یاز
محفلین
کچھ دن قبل انٹرنیٹ پہ ایک تصویر دیکھی، جس کو دیکھ کر کیفی اعظمی کی ایک مختصر نظم یاد آ گئی۔ دونوں پیشِ خدمت ہیں۔
پہلے تصویر اور پھر نظم
مشورے از کیفی اعظمی
پیری:۔
یہ آندھی، یہ طوفان، یہ تیز دھارے
کڑکتے تماشے، گرجتے نظارے
اندھیری فضا سانس لیتا سمندر
نہ ہمراہ مشعل، نہ گردوں پہ تارے
مسافر! کھڑا رہ ابھی جی کو مارے
شباب:۔
اسی کا ہے ساحل اسی کے کگارے
تلاطم میں پھنس کر جو دو ہاتھ مارے
اندھیری فضا سانس لیتا سمندر
یونہی سر پٹکتے رہیں گے یہ دھارے
کہاں تک چلے گا کنارے کنارے
پہلے تصویر اور پھر نظم
مشورے از کیفی اعظمی
پیری:۔
یہ آندھی، یہ طوفان، یہ تیز دھارے
کڑکتے تماشے، گرجتے نظارے
اندھیری فضا سانس لیتا سمندر
نہ ہمراہ مشعل، نہ گردوں پہ تارے
مسافر! کھڑا رہ ابھی جی کو مارے
شباب:۔
اسی کا ہے ساحل اسی کے کگارے
تلاطم میں پھنس کر جو دو ہاتھ مارے
اندھیری فضا سانس لیتا سمندر
یونہی سر پٹکتے رہیں گے یہ دھارے
کہاں تک چلے گا کنارے کنارے
آخری تدوین: