ایک بے بحری یعنی “آزاد“ نظم

دوست

محفلین
اپنی غلطیوں پہ ندامت کی کتھا،ان لمحوں کا احوال جب بڑی شدت سے لگا تھا جیسے رب کریم ناراض ہو
الجھا الجھا سا ہوں
بکھرا بکھرا سا ہوں
بے چینیوں میں بے قراریوں میں
مایوسیوں میں‌ ناامیدیوں میں
گھِرا گھِرا سا ہوں
میرے مالک اک التماس ہے تجھ سے
کوئی غلطی کوئی خطا
گر ہوگئی ہو مجھ سے
تو اپنی رحمت سے اپنے کرم سے
اس کو درگزر کردے
میں تیرا عاشق بن جاؤں
مجھے راہ حق کا مسافر کردے
مجھ پر یہ عطاء ہوجائے
اور کچھ نہ دو مجھ کو
بس پوری یہ دعا ہوجائے
اک ذرا سی نظرِ کرم میرے مولا ہوجائے
شاکر تیرے لیے باوفا ہوجائے
 
Top