ایک غزل برائے اصلاح۔

ایم اے راجا

محفلین
اسلام و علیکم۔
مجھے کافی عرصے سے ایسی محفل کی تلاش تھی جہاں شاعری کی اصلاح ہو سکے میں اپنے پیارے دوست خرم شہزاد ( فوٹوٹیک 81) کا شکر گزار ہوں جس نے مجھے اس محفل کی راہ دکھائ۔ میں اپنی ایک مختصر بحر ( بے بحر کہی جائے تو زیادہ اچھا ہو گا) غزل آپ استادوں کی نظرِ اصلاح کرتا ہوں امید ہیکہ آپ رہنمائ سے نوازیں گے۔
غزل
دکھوں کے انبار ساتھ ہیں
لوگوں کے انکار ساتھ ہیں
عجیب رسمیں ہیں محبتوں کی
وعدے بے اعتبار ساتھ ہیں
چاند کی گود میں ہیں ستارے
جیسے کئی دلدار ساتھ ہیں
ڈھونڈتے ہو کیا صورتوں میں
لوگوں کے کردار ساتھ ہیں
پڑی مصیبت تو کوئی نہ تھا
یوں تو کئ خوشگفتار ساتھ ہیں
دیکھے کیسے کوئ منزلوں کو
راہوں کے غبار ساتھ ہیں
نظروں میں ہے دھندلکا سا
آنکھوں میں کئ آبشار ساتھ ہیں
حقیقتیں نہ سہی ساتھ ساگر
خواب میرے غمگسار ساتھ ہیں

(ایم اے ساگر)
 

شمشاد

لائبریرین
ایم اے ساگر صاحب اردو محفل میں خوش آمدید اور خرم بھائی کا بھی شکریہ ادا کرتا چلوں جنہوں نے آپ کو اردو محفل کی راہ دکھائی۔

ایم اے ڈگری ہے یا نام کے مخفف (مذاق میں پوچھ رہا ہوں)

آپ کی شاعری پر اصلاح تو استاد ہیں دیں گے جن میں اعجاز بھائی اور وارث بھائی شامل ہیں۔ اور بھی کچھ شعراء حضرات اس محفل کی رونق ہیں وہ بھی آپ کو اپنے گرانقدر مشوروں سے نوازیں گے۔

اور ہاں اپنا تعارف تو کروائیں۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
ایم اے ساگر صاحب اردو محفل میں خوش آمدید اور خرم بھائی کا بھی شکریہ ادا کرتا چلوں جنہوں نے آپ کو اردو محفل کی راہ دکھائی۔

ایم اے ڈگری ہے یا نام کے مخفف (مذاق میں پوچھ رہا ہوں)

آپ کی شاعری پر اصلاح تو استاد ہیں دیں گے جن میں اعجاز بھائی اور وارث بھائی شامل ہیں۔ اور بھی کچھ شعراء حضرات اس محفل کی رونق ہیں وہ بھی آپ کو اپنے گرانقدر مشوروں سے نوازیں گے۔

اور ہاں اپنا تعارف تو کروائیں۔

جی شمشاد بھائی آپ کا بھی شکریہ جی ایم اے ساگر یعنی محمد امین ساگر نام ہے جناب کا اور میرپور سندھ کے رہنے والے ہیں باقی تعارف تو خود ہی کروائیں گے شکرہی ساگر بھائی انشاءاللہ یہاں آپ کو بہت اچھے اچھے شاعر اساتذہ اکرام نظرآئے گے جو آپ کی بہت اچھےطرح اصلاح کرے گے یہاں تشریف لانے کا شکریہ
 

ایم اے راجا

محفلین
شمشاد بھائی اسلام و علیکم۔
میں سب سے پہلے اپنا مختصر تعارف بیان کردوں، میرا نام محمد امین ہے ساگر تخلص کرتا ہوں اور قلمی نام ایم اے ساگر لکھتا ہوں، میرا تعلق میرپورخاص سندھ سے ہے، جسے آموں کا شہر ( سٹی آف مینگوز) بھی کہا جاتا ہے، خرم بھائی آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے میرا مختصر تعارف کروایا۔
میں اعجاز بھائی اور وارث بھائی سے گزارش کرنا چاہوں گا کہ برائے کرم میری غزل کی اصلاح فرما کر مجھے مزید غزلیں برائے اصلاح یہاں روانہ کرنے کے لیئے حوصلہ افزائی بخشیں۔ شکریہ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اردو محفل پر خوش آمدید ساگر صاحب۔

مجھے امید ہے کہ یہاں پر آپ کا وقت اچھا گزرے گا اور ہمیں اور آپ کو ایک دوسرے سے سیکھنے سکھانے کا موقع ملتا رہے گا۔

شمشاد بھائی کی اعلٰی ظرفی ہے کہ انہوں نے میرا نام میں بھی لکھ دیا اعجاز صاحب کے نام کے ساتھ، حالانکہ بغیر کسی کسرِ نفسی کے کہہ سکتا ہوں کہ میں اصلاح دینے کا اہل نہیں ہوں۔ میرے ذاتی خیال میں اس 'اردو محفل' پر اس وقت جتنے اچھے شاعر اور اساتذہ موجود ہیں شاید نیٹ پر کہیں بھی نہیں، اعجاز صاحب، شاکر القادری صاحب، پروفیسر تفسیر صاحب، فاتح الدین بشیر صاحب، نوید صادق صاحب، فرزانہ نیناں صاحبہ، زرقا مفتی صاحبہ، سبھی نا صرف اچھے شاعر بھی ہیں بلکہ فن کی باریکیوں کو بھی جانتے ہیں۔ اور شعر و شاعری کو پسند کرنے والے اور سخن فہمی رکھنے والوں کا تو کوئی شمار ہی نہیں ہے۔ اب کس کس کے نام گنواؤں، آپ پابندی کے ساتھ یہاں آتے رہیں خود ہی جان جائیں گے۔

آپ کی غزل میں نے دیکھی ہے، سب سے پہلے تو یہ بات کہ اگر آپ نے اسے 'بے بحر' کہا تو یقین مانیئے کہ آپ بالکل صحیح سمت میں اپنا سفر شروع کر چکے ہیں اور آپ کو اس بات کا ادراک ہونا ہی میری بات کا ثبوت ہے۔ میرا مشورہ فی الحال اتنا ہے کہ دو طرح کا مطالعہ بہت ضروری ہے ایک اساتذہ کے کلام کا، شعر میں معنوی خوبیوں اور خیال آفرینیوں کیلیے، اور دوسرا عروض کا۔ عروض میں کم از کم اتنی مہارت ضرور ہونی چاہیئے کہ شعر بے وزن نہ ہوں۔ اسی فورم پر تفسیر صاحب نے شعر و شاعری کے آن لائن کلاس میں لیکچرز پوسٹ کیے ہوئے ہیں انکا مطالعہ اس ربط پر ضرور کریں۔

http://www.urduweb.org/mehfil/forumdisplay.php?f=156

اسکے علاوہ میری چند گزارشات بھی نعمان بلوچ صاحب کی ایک غزل پر موجود ہیں، درج ذیل ربط دیکھیئے۔

http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=10847

آپ کے کلام میں اچھے خیالات بھی ہیں اور آپ میں کہنے کا جذبہ بھی ہے، اور انکے ساتھ کہنے کا ملکہ چاہیئے تو وہ میرے بھائی آپ کو مطالعہ اور مشق سے آئے گا۔
 

شمشاد

لائبریرین
جی شمشاد بھائی آپ کا بھی شکریہ جی ایم اے ساگر یعنی محمد امین ساگر نام ہے جناب کا اور میرپور سندھ کے رہنے والے ہیں باقی تعارف تو خود ہی کروائیں گے شکرہی ساگر بھائی انشاءاللہ یہاں آپ کو بہت اچھے اچھے شاعر اساتذہ اکرام نظرآئے گے جو آپ کی بہت اچھےطرح اصلاح کرے گے یہاں تشریف لانے کا شکریہ

خرم بھائی آپ ان کو ڈرائیں تو نہ ناں۔ اچھے اچھے اساتذہ ان کی شاعری کی اصلاح کریں گے نہ کہ ان کی۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ " مولا بخش " کا تصور کر کے اردو محفل میں واپس ہی نہ آئیں۔
 

الف عین

لائبریرین
کم از کم مجھ سے ڈرنے کی قطعی ضرورت نہیں ساگر میاں۔۔ویسے میرے دادا کا تو نام ہی مول بخش تھا!!!

مذاق بر طرف۔ وارث کا مشورہ بہت خوب ہے۔ می بھی پسند کروں گا کہ عروض سے کچھ واقفیت حاصل کر لیں، اور اس غزل کی پہلے خود ہی اصلاح کرنے کی کوشش کریں۔ اس کے بعد ہم لوگ دیکھ لیں گے۔ ورنہ کبھی کبھی تو یوں ہوتا ہے کہ منہ سے چبا کر نوالہ دیے جیسی بات ہو جاتی ہے، تو اس میں آپ سیکھ نہیں سکیں گے۔
یہی مشورہ خرم شہزاد کے لئے بھی۔
 

ایم اے راجا

محفلین
محمد وارث صاحب اور الف عین صاحب میں سب سے پہلے آپ کا شکر گزار ہوں کہ آپ نے میری تحریر کو کم از کم پڑھا۔ حضور بات یہ ہیکہ میں آجکل جس علاقہ میں ہوں وہاں مجھے اب تک کوششوں کے باوجود کوئی عروضی استاد میسر ہی نہیں آسکا، لیکن میرے لکھنے کا شوق ہیکہ دنبدن بڑھتا ہی جارہا ہے اور پتہ نہیں کتنا کچھ لکھ گیا ہوں ( ببحر ہی) سو آپ سے گزارش ہیکہ برائے کرم اس غزل میں مجھے صرف میری غلظیوں کو گنوا دیں تا کہ میں انکو درست کرنے کی کوشش کر سکوں،اور ایک گزارش یہ بھی ہیکہ یہ غزل کون سی بحر میں ہے یا ہونی چاہئیے کہ اسکا خیال تبدیل نہ ہو او اسکی تقطی کیسے ہونی چاہئیے۔ شکریہ۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
خرم بھائی آپ ان کو ڈرائیں تو نہ ناں۔ اچھے اچھے اساتذہ ان کی شاعری کی اصلاح کریں گے نہ کہ ان کی۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ " مولا بخش " کا تصور کر کے اردو محفل میں واپس ہی نہ آئیں۔

جی جی آپ ٹھیک کہتے ہیں لیکن ایک بات سچ ہے اگر میں یہاں سے نہیں‌بھاگا تو سمجھ لے ساگر بھائی بھی بھاگنے والے نہیں ہیں ان کو شاعری کرنے کا جتنا شوق ہے اتنا ہی شاعری سیکھنے کا بھی ہیں
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
کم از کم مجھ سے ڈرنے کی قطعی ضرورت نہیں ساگر میاں۔۔ویسے میرے دادا کا تو نام ہی مول بخش تھا!!!

مذاق بر طرف۔ وارث کا مشورہ بہت خوب ہے۔ می بھی پسند کروں گا کہ عروض سے کچھ واقفیت حاصل کر لیں، اور اس غزل کی پہلے خود ہی اصلاح کرنے کی کوشش کریں۔ اس کے بعد ہم لوگ دیکھ لیں گے۔ ورنہ کبھی کبھی تو یوں ہوتا ہے کہ منہ سے چبا کر نوالہ دیے جیسی بات ہو جاتی ہے، تو اس میں آپ سیکھ نہیں سکیں گے۔
یہی مشورہ خرم شہزاد کے لئے بھی۔



محترم اعجاز بھائی بات آپ کی بھی ٹھیک ہے اور بات وارث صاحب کی بھی ٹھیک ہے صاف سی بات ہے جب تک ہم کو علمِ عروض کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہو گا اس وقت ہم اچھی شاعری نہیں کر سکے گے لیکن مسئلہ یہ ہے ہم علمِ عروض کہاں سے سیکھیں ایک تو ہمارے پاس وقت کم ہوتا ہے میرے پاس تو پھر بھی وقت نکل آتا ہے لیکن ساگر بھائی کے پاس وقت بہت کم ہی ہوتا ہے اور ان کے مطابق ان کے علاقے میں جہاں وہ اس وقت ہیں وہاں استاد شاعر تو دور کی بات شاعر بھی نظر نہیں آتےہیں
میں جس کے پاس بھی اصلاح کے لیے گیا ہوں مجھے اصلاح تو میلی ہے لیکن سمجھ کچھ نہیں آیا مطلب یہاں سے الف گیر جائے گا ں کا وزن نہیں‌ہوتا ہے خواب میں و پڑھا نہیں جاتا ہے یہ اصلاح ہے لیکن کوئی یہ نہیں بتاتا کہ یہ سب کیوں کیا جاتا ہے اس کی کیا وجہ ہے یہاں مخفل میں مجھے وارث صاحب اعجاز صاحب اور نوید صادق صاحب شاکر صاحب اور فاتح صاحب نے بہت کچھ بتایا ہے اور امید کرتا ہوں ایسے ہی بتاتے رہیں گے
جس طرح ٹیچر بچوں کو بچا بن کر پڑھاتے ہیں میرے آپ سے درخواست ہے مجھے اور ساگر بھائی کو بھی اسی طرح سیکھا شکریہ
 

ایم اے راجا

محفلین
خرم بھائی نے اتنا کچھ کہا ہے کہ مجھے کچھ کہنے کی ضرورت ہی نہیں رہی، صرف اتنا ہی کہوں گا کہ مندرجہ بالا وجوہات ہی کی وجہ سے اردو شاعری دن بہ دن پیچھے جا رہی ہے اور عرضی اساتذہ کے اسی روئیے کی وجہ سے علمِ عروض اگلی نسلوں میں منتقل نہیں ہو رہا ہے اگر ہو بھی رہا ہے تو اتنے زور دار طریقے سے نہیں جتنے کہ ہونا چاہئیے، مجھ جیسے بہت سے لکنے والے ایسے ہیں کہ انھیں استاد میسر نہیں اور صحیح سمت رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے ب وزن شعر کہتے رہتے ہیں اور جب انھیں پتہ چلتا ہے کہ وہ شاعری نہیں کر رہے بلکہ لکیریں کھینچتے رےہ ہیں تو دلبرداشتہ ہو کر کام کرنا بند کر دیتے ہیں اور کچھ پیسے والے وزن وغیرہ کی پرواہ کیئے بغیر اپنی کتب شائع کروا لیتے ہیں اور عام قاری اس کو چونکہ سمجھتا نہیں سو وہ شاعر بن بیٹھتے ہیں، سو میری اہلِ علم و ّروض سے دردمندان گزارش ہیکہ وہ اس علم اور اردو شاعری کو بچانے کے لیئے نئے لکھنے والوں کی بھرپور مدد کریں ورنہ وہ دن دور نہیں جب علمِ عرض کا نام تک باقی نہ رہے گا، ویسے بھی جدید شاعری اور دور میں اس علم کی وہ لوگ بہت مخالفت کرتے ہیں جو یہ سیکھنا نہیں چاہتے یا اسکی طوالت استادوں کی کمی اور عدم توجہی سے عاجز آجاتے ہیں، میں کافی شعرا حضرات سے مل ( لوکل) چکا ہوں وہ علمِ عرض کے مخالف ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ فرسودہ علم سیکھنے کے لیئے کون منتین کرتا پھرے ان میں کافی مشہور شعرا بھی ہیں، میرے یہاں بڑی مشکل سے ایک اہلِ عروض دستیاب ہوئے لیکن انکے پاس سکھان ے کے لیئے ٹائم نہیں تھا، اب مزید کچھ لکنے کی ضرورت نہیں آپ حضرات خود فیصلہ کریں کہ میں کہاں تک درست ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
بہت سے شعرا گا کر اوزان دیکھتے ہیں۔ در اصل اگر آپ اردو شاعری بہت پڑھیں اور سنیں، تو ذہن خود بخود کم از کم اتنی دریافت کر لے گا کہ اس مصرعے میں کچھ گڑبڑ لگ رہی ہے۔ ضروری نہیں کہ آدمی کسی استاد سے ہی سیکھے۔ استاد مل جائے تو الحمد للہ، ورنہ محض اپنے وجدان اور ترنم کو راہبر بنایا جا سکتا ہے۔ اگر میں یا وارث اس غزل کے ہر مصرعے کو کسی ایک بحر میں فٹ کرنے کی کوشش کریں بھی تو بھی امید نہیں کہ تم اس بحر سے آشناہو جاؤ، بہر حال کاپی پیسٹ کر لی ہے میں نے۔ موقعہ ملنے پر دیکھتا ہوں ذرا فرصت میں۔
 
Top