ایک شعر کی تقطیع

oodas_adami

محفلین
دلِ نادان تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس دل کی دوا کیا ہے


دل---ے----نا-----داں----تُ----جھے----ہو-----ا-----کیا---ہے
2----1-----2------2------1------2-------2-----1-----2-----1-
آخ---ر-----اس----در-----د------کی-----دو-----ا----کیا---ہے
فا---ع-----لن-----فا-----ع------لن------فا----ع----لا-----ت

فاعلن فاعلن فاعلات​

کیا اس شعر کی تقطیع میں نے درست کی ہے اگر کوئی غلطی ہوئی ہو تو اصلاح فرمائیں
 

فاتح

لائبریرین
غلط ہے۔
یہ بحر خفیف ہے۔ اور اس کی تقطیع یوں ہو گی:
دلِ نادا ۔ تجے ہوا ۔ کا ہے
فعِلاتن ۔ مفاعلن ۔ فعلن
آخرِس در ۔ د کی دوا ۔ کا ہے
فاعلاتن ۔ مفاعلن ۔ فعلن
بائنری سسٹم (1۔2) چونکہ مجھے ذاتی طور پر پسند نہیں ہے لہٰذا مجھے معلوم بھی نہیں کہ اس میں تقطیع کیا ہو گی۔
 
مجھے لگتا ہے کہ "ہوا" کو ۔۔۔۔ ہو ۔۔۔ ا ۔۔۔کے بجائے ۔۔۔۔۔ ہ ۔۔۔۔ وا ۔۔۔۔ میں اور اسی طرح "دوا" کو ۔۔۔۔ دو ۔۔۔ ا ۔۔۔ کے بجائے ۔۔۔۔۔ د ۔۔۔ وا ۔۔۔۔ میں توڑا جانا چاہئے۔ بہتر جانیں اہل سخن اور سخن شناس۔
 

فاتح

لائبریرین
ہوا اور دوا دونوں علن کے مقابل آ رہے ہیں اور مکمل حالت میں ہی تقطیع میں شمار ہوں گے۔
اوہ! آپ شاید بائنری نظام کی بات کر رہے ہیں۔ ہم ڈیسیمل جاننے والے لوگ ہیں:grin:
 
ہوا اور دوا دونوں علن کے مقابل آ رہے ہیں اور مکمل حالت میں ہی تقطیع میں شمار ہوں گے۔
اوہ! آپ شاید بائنری نظام کی بات کر رہے ہیں۔ ہم ڈیسیمل جاننے والے لوگ ہیں:grin:

جی جی میں نے موصوف کے "طریقہء ایک دو" کو نظر میں رکھ کر ہی ہوا اور دوا کو بکھیر دیا تھا۔ ورنہ سچ تو یہ ہے کہ مجھے بائنری، ڈیسمل یا ہیکسا ڈیسیمل کسی میں بھی دخل نہیں۔ بس یہیں محفل میں ہی تقطیع کے دانے گنتے ہوئے احباب کو دیکھا ہے اور جو سمجھ میں آیا ہے بس وہی کچھ اپنا سرمایا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
تقطیع کے دانے بھی گنے جاتے ہیں اور اشعار کے اوزان بھی خطا ہوتے ہیں، عروض واقعی دلچسپ ہے۔
موضوع پر واپس آتے ہوئے، شاید آپ نے سارے دھاگے ٹھیک سے پڑھے نہیں۔ یہ بحر بھی شاید ڈسکس ہو چکی ہے۔ ورنہ وارث کا بلاگ پڑھیں، صریر خامۂ وارث۔ امید ہے کہ دو چار طبق تو روشن ہو ہی جائیں گے۔ دھیرے دھیرے جب تھوڑی سی واقفیت ہی ہو جائے تو شاعری کرنا آ جائے گی۔ چودہ طبق روشن ہونے کا انتظار نہ کریں!!!
 

محمد وارث

لائبریرین
جیسا کہ فاتح صاحب نے لکھا، یہ بحرِ خفیف ہے، اور اسکے ارکان 'فاعلاتن مفاعلن فعلن' ہیں لیکن اس میں دیگر اوزان بھی آ سکتے ہیں، اس بحر میں کل آٹھ اوزان جمع ہو سکتے ہیں۔

دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے

د ۔۔ لِ ۔۔ نا ۔۔ دا / تُ ۔۔ جے ۔۔ ہُ ۔۔ وا / کا ۔۔ ہے
ف ۔ ع ۔۔ لا۔۔ تن / م ۔۔ فا ۔۔ ع ۔۔ لن / فع - لن (نوٹ کریں کہ پہلا رکن فاعلاتن کی جگہ فعلاتن آیا ہے)
1 ۔ 1 ۔۔ 2 ۔۔ 2 / 1 ۔۔ 2 ۔۔ 1۔۔ 2 / 2 ۔۔ 2

آ ۔۔ خ ۔۔ رس ۔۔ در / د ۔۔ کی ۔۔ دَ ۔۔ وا / کا ۔۔ ہے (آخر اس میں 'اس' کا الف ساقط ہوا ہے)
فا ۔ ع ۔ لا ۔۔ تن / م ۔۔ فا ۔۔ ع ۔۔ لن / فع ۔۔ لن
2 ۔ 1 ۔ 2 ۔۔ 2 / 1 ۔۔ 2 ۔۔ 1 ۔۔ 2 / 2 ۔ 2
 

oodas_adami

محفلین
آپ کے مشوروں کو مدنظر رکھتے ہوئے جناب وارث صاحب کا بلاگ پڑھنا شروع کیا ہے اور اس میں ہی مشق کے لیے دیئے گئے دو اشعار کو تختہ مشق بنایا ہے کس حد تک درست ہیں یہ تو اب آپ لوگ ہی بتا سکتے ہیں غلطیوں سے ضرور آگاہ فرمائیے گا

پہلا شعر

س----بق----پھر----پڑھ=====‘ ھ ‘ کا وزن نہیں ہوتا
م------فا----عی----لن
ص----دا----قت----کا
م-----فا----عی----لن
ع-----دا----لت-----کا
م-----فا----عی----لن
ش---جا----عت--- کا
م-----فا----عی----لن

ل-----یا----جا------ئے
م-----فا----عی----لن
گا---تجھ--سے----کا======‘ الف ‘ گرایا گیا اور ‘ ھ ‘ کا وزن نہیں ہوتا
م-----فا----عی----لن
م---- دن---یا----- کی
م-----فا----عی----لن
ا-----ما-----مت----کا
م------فا----عی----لن



دوسرا شعر


بھ----ری----دن----یا======‘ھ‘ کا وزن نہیں ہوتا
م-----فا----عی----لن
میں---آ-----خر----دل======‘ی‘ گرایا گیا اور ‘ں‘ کا وزن نہیں ہوتا
م-----فا----عی----لن
کو---سم--جھا----نے======‘و‘ گرایا گیا اور ‘ھ‘ کا وزن نہیں ہوتا
م-----فا----عی----لن
ک----ہاں---جا-----ئیں----------‘ں‘ کا وزن نہیں ہوتا
م------فا----عی----لن

م----حب---بت-----ہو=====شد کی وجہ سے ‘ب‘ کو دو بار لکھا ہے اور مجھے سمجھ نہیں آئی اس کی
م-----فا----عی----لن
گ----ئی---جن----کو
م-----فا----عی----لن
وہ---دی----وا------نے====‘ہ‘ کو گرایا گیا
م-----فا----عی----لن
ک----ہاں---جا-----ئیں===‘ں‘ کا وزن نہیں ہوتا
م-----فا----عی----لن
 

فاتح

لائبریرین
بہت خوب اداس آدمی صاحب (معذرت خواہ ہوں کہ آپ کے اصل نام سے واقف نہیں لہٰذا عرفیت استعمال کر رہا ہوں)۔
آپ نے بالکل درست تقطیع کی ہے ان دو اشعار کی۔ تشدید کے معاملے میں بھی آپ نے درست قیاس کیا ہے یعنی جو حرف مشدد ہو اسے تقطیع میں دو بار شمار کیا جاتا ہے۔
اس بحر کو "ہزج مثمن سالم" کہا جاتا ہے۔ ہزج اس کا نام ہے، مثمن یعنی دونوں مصرعوں میں کل ملا کر آٹھ مرتبہ رکن مفاعیلن آیا ہے جب کہ سالم اس لیے کہا گیا کہ رکن مفاعیلن پر کوئی زحاف نہیں برتا گیا اور مفاعیلن کی سالم شکل میں تکرار ہے۔
ایک عرض کرنا چاہوں گا کہ مکتوبی حروف یعنی جو حروف شعر میں لکھے تو جاتے ہیں مگر تقطیع میں شمار نہیں ہوتے یا گر جاتے ہیں مثلاً نون غنہ، ھ، الف، وغیرہ انھیں تقطیع کے وقت لکھا نہیں جانا چاہیے۔ مثلاً
مفاعیلن ۔ مفاعیلن ۔ مفاعیلن ۔ مفاعیلن
سبق پِر پَڑ ۔ صداقت کا ۔ عدالت کا ۔ شجاعت کا
لیا جا ئے ۔ گَ تُج سے کا ۔ م دنیا کی ۔ امامت کا
 

oodas_adami

محفلین
بہت خوب اداس آدمی صاحب (معذرت خواہ ہوں کہ آپ کے اصل نام سے واقف نہیں لہٰذا عرفیت استعمال کر رہا ہوں)۔
آپ نے بالکل درست تقطیع کی ہے ان دو اشعار کی۔ تشدید کے معاملے میں بھی آپ نے درست قیاس کیا ہے یعنی جو حرف مشدد ہو اسے تقطیع میں دو بار شمار کیا جاتا ہے۔
اس بحر کو "ہزج مثمن سالم" کہا جاتا ہے۔ ہزج اس کا نام ہے، مثمن یعنی دونوں مصرعوں میں کل ملا کر آٹھ مرتبہ رکن مفاعیلن آیا ہے جب کہ سالم اس لیے کہا گیا کہ رکن مفاعیلن پر کوئی زحاف نہیں برتا گیا اور مفاعیلن کی سالم شکل میں تکرار ہے۔
ایک عرض کرنا چاہوں گا کہ مکتوبی حروف یعنی جو حروف شعر میں لکھے تو جاتے ہیں مگر تقطیع میں شمار نہیں ہوتے یا گر جاتے ہیں مثلاً نون غنہ، ھ، الف، وغیرہ انھیں تقطیع کے وقت لکھا نہیں جانا چاہیے۔ مثلاً
مفاعیلن ۔ مفاعیلن ۔ مفاعیلن ۔ مفاعیلن
سبق پِر پَڑ ۔ صداقت کا ۔ عدالت کا ۔ شجاعت کا
لیا جا ئے ۔ گَ تُج سے کا ۔ م دنیا کی ۔ امامت کا





شکریہ فاتح بھائی اس وضاحت کا کہ جب حروف کا وزن نہیں ہوتا یا گرائے جائیں ان کو تقطیع میں نہیں لکھتے اصل میں یہ میرا پہلا تجربہ تھا نا اس وجہ سے ایسا کیا ہے اور آگے وضاحت اس لیے لکھی تھی تا کہ آپ لوگ کنفرم کر سکیں کہ میں نے درست اقدام کیا ہے یا نہیں آئندہ خیال رکھوں گا

اور شام کے نام سے جانا جاتا ہوں آپ چاہیں تو شام کہہ لیں یا اداس آدمی بھی چلے گا کوئی فرق نہیں پڑتا
 

راقم

محفلین
ہائے دو چشمی والے الفاظ کی وضاحت فرما دیجیے۔

بہت خوب اداس آدمی صاحب (معذرت خواہ ہوں کہ آپ کے اصل نام سے واقف نہیں لہٰذا عرفیت استعمال کر رہا ہوں)۔
آپ نے بالکل درست تقطیع کی ہے ان دو اشعار کی۔ تشدید کے معاملے میں بھی آپ نے درست قیاس کیا ہے یعنی جو حرف مشدد ہو اسے تقطیع میں دو بار شمار کیا جاتا ہے۔
اس بحر کو "ہزج مثمن سالم" کہا جاتا ہے۔ ہزج اس کا نام ہے، مثمن یعنی دونوں مصرعوں میں کل ملا کر آٹھ مرتبہ رکن مفاعیلن آیا ہے جب کہ سالم اس لیے کہا گیا کہ رکن مفاعیلن پر کوئی زحاف نہیں برتا گیا اور مفاعیلن کی سالم شکل میں تکرار ہے۔
ایک عرض کرنا چاہوں گا کہ مکتوبی حروف یعنی جو حروف شعر میں لکھے تو جاتے ہیں مگر تقطیع میں شمار نہیں ہوتے یا گر جاتے ہیں مثلاً نون غنہ، ھ، الف، وغیرہ انھیں تقطیع کے وقت لکھا نہیں جانا چاہیے۔ مثلاً
مفاعیلن ۔ مفاعیلن ۔ مفاعیلن ۔ مفاعیلن
سبق پِر پَڑ ۔ صداقت کا ۔ عدالت کا ۔ شجاعت کا
لیا جا ئے ۔ گَ تُج سے کا ۔ م دنیا کی ۔ امامت کا

السلام علیکم، محترم فاتح صاحب!
ہمارے دور میں اردو کا قاعدہ "جوڑ" کر کے پڑھایا جاتا تھا، جیسے "ب ہ سے بنی بھ" ، پ ہ سے بنی پھ"، ک ہ سے بنی کھ" وغیرہ اور بھ، پھ، کھ وغیرہ میں دو حروف سمجھے جاتے تھے۔
لیکن آج کل بھ، پھ، کھ،ڑھ، وغیرہ کو دو نہیں بلکہ ایک ہی حرف " مرکب حرف" سمجھا اور پڑھایا جاتا ہے۔
اس کے مطابق آ پ کی کی گئی تقطیع کا پہلا رکن اس طرح بنتا ہے۔

سَبَق پھِر پَڑھ۔ (یعنی پِھر میں ' پھ ' ایک حرف، جس کی وجہ سے 'ہ' کو گرانے کی ضرورت نہیں بنتی۔ اور پَڑھ میں ' ڑھ ' ایک حرف، اس میں بھی ' ہ ' کو گرانا درست نہیں ہو گا۔
مَفَا عی لُن
جب کہ آپ نے اسے یوں لکھا ہے:
سبق پِر پَڑ
یہ فلسفہ میری سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ ان میں سے " جوڑ " والا طریقہ درست سمجھا جائے یا بغیر " جوڑ" والا۔
براہِ کرم میری اس الجھن کو دور فرمائیے۔ آپ خود، اعجاز عبید صاحب، وارث صاحب، م۔م۔مغل بھائی"صاحب" یا دوسرے احباب تحقیق کر کے مجھے اس الجھن سے نکلنے میں مدد فرمائیے۔
پیشگی شکریہ آ پ سب کا
والسلام
 

فاتح

لائبریرین
آپ کی بات بھی درست ہے لیکن "بحر الفصاحت" میں مولوی نجم الغنی رام پوری صاحب، "میزانِ سخن" میں حمید عظیم آبادی صاحب، "شعر اور فنِ شعر" میں نثار اکبر آبادی اور "رموزِ شاعری" میں ڈاکٹر سید تقی عابدی اسی طرح تقطیع کرتے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اس کی وجہ یہ ہے راقم صاحب کہ تقطیع کرتے وقت دو چشمی ھ کا وزن محسوب نہیں ہوتا، یعنی اس کو گرایا نہیں جا رہا بلکہ اسکا سرے سے کوئی وزن ہی نہیں ہے، سو جب تقطیع کریں گے تو اس کو چھوڑ دیں گے، پڑھ میں ھ کا کوئی وزن نہیں ہے سو اسے چھوڑیں گے اور عروضی متن صرف 'پڑ' رہ جائے گا جو ایک سبب ہے، اسی طرح 'پھر' میں ھ کا وزن شمار نہیں ہوگا اور عروضی متن وزن 'پر' رہ جائے گا و علی ھذا القیاس۔

یعنی ھ کو رکھنا یا گرانا شاعر کی صوابدید نہیں ہے بلکہ ایک اصول ہے جس کو بدلا نہیں جا سکتا۔
 

الف عین

لائبریرین
تقطیع میں بے شک وزن نہیں ہوتا، لیکن تقطیع کرتے وقت چاہیں تو مکمل حرف لکھ سکتے ہیں۔ میں اس کو بھی درست سمجھتا ہوں۔
مفاعیلن
سبق پھر پڑھ
یا
گا تجھ سے کام
مفاعیلن
لیکن مبتدیوں کو سکھانے کے لئے حروف کو نہ لکھنا بہتر ہے۔ اسی لئے عروض کی کتابوں میں ایسا ملتا ہے۔
 

مغزل

محفلین
راقم صاحب ، آداب
فاتح بھائی ، وارث صاحب اور بابا جانی نے خاصی تفصیل سے جواب دیا ہے ۔
اس میں کوئی دو رائے ہی نہیں ، سو میری حاضر ی قبول کیجے ۔
والسلام
 
Top