ایک اور ادھوری نظم ۔۔۔۔

صائمہ شاہ

محفلین
زہے وہ نفس جو محروم تمنا ٹھہرے​
دل میں بےگور سی خواہش کی صلیبیں ٹانگے​
ہر وہ خواہش کہ جو بےنام و نسب دل میں بسی
خود پہ ہی نوحہ کناں چپ کی گواہی مانگے


ہم پہ برسی ہے اس بے نام کرم کی بارش
جس کی ہر بوند سے جلتا ہے خواہش کا بدن
جس کی ہر آنچ سے قربت کی حلاوت بھڑکی
جس کی حدت سے سلگتا رہا عادت کا چلن
 

نایاب

لائبریرین
کچھ نظمیں ادھوری ہوتے ہوئے بھی تکمیل کا احساس دلاتی ہیں ۔۔۔۔
بہت اچھی نظم
بہت سی دعاؤں بھری داد
بہت دعائیں
 

فلک شیر

محفلین
دل کی آواز.......نفس نفس بڑھتی بے چینی اور دم بدم اونچی ہوتی سوال کی لے..... سوال، جن کے جواب کوئی نہیں
 

لاریب مرزا

محفلین
ہم پہ برسی ہے اس بے نام کرم کی بارش
جس کی ہر بوند سے جلتا ہے خواہش کا بدن
جس کی ہر آنچ سے قربت کی حلاوت بھڑکی
جس کی حدت سے سلگتا رہا عادت کا چلن
واہ واہ!! عمدہ ترین!! بہت خوب!!
اتنی خوبصورت نظم کہنے پر بہت سی داد!!
 
Top