ایک اور شعر برائے اصلاح

(بسمل)​
شاموں کی دل لگی نے تو برباد کردیا
مجھ کو معالجِ دلِ برباد چاہیئے
بحر اور مثمّن سے بھی آگاہ فرمائیں
 

الف عین

لائبریرین
شعر تو میری سمجھ میں ہی نہیں آیا۔ شامیں کیا دل لگی کرتی ہیں؟ دونوں مصرعوں میں ایک ہی لفظ ’برباد‘ بھی پسند نہیں آیا۔
بحر کی تفصیل کے لئے اوور ٹو وارث
 

یوسف-2

محفلین
شاموں کی دل لگی نے تو برباد کردیا
مجھ کو معالجِ دلِ برباد چاہیئے
تشریح: اُس کا اصل نام تو شمیم تھا، مگر گاؤں والے اسے شاموں، شاموں کہا کرتے تھے۔ اور تھا تو وہ گاؤں کی ڈسپنسری میں کمپاؤنڈر، مگرڈاکٹر کی عدم دستیابی کے سبب سب لوگ اسی سے اپنا علاج کرواتے تھے۔ جب شاعر گاؤں کی مٹیارن کو دل دے بیٹھا اور اسے ”دل کا عارضہ“ لاحق ہوگیا تو اس کے گھر والوں نے علاج کے لئے ”ڈاکٹر شاموں“ سے رجوع کیا۔ شاموں نے تو کبھی کسی ہارٹ اسپیشلسٹ کے ساتھ کام نہیں تھا، لہٰذا اس کے علاج نے شاعر کی ”مرضِ دل لگی“ کو برباد کرکے رکھ دیا۔ مصرعہ ثانی میں شاعراس صورتحال پر طنزاً کہتا ہے کہ مجھے بھی شامو جیسا ہی معالج چاہئے تھا جو دل کو ”برباد“ کر سکے۔
برادرم الف عین ! اُمید ہے آپ کو اب شعر اور شاعر کا مفہوم سمجھ میں آگیا ہوگا:D
 

محمد وارث

لائبریرین
(بسمل)​
شاموں کی دل لگی نے تو برباد کردیا
مجھ کو معالجِ دلِ برباد چاہیئے
بحر اور مثمّن سے بھی آگاہ فرمائیں

بحر کی تفصیل تو ابھی میں آپ کو بتا دونگا، فقط یہ فرمائیے کہ مثمن سے آپ کیا مراد لیتے ہیں تا کہ میں اسی لحاظ سے وضاحت کر سکوں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مزمل صاحب، دراصل مثمن کا مطلب ہوتا ہے آٹھ اور مثمن اس بحر کے نام کے ساتھ لکھا جاتا ہے جس کے ایک شعر میں آٹھ ارکان ہوں اور ایک مصرعے میں چار ارکان۔ اسی طرح مسدس اس بحر کے نام کے ساتھ لکھا جاتا ہے جس کے ایک شعر میں چھ اور ایک مصرعے میں تین ارکان ہوں۔

آپ کے اس شعر کی بحر کا نام بحر مضارع ہے اور اسکا پورا نام ہے

بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف

یعنی بحر کے نام ہی میں سب کچھ پوشیدہ ہے کہ یہ ایک ایسی بحر ہے جس کی اصل بحر مضارع ہے، اس کے ایک شعر میں آٹھ ارکان ہیں اور اس کے ارکان میں زحافات خرب، کف اور حذف ہیں یعنی یہ بحر سالم نہیں ہے بلکہ مزاحف ہے۔ اسکی مزید تشریح میں پہلے بھی کئی ایک جگہ پر اسی اصلاح سخن میں کر چکا ہوں اور کسی شاعر کیلیے ان کو جاننے کی چنداں ضرورت بھی نہیں فقط ارکان یا افاعیل کا علم ہونا چاہیے جو کہ اس طرح سے ہیں

افاعیل - مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن

تقطیع کچھ یوں ہے

شاموں کی دل لگی نے تو برباد کردیا
مجھ کو معالجِ دلِ برباد چاہیئے

شامو کِ - مفعول
دل لگی نِ - فاعلات
تُ برباد - مفاعیل
کر دیا - فاعلن

مج کو مُ - مفعول
عالجے دِ - فاعلات
لِ برباد - مفاعیل
چاہیے - فاعلن
 
بہت اعلی وارث بھاءی. آپ کا جواب نہیں . دراصل میں وہ واحد انسان ہوں جسکو اپنے کہے ہوءے اشعار کی بحور کا بھی علم نہیں ہوتا. یہ یقینن افسوس کا مقام ہے. مشاعرے کے دوران بھی اگر کوءی غزل کہ جاءوں اور کوءی پوچھ بیٹھے کہ کے بحر کیا ہے تو بغلیں جھانکتا ہوں. مجھے بس اتنا پتا ہی کی قافیہ, ردیف, ترنم, اور وزن ٹھیک ہو تو کوءی نہ کوءی بحر تو بن ہی جاءے گی.
 
Top