ایک مدد

فہیم

لائبریرین
السلام علیکم
خواتین و حضرات میں ایک سلسلے میں آپ سے مدد چاہتا ہوں۔
مجھے یہ معلوم کرنا ہے کے ایک کتاب میں ایک جنگ کا زکر ہے مجھے جنگ کا نام نہیں معلوم نہ ہی کتاب کا نام معلوم ہے اور یہ دونوں یا ان میں سے ایک چیز ہی مجھے معلوم کرنی ہے۔
یہ جنگ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کی ہے اور اس میں یزید (جس کا حضرت امام حسین کے واقعے میں زکر ہے)نے شرکت کی تھی اور اس جنگ کے بارے میں رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرماتھا کے جو اس میں شرکت کرے گا وہ بہشتی(جنتی) ہے۔
اگر کسی کو اس بارے میں کچھ معلوم ہو کتاب کا نام یا جنگ کا نام تو ضرور بتائے۔
 

فہیم

لائبریرین
لیکن زکریا بھائی یہ بات ایک کتاب میں ہے اور یہ میں نے ایک مستند شخص سے سنی ہے
لیکن ان کو کتاب کا نام یاد نہیں تھا
 

فہیم

لائبریرین
ذکریا بھائی آپ کی اس بات کا مطلب ہے کے یزید حضرت امام حسین سے بھی عمر میں چھوٹا تھا
کیوں کے حضرت امام حسین تو رسول پاک کے زمانے میں ہی پیدا ہوئے تھے جبکہ آپ کا کہنہ ہے کے یزید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پردہ فرمانے کے بعد پیدا ہوا ہے
 

جیہ

لائبریرین
مجھے حوالہ تو یاد نہیں مگر حدیث شریف میں ذکر ہے
میرے ذہن میں جو مفہوم ہے ، کچھ اس طرح ہے کہ:

روم (موجود استنبول یا ترکی کا اور کوئ علاقہ) پر جو اسلامی لشکر سب سے پہلے حملہ کرے گا خواہ وہ روم فتح کرنے میں کامیاب ہو یا نہ ہو، اس لشکر کے لیے جنت کی بشارت ہے۔ یہ حملہ کب ہوا مجھے سنہ یاد نہیں مگر اتنا ضرور ہے کہ اس لشکر کا سپہ سالار یزید تھا اور مشہور صحابی حضرت ایوب انصاری نے کبر سنی میں اس لشکر میں شرکت کی (یاد رہے کہ حضرت ایوب انصاری اس حدیث کے راوی ہیں)

اب حضرت ایوب انصاری کی قبر مبارک ترکی ( شاید استنبول ) میں ہے۔ میرے ایک قریبی رشتہ دار جو 1977 میں ترکی گیے تھے ان کی قبر مبارک کی زیارت کی ہے ۔ واللہ اعلم
 

فہیم

لائبریرین
جی جیہ دراصل مجھے وہ کتاب پڑھنی تھی جس میں اس جنگ کا زکر ہے اس لیے اگر کتاب یا جنگ کا نام معلوم ہوجاتا تو کتاب کی تلاش میں آسانی رہتی لیکن آپ کی معلومات سے بھی مجھے کافی مدد ملی ہے اس کی مدد سے میں کتاب کو تلاش کرنے کی کوشش کروں گا
لیکن اگر آپ کو اس بارے میں کچھ مزید معلومات حاصل ہوں تو آپ ضرور متعلہ کیجیئے گا
میں آپ کا شکر گزار ہوں گا
 

جیہ

لائبریرین
فہیم کہیں آپ کو اس کتاب کی تو تلاش نہیں “ خلافتِ معاویہ و یزید“؟

تفصیل یہ ہے

کتاب کا نام: “ خلافتِ معاویہ و یزید“
مصنف: محمود احمد عباسی
شائع شدہ: 1959
ملنے کا پتہ: مکتبہ محمود، 1-26 بی ایریا ۔ لیاقت آباد کراچی
مکتبہ علم و حکمت۔ سوتر منڈی لاہور
 

فہیم

لائبریرین
thak you very much جیہ
آپ تو ماشاء اللہ سے کافی معلومات رکھتی ہیں
جو کتاب آپ نے بتائی ہے اس میں واقعی اس جنگ کا زکر بھی ہوگا۔
آپ کا بہت بہت شکریہ
 

جیہ

لائبریرین
شکریہ کس بات کا۔ یہ اتنی بڑی بات تو نہیں تھی۔

جی ہاں اس میں حضرت معاویہ اور یزید پر بہت ساری معلومات ہیں۔

میرے پاس ہے یہ کتاب ۔
 

فہیم

لائبریرین
کیا آپ نے یہ کتاب پوری پڑھی ہے
اگر پڑھی ہے تو آپ کو معلوم ہوگا کے اس میں اس جنگ کا زکر ہے یا نہیں
 

جیہ

لائبریرین
کوئ 3 سال پہلے پڑھی تھی۔ اس وقت میرے ہاتھ میں یہ کتاب ۔
اس کی جنگ بلکہ جہاد کے بارے معلومات صفحہ نمبر 74 سے صفحہ نمبر 80 تک ہیں۔

بخاری شریف کی وہ حدیث بھی دی گئ ہے جا کا میں نے ذکر کیا تھا
یہ بھی ہے کہ اس جہاد میں ابن مسعود ، ابن عمر جیسے اکابر صحابہ بھی شریک تھے۔ حضرت ابو ایوب انصاری کی وفات کا ذکر ہے جس کی جنازہ یزید نے پڑھائ تھی۔ یہ جنگ سنہ 49 ہجری میں لڑی گئ تھی
 
جیہ

یہ واقعہ وہی نہیں جس میں ام حرام بنت ملحان جو حضرت انس رضی اللہ عنہ کی خالہ ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوئے اور مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے دو دفعہ اس طرح ہوا پہلی دفعہ حضرت ام حرام بنت ملحان کی طرف سے دعا کی درخواست کی گئی کہ اس غزوہ میں شہید ہو جاؤں۔

چنانچہ اسی طرح ہوا لیکن فتح الباری شرح صحیح البخاری میں میں نے سرسری نظر ڈالی تو پہلے غزوہ میں حضرت معاویۃ بن سفیان رضی اللہ عنہ امیر تھے!

یزید آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں بچہ تھا۔

جیہ مزید مطالعہ کرکے کچھ روشنی ڈالو گی ؟؟
شکریہ
 

قیصرانی

لائبریرین
جیہ نے کہا:
فہیم کہیں آپ کو اس کتاب کی تو تلاش نہیں “ خلافتِ معاویہ و یزید“؟

تفصیل یہ ہے

کتاب کا نام: “ خلافتِ معاویہ و یزید“
مصنف: محمود احمد عباسی
شائع شدہ: 1959
ملنے کا پتہ: مکتبہ محمود، 1-26 بی ایریا ۔ لیاقت آباد کراچی
مکتبہ علم و حکمت۔ سوتر منڈی لاہور
امپریسیو
 

جیہ

لائبریرین
راسخ نے کہا:
جیہ

یہ واقعہ وہی نہیں جس میں ام حرام بنت ملحان جو حضرت انس رضی اللہ عنہ کی خالہ ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوئے اور مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے دو دفعہ اس طرح ہوا پہلی دفعہ حضرت ام حرام بنت ملحان کی طرف سے دعا کی درخواست کی گئی کہ اس غزوہ میں شہید ہو جاؤں۔

چنانچہ اسی طرح ہوا لیکن فتح الباری شرح صحیح البخاری میں میں نے سرسری نظر ڈالی تو پہلے غزوہ میں حضرت معاویۃ بن سفیان رضی اللہ عنہ امیر تھے!

یزید آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں بچہ تھا۔

جیہ مزید مطالعہ کرکے کچھ روشنی ڈالو گی ؟؟
شکریہ

جی راسخ! یہ وہی واقعہ ہے۔ میں اس کتاب سے اقتباس اپنے الفاظ میں دے رہی ہوں کیوں کہ کافی لمبی بحث ہے کتاب میں:

پہلی حدیث: نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت کی پہلی فوج جو قیصر کے شہر (قسطنطنیہ) پر جہاد کرے گی ان کے لیے مغفرت ہے۔ (صحیح بخاری۔ باب " ما قیل فی قتال الروم" جلد اول)

علامہ قسطلانی ( شارح صحیح بخاری) کا بیان ہے کہ مدینۃ قیصر سے مراد قسطنطنیہ ہے۔ پھر لکھتے ہیں : مدینۃ قیصر پر سب سے اول جہاد یزید ابن معاویہ نے کیا تھا ۔ ان کے ساتھ سادات صحابہ عبداللہ ابن عمر، ابن عباس، عبد اللہ ابن زبیر اور ابوایوب انصاری (رضی اللہ عنہم اجمعین) اور ایک جماعت تھی ( حوالہ: حاشیہ صفحہ نمبر 410 جلد اول صحیح بخاری) ۔

فتح الباری شرح بخاری میں علامہ ابن حجر نے محدث الملہب کا قول درج کیا ہے:

حضرت معایہ نے سب سے پہلے بحری جہاد کیا اور سب سے پہلے قسطنطنیہ پر سب سے پہلے جہاد کیا،

دوسری حدیث: ام حرام زوجۂ عبادۃ ابن الصالت سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے میرے گھر میں قیلولہ فرمایا اور بحالت خواب معاویہ کے بحری جہاد اور جہاد قسطنطنیہ کی کیفیتوں کا انکشاف کیا:

"میری امت کی پہلی فوج جو بحری جہاد کرے گی اس پر جنت واجب ہوگئ۔ (صحیح بخاری جلد اول صفحہ 410)

علامہ ابن کثیر لکھتے ہیں۔ کہ ام حرام نے حضور ﷺ سے یہ ان کر عرض کیا" یا رسول اللہ دعا فرمائیں کہ میں بھی ان میں شامل ہوں" آپﷺ نے دعا کی۔ چناچہ قبرص کے جہاد میں فوت ہوئ جس کا امیر معاویہ تھے۔

اس بیان سے واضح ہوتا ہے کہ پہلا بحری جہاد امیر معاویہ نے کیا اور قیصر کے شہر قسطنطنیہ پر پہلا جہاد یزید نے کیا۔ اور دونوں فوجوں کے لیے جنت کی بشارت ہے۔

واللہ اعلم۔
 
Top