ایک نام دو شہر - حیدرآباد سندھ

حیدرآبادی

محفلین
حیدرآباد
ایک طلسماتی نام
شہرِ محبت
تہذیب و ثقافت کا آئینہ !
ساری دنیا میں ایک نام کے دو خوبصورت شہر ۔
ایک ہندوستان میں اور دوسرا پاکستان میں ۔
دونوں کی بنیادیں تاریخی ۔۔۔ دونوں کا ماضی عظیم الشان ۔۔۔ تہذیب و ثقافت پسند و انتخاب و نیز کئی امور میں یکسانیت و مماثلت ۔

۔۔۔۔
پاکستانی شہر کا تعارف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!! :)

نام :
حیدرآباد (سندھ) ، پاکستان
دریائے سندھ کے کنارے وجود میں آیا ۔ سندھ کے اضلاع کے ایک ضلع کا مرکز و مستقر ، پاکستان کے بڑے شہروں میں سے ایک شہر ، پشاور و کراچی کے درمیان کی ریلوے لائن پر ہے ۔
تاریخ :
وجود میں آنے کے بعد ہی سے روحانی مرکز ۔ قدیم ہندو حکمراں نیرون نے اس علاقے میں حکومت کی ۔ اس کے بعد کلو وار خاندان کے غلام شاہ نے 1768ء میں ایک قلعہ تعمیر کروایا جس کو نیرون قلعہ نام سے موسوم کیا گیا ۔ سندھ کے شمال میں واقع گانجوٹکر پہاڑ پر حکومت کا دربار ہے ۔ اب بھی یہیں سے حکمرانی چلتی ہے ۔ 1843ء تک سندھ سلطنت کا یہ دارالخلفا تھا ۔
نام کی وجہ تسمیہ :
حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد مبارک حیدر (حضرت علی رضی اللہ عنہ) کے نام سے موسوم کرتے ہوئے نیرون قلعہ کو حیدرآباد نام دیا گیا ۔
تالوور ، کولووال حکمرانوں کے درمیان 1843ء میں ایک بڑی جنگ ہوئی جس کے بعد کے نتائج میں حیدرآباد ، برطانوی حکمرانوں کے قبضے میں چلا گیا ۔ کچھ عرصہ تک برطانوی جنرل چارلس جیمس نے کراچی کو دارالخلافہ بنایا ۔
نظم و نسق :
حیدرآباد شہر میں 1853ء میں حیدرآباد کو میونسپلٹی کی شکل دی گئی ۔ اس وقت سے ہی صنعتی مرکز کی طرح ترقی پاتا رہا ۔
موجودہ مردم شماری :
ساٹھ (60) لاکھ
صنعتیں :
ٹکسٹائلز ، شکر ، سیمنٹ ، شیشہ سازی ، صابن ، کاغذ ، پلاسٹک ، سونا چاندی اور نگینہ سے متعلق شہر مشہور ہے ۔
سیاحتی مقامات :
کلووار ، تالووار حکمرانوں کے تعمیر کردہ مضبوط قلعہ ، خوبصورت محلات ، فن تعمیر کی عکاسی ، قبور ، چڑیا گھر ، سندھ میوزیم ۔
زبان :
اردو اور سندھی ۔
مرغوب غذا :
بریانی ، نان کی روٹی ، نہاری ، لجمی غذائیں ۔
بستیوں کے نام :
دولت آباد ، سرے گھاٹ ، نورانی بستی ، گوڈس ناقہ ، مرزا محل ۔
جامعات (یونیورسٹیز) :
1947ء میں کراچی کے مرکز سندھ میں سندھ یونیورسٹی قائم کی گئی جو ملک کی کئی عظیم جامعات میں سے ایک بڑی یونیورسٹی کا درجہ رکھتی ہے ۔ 1951ء میں اس کو حیدرآباد منتقل کیا گیا ۔ اس موجودہ یونیورسٹی کے تحت 32 کالجز ہیں ۔ یہ درس گاہ دریائے سندھ کے کنارے ہے ۔
 
Top