ایک نظم حسب حال

کچھ تنگی اوقات ہے ،
کچھ تلخی حالات ہے ،
کچھ لوگ بھی مہرباں نہیں،
کچھ شجر تو ہیں اماں نہیں،
کچھ بے وطنی بھی چھائی ہے ،
کچھ دل نے آگ لگائی ہے،
کچھ خود بھی اپنا پتہ نہیں،
کچھ اہل شہر میں وفا نہیں،
کچھ اپنے بھی بیگانے ہیں،
کچھ دوست ہیں ، انجانے ہیں،
کچھ لوگ شکایت کرتے ہیں،
کچھ ہم بھی کہتے ڈرتے ہیں،
کچھ پاس کبھی کچھ دور بھلے ،
کچھ ہم بھی یوں مجبور بھلے،
کچھ وقت ملا تو بولیں گے ،
کچھ لفظ جنوں کے تولیں گے،
 
Top