ایک سوال

محمد فائق

محفلین
کیا نہ کو دو حرفی باندھنا عیب ہے یا باندھ سکتے ہیں؟
اگر نہ کو دو حرفی باندھنا عیب نہ ہو تو دو حرفی نہ کس طرح لکھا جائے گا اس طرح (نا) یا پھر (نہ) اسی طرح؟

نہ سنا اس نے توجہ سے فسانا دل کا
زندگی گزری ، مگر درد نہ جانا دل کا
پیر نصیر


بقدرِ پیمانۂ تخیّل سرور ہر دل میں ہے خودی کا
اگر نہ ہو یہ فریبِ پیہم تو دَم نکل جائے آدمی کا
علامہ جمیل مظہری

خوش نہ آیا ہمیں جیے جانا
لمحے لمحے پہ بار تھے ہم تو
جون ایلیا

کیا ان اشعار میں نہ دو حرفی باندھا گیا ہے؟
الف عین سر
محمد وارث صاحب
محمد ریحان قریشی صاحب /USER]
 
نہ کو دو حرفی باندھنے سے گریز کرنا چاہیے۔
ان اشعار میں ایک حرفی ہی باندھا گیا ہے۔
نا اور نہ دو الگ لفظ ہیں، ایک دوسرے کا متبادل نہیں۔
نہ کے دو حرفی استعمال کے لیے اردو شاعری میں نے مستعمل رہا ہے۔
 

محمد فائق

محفلین
@
نہ کو دو حرفی باندھنے سے گریز کرنا چاہیے۔
ان اشعار میں ایک حرفی ہی باندھا گیا ہے۔
نا اور نہ دو الگ لفظ ہیں، ایک دوسرے کا متبادل نہیں۔
نہ کے دو حرفی استعمال کے لیے اردو شاعری میں نے مستعمل رہا ہے۔
بھائی نہ دو حرفی باندھا گیا ہے یا ایک حرفی کیسے پتہ چلتا ہے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
کیا نہ کو دو حرفی باندھنا عیب ہے یا باندھ سکتے ہیں؟
اگر نہ کو دو حرفی باندھنا عیب نہ ہو تو دو حرفی نہ کس طرح لکھا جائے گا اس طرح (نا) یا پھر (نہ) اسی طرح؟

نہ سنا اس نے توجہ سے فسانا دل کا
زندگی گزری ، مگر درد نہ جانا دل کا
پیر نصیر


بقدرِ پیمانۂ تخیّل سرور ہر دل میں ہے خودی کا
اگر نہ ہو یہ فریبِ پیہم تو دَم نکل جائے آدمی کا
علامہ جمیل مظہری

خوش نہ آیا ہمیں جیے جانا
لمحے لمحے پہ بار تھے ہم تو
جون ایلیا

کیا ان اشعار میں نہ دو حرفی باندھا گیا ہے؟
الف عین سر
محمد وارث صاحب
محمد ریحان قریشی صاحب /USER]
عام طور پر یہی لگتا ہے کہ بعض جگہ 'نہ' کو دو حرفی یعنی فع باندھا گیا ہے جیسا کہ پیر نصیر کا پہلا ہی شعر، لیکن ایسا نہیں ہے۔ مذکورہ شعر کی بحر فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن ہے اور اس بحر میں فعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن وزن بھی جائز ہے، پس پہلے مصرعے کا وزن فعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن اور دوسرے کا فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن ہے سو نہ دو حرفی نہیں ہے بلکہ یک حرفی ہی ہے اور ایسی لاتعداد مثالیں اردو شاعری میں مل جاتی ہیں۔

باقی شعروں میں تو 'نہ' اپنی جگہ پر ہے یعنی بحر کے مطابق یک حرفی باندھا گیا ہے۔
 

عرفان سعید

محفلین
عام طور پر یہی لگتا ہے کہ بعض جگہ 'نہ' کو دو حرفی یعنی فع باندھا گیا ہے جیسا کہ پیر نصیر کا پہلا ہی شعر، لیکن ایسا نہیں ہے۔ مذکورہ شعر کی بحر فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن ہے اور اس بحر میں فعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن وزن بھی جائز ہے، پس پہلے مصرعے کا وزن فعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن اور دوسرے کا فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن ہے سو نہ دو حرفی نہیں ہے بلکہ یک حرفی ہی ہے اور ایسی لاتعداد مثالیں اردو شاعری میں مل جاتی ہیں۔

باقی شعروں میں تو 'نہ' اپنی جگہ پر ہے یعنی بحر کے مطابق یک حرفی باندھا گیا ہے۔
جناب محمد وارث بھائی کا میدان میں آنا تھا کہ محفل کی وراثت میں اضافہ ہو گیا۔
 

محمد فائق

محفلین
عام طور پر یہی لگتا ہے کہ بعض جگہ 'نہ' کو دو حرفی یعنی فع باندھا گیا ہے جیسا کہ پیر نصیر کا پہلا ہی شعر، لیکن ایسا نہیں ہے۔ مذکورہ شعر کی بحر فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن ہے اور اس بحر میں فعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن وزن بھی جائز ہے، پس پہلے مصرعے کا وزن فعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن اور دوسرے کا فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن ہے سو نہ دو حرفی نہیں ہے بلکہ یک حرفی ہی ہے اور ایسی لاتعداد مثالیں اردو شاعری میں مل جاتی ہیں۔

باقی شعروں میں تو 'نہ' اپنی جگہ پر ہے یعنی بحر کے مطابق یک حرفی باندھا گیا ہے۔
شکریہ سر وضاحت کے ساتھ سمجھانے کے لیے❤
 

آصف اعوان

محفلین
لفظ نہ کو اساتذہ نے یک حرفی ہی باندھا ہے، مگر کہیں ایک آدھ جگہ پر دو حرفی بھی ملتا ہے۔ عصر حاضر کے بعض شعرا دو حرفی بھی باندھتے ہیں۔ جن میں عمار یاسر مگسی شامل ہیں
 
Top