر بھی خرچ کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں۔۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اسی تحریر کا ایک اور اقتباس۔۔


سوات میں لڑائی کی خبریں گرم تھیں، ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی تھی اور ہر کوئی جان بچانے کے لیے علاقے سے دوڑ رہا تھا۔ سکول بند ہو رہے تھے یا ان پر بم گر رہے تھے۔ تعلیم، خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم، متنازعہ ہو چکی تھی
اسی دوران ہمارے ساتھی عبدالحئی کاکڑ نے سوات کے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا جسے صرف اپنی کتابوں کی فکر لاحق تھی۔ پشتو زبان کے اس مصنف پرویز شاہین کے بارے میں بتایا گیا کہ ان کی لائبریری میں طب، سیاست، گندھارا تہذیب، ادب سمیت مختلف موضوعات پر ہزاروں کتابیں موجود ہیں۔ شاہین نے جان بچانے کی بجائے علم کے ذخیرے کا تحفظ اہم جانا اور گھر چھوڑ کر نہیں گئے۔

 

علی فاروقی

محفلین
یہ بھی تو دیکھیں ان کی لایبریری میں جن موضوعات کی کتابیں ہیں ،ان کو بچانا جان بچانے سے کہیں زیادہ بڑا فریضہ ہے،آخر ایسا ذخیرہ اکھٹا کرنے میں بھی تو جان کھپانی پڑتی ہے۔
 

جیہ

لائبریرین
اسی تحریر کا ایک اور اقتباس۔۔


سوات میں لڑائی کی خبریں گرم تھیں، ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی تھی اور ہر کوئی جان بچانے کے لیے علاقے سے دوڑ رہا تھا۔ سکول بند ہو رہے تھے یا ان پر بم گر رہے تھے۔ تعلیم، خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم، متنازعہ ہو چکی تھی
اسی دوران ہمارے ساتھی عبدالحئی کاکڑ نے سوات کے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا جسے صرف اپنی کتابوں کی فکر لاحق تھی۔ پشتو زبان کے اس مصنف پرویز شاہین کے بارے میں بتایا گیا کہ ان کی لائبریری میں طب، سیاست، گندھارا تہذیب، ادب سمیت مختلف موضوعات پر ہزاروں کتابیں موجود ہیں۔ شاہین نے جان بچانے کی بجائے علم کے ذخیرے کا تحفظ اہم جانا اور گھر چھوڑ کر نہیں گئے۔


درست نام محمد پرویش شاہین ہے نہ کہ پرویز شاہین۔ ان کو میں جانتی ہوں بلکہ میرے والد صاحب کے جاننے والوں میں سے ہیں۔ انتہائی قابل آدمی ہیں سوات کے علاقائی زبانوں پر اتھارٹی ہیں۔ حلیے سے ان پڑھ لگتا ہے ۔

ان کا تعلق سوات کے گاؤں منگلور سے ہے۔ در اصل منگلور کی پوری آبادی اپنے گھروں میں رہی ، کوئی بھی گاؤں چھوڑ‌کر نہیں گیا
 

مغزل

محفلین
کیا کہنے نبیل بھائی ، واہ ، کیا مراسلہ پیش کیا ہے واہ۔ نفسِ مضمون پر بات پھر سہی ۔،
 

جاسمن

لائبریرین
ماخذ: بی بی سی اردو بلاگ


برٹش لائبریری میں پندرہ کروڑ کتابیں اور مسودات ہیں جن میں سے لائبریری کے مطابق تقریباً بیس لاکھ کو فوری طور پر بچانے کی ضرورت ہے۔ لائبریری کا کہنا ہے کہ دنیا میں ایک جگہ پر شاید کتابیں محفوظ کرنے والوں کی سب سے زیادہ تعداد کے باوجود انہیں تمام کتابوں کو محفوظ کرنے میں ایک سو سال لگ جائیں گے۔
لائبریری علم کے قدر دانوں کو اکساتی ہے کہ وہ صرف پچیس پاؤنڈ کے عوض اپنے کسی عزیز کے نام پر ایک کتاب اپنا سکتے ہیں جس کے بدلے انہیں ایک سند ملے گی اور وہ اس جگہ پر بھی جا سکیں گے جہاں کتابوں کو محفوظ کرنے کام کام کیا جاتا ہے اور یہی نہیں بلکہ وہاں پر وہ 'اپنی کتاب سے مِل بھی سکیں گے'۔
کتاب کسی مرنے والے کی یاد میں ان کے نام پر بھی اپنائی جا سکتی۔ بلکہ کہا گیا ہے کہ آپ کسی کے جنازے کے لیے
پھول خریدنے کی بجائے وہ پیسے ان کی یاد میں ایک کتاب کو محفوظ کرنے پر بھی خرچ کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں۔۔۔
کیا یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے؟
 
Top