ایک مشکل سی ہے کسانوں پر (اصلاح)

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
ایک مشکل سی ہے کسانوں پر
برف پگلی نہیں‌ چٹانوں پر

اک نیا فلسفہ لکھا جائے
عشق کے ان گنت فسانوں پر

لوگ سامان چھوڑ کر بھاگے
کس کا سایہ ہے ان مکانوں پر

امن کی فاختہ ہے اُڑنے کو
تیر سجنے لگے کمانوں پر

مانگتے ہیں خدا سے بس خرم
ایک ہی نام ہے زبانوں پر
 
بہت خوب خرم۔۔۔ بہترین لکھی ہے۔۔۔ خاص کر پہلے مصرع نے مجھے کافی متاثر کیا کہ عام روش سے تھوڑا ہٹ کر ہے۔ پر پہلے شعر کا معنی بتاؤ۔۔۔ برف نہ پگھلنے سے کسانوں کو کیا نقصان ہوتا ہے؟

امن کی فاختہ ہے اُڑنے کو
تیر سجنے لگے کمانوں پر
بہت اعلیٰ۔۔۔!!
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت خوب خرم۔۔۔ بہترین لکھی ہے۔۔۔ خاص کر پہلے مصرع نے مجھے کافی متاثر کیا کہ عام روش سے تھوڑا ہٹ کر ہے۔ پر پہلے شعر کا معنی بتاؤ۔۔۔ برف نہ پگھلنے سے کسانوں کو کیا نقصان ہوتا ہے؟


بہت اعلیٰ۔۔۔!!

عمار بھائی پسندکرنے کا بہت شکریہ
بھائی آپ نے پہلے شعر کا مطلب پوچھا ہے تو میں نے کچھ یہ کہنے کی کوشش کی ہے کہ دریا کا پانی پہاڑوں کی برف کی وجہ سے ہیں جب برف پگھلتی ہے تو دریا کا پانی زیادہ ہو جاتا ہے برف نا پگھلنے کی وجہ سے دریاؤں میں پانی کم ہے جس کی وجہ سے کسان پرشان ہیں وہ اپنے کھیتوں کو پانی نہیں دے سکتے
اس وجہ سے کسان پرشان ہیں
 

الف عین

لائبریرین
خرم یار م جھے دوسرے کام بھی رہتے ہیں۔ اس لئے بھول بھی جاتا ہوں۔ لیکن جب میں فوراً کوئی اعتراض نہ کروں تو سمجھا کرو کہ غزل ٹھیک ٹھاک ہی ہے۔ بحر تو اب سمجھنے لگے ہو کوئی کوئی مصرعہ بحر سے خارج ہوتا ہے تو بتا دیتا ہوں۔ بہر حال

مطلع میری بھی جو سمجھ میں آیا تو یہی احساس ہوا کہ یہ محض پہاڑی علاقوں یا ترائی پر رہنے والے کسانوں کے بارے میں ہے، ورنہ ایک میدانی آدمی کا خیال تو محض عام سے کسان کی طرف جائے گا۔ میرا مطلب یہ نہیں کہ میں پہاڑی آدمی ہوں۔۔۔۔۔ پہلا مصرع کچھ دوسرا ہی کہو تو بہتر ہے۔
باقی اشعار اچھے ہیں۔ لیکن مقطع۔۔۔ یہ سوال پیدا کرتا ہے کہ خرم کی کتنی زبانیں ہیں؟ اور پہلے مصرع میں ’بس خرم‘ بھی اچھا نہیں لگتا ۔ اس کی جگہ ’سب خرم‘ کر دیں تو دونوں اعتراضات دور ہو سکتے ہیں۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
ایک مشکل سی ہے کسانوں پر
برف پگلی نہیں‌ چٹانوں پر

اک نیا فلسفہ لکھا جائے
عشق کے ان گنت فسانوں پر

لوگ سامان چھوڑ کر بھاگے
کس کا سایہ ہے ان مکانوں پر

امن کی فاختہ ہے اُڑنے کو
تیر سجنے لگے کمانوں پر

مانگتے ہیں خدا سے سب خرم
ایک ہی نام ہے زبانوں پر

اب ٹھیک ہے سر جی
 

مغزل

محفلین
ما شا اللہ منے میاں ۔۔ بہت خوب غزل کہی ہے شاباش
ڈھیروں داد اور مبارکباد ۔۔ اسی طرح مشق جاری رکھو
جلد ہی اعلی شاعری کی طرف سفر کرنےلگو گے ۔
والسلام
 

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم
محترم خرم شہزاد خرم جی
بہت خوب۔۔

امن کی فاختہ ہے اُڑنے کو
تیر سجنے لگے کمانوں پر

ماشااللہ
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ آمین
نایاب
 

ایم اے راجا

محفلین
خرم جان بہت خوب غزل کہی ہے مطلع بہت ہی خوب اور اعلیٰ خیال کا حامل ہے، ہمارے کسان خصوصاً میدانی ( نہری ) علاقوں کے کسان پانی کیلیئے بہت پریشان ہیں، اور امن کی فاختہ جوں ہی اڑنے لگتی ہے تو ممبئی جیسے واقعات آڑے آجاتے ہیں، بہت خوب بہت سی داد قبول ہو۔
 
Top