ایک الجھن

اظہرالحق

محفلین
یہاں پر بہت کچھ پڑھا ہے اسلام اور سائنس پر ، میرا ایک سوال ہے کو ئ جواب دے سکے تو !!!

کیا آپ قرآن سے کوئ ایسی سائنس بتا سکتے ہو جسکو ابھی تک سائنس دریافت نہ کر سکی ہو ۔ ۔

اصل میں ہو یہ رہا ہے کہ سائنس پہلے بتاتی ہے اور پھر ہم اسے قرآن میں ڈھونڈتے ہیں ۔ ۔ ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اظہر، میں آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں۔ کافی دنوں سے اس پر لکھنے کا ارادہ رکھتا ہوں، وقت ملنے پر انشاءاللہ اس موضوع پر اپنا مصرعہ بھی لگاؤں گا۔ مختصراً یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میری دانست میں قراٰن کی حقانیت اس بات پر منحصر نہیں ہے کہ اس کی کسی آیت میں نظریہ اضافت کا ثبوت موجود ہے یا نہیں۔ اللہ تعالٰی نے قراٰن کو بہت آسان فہم کتاب بنایا ہے جو دلوں پر براہ راست اثر کرتی ہے۔ مولانا ابولکلام آزاد نے اپنی تفسیر ترجمان القراٰن میں اس چیز کی تاریخ بیان کی ہے کہ کیسے صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کے ادوار کے بعد مسلمان مفسرین نے قرآنی آیات کی تشریح کے لیے یونانی فلسفے کا غیر ضروری استعمال شروع کردیا۔ وقت ملتے ہی ابولکلام کی یہ تحریر یہاں پیش کروں گا۔
 

سیفی

محفلین
السلام علیکم
نبیل بھائی میں آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ قرآن کو سائنس سے ثابت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔۔۔۔۔۔ میں نے اس سلسلے میں یاسر محمد خان کا ایک مضمون پڑھا تھا اگر مجھے ملا تو آپ کی اجازت کے بغیر اسے تصویری شکل میں ہی پوسٹ کر دوں گا۔۔۔۔۔۔اگرچہ مجھے پتہ ہے کہ آپ تصویری اردو کو پسند نہیں کرتے۔ :( ۔۔۔۔مجبوری یہ ہے کہ ٹائپ کرنے کا ٹائم نہیں۔۔۔۔۔میں آجکل ایک ٹیسٹ کی تیاری کے سلسلے میں ازمنہ قدیم کی کمپیوٹر زبانوں کوبول اور فورٹران پر پھنسا ہوا ہوں۔۔۔۔۔۔ :x

اظہر بھائی۔۔۔۔سائنس کی بنیاد مشاہدہ ، تجربے اور ظن و تخمین پر مبنی ہے۔۔۔۔جبکہ قرآن میں ظن اور تخمین کا کوئی کام نہیں۔۔۔۔۔قرآن میں بہت سی باتیں ایسی تھیں جن کو شروع میں سائنس نے نہیں مانا اور ابھی بھی بہت سی باتیں ایسی ہیں جنھیں سائنس آجکل بھی تسلیم نہیں کرتی۔۔۔۔مثلا تخلیق کا قرآنی نظریہ دیکھیں اور ڈارون کی تھیوری دیکھیں۔۔۔۔۔۔میڈیکل کے سٹوڈنٹس سے پوچھیں کہ موت کیسے آتی ہے اس کے دو سو سے زائد جوابات ہیں۔۔۔۔۔مگر قرآن کا جواب ان سے مختلف ہے۔۔۔۔۔

یہ میری ناقص معلومات تھیں۔۔۔۔۔بہرحال مجھے امید ہے کہ اگر جلد میں آرٹیکل پوسٹ کرنے میں کامیاب ہوا تو شاید آپ کا اشکال دور ہو۔۔۔۔

والسلام
 

نبیل

تکنیکی معاون
سیفی بھائی، ماشاءاللہ۔ آج آپ کی صورت بھی نظر آئی۔ ڈاکٹر افتخار راجہ نے کب سے آپ کے انٹرویو کے سوالات پوسٹ کیے ہوئے ہیں۔ کچھ توجہ تو فرمائیں۔

اظہر بھائی۔۔۔۔سائنس کی بنیاد مشاہدہ ، تجربے اور ظن و تخمین پر مبنی ہے۔۔۔۔جبکہ قرآن میں ظن اور تخمین کا کوئی کام نہیں۔۔۔

سیفی یہ والی بات آپ کی سمجھ نہیں آئی۔ کچھ اس کی وضاحت کرنا پسند فرمائیں گے۔ آپ مضمون بے شک تصویری اردو میں پوسٹ کردیں لیکن ہو سکے تو امیج اٹیچمنٹ کے طور پر پوسٹ کرنے کی بجائے امیج ہوسٹ پر اپلوڈ کرکے یہاں ربط فراہم کردیں۔ شکریہ۔
 

دوست

محفلین
کچھ اضافہ کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ قرآن سے موجودہ دور کی ایجادات کو ثابت کرنے کی بات چلی تو میرے ذہن میں ایک معروف ماہنامے سیارہ ڈائجسٹ کے دسمبر کے شمارے میں چھپا ایک مضمون آگیا جس میں مصنف نے دعوٰی کیا ہے کہ مسلمانوں کو مسلمانیت سے ہٹانے کے لیے ایک عیسائی پادری نے کیا کیاحربے ایجاد کیے اور وہ حربے آج کل اسرائیل کے زیرِ استعمال ہیں ۔
ان کا مقصد یہ ہے کہ ان کے دلوں سے قرآن اور حرمین شریفین کی محبت کو نکال دیا جائے اس مقصد کے لیے کئی طریقے ایجاد کئے گئے۔
قرآن کی عظمت اور محبت کم کرنے کے لیے(کم از کم فاضل مضمون نگار کے مطابق) اس کو انگریز اور دوسرے مغربی مصنفین صرف “دی بک“ یا بک لکھیں اور اسکو ایسے پیش کیا جائے جیسے قرآن صرف ایک پیش گوئی کی کتاب ہو خصوصًا سائینسی پیش گوئی۔ موصوف کے مطابق اس کا اثر خاطر خواہ ہو رہا ہے اب ہمارے انگریزی صحافی بھی لاشعوری طور پر اسے بک یا دی بک ہی لکھتے ہیں اور یہ تو آپ بھی جانتے ہیں کہ آج کل ہمارا عمومی وطیرہ یہ ہے کہ نئی سائنسی ایجادات اور دریافتوں کو قرآن سے ثابت کر دیا بس۔
(حرمین شریفین سے محبت کی بات چلی تو وہ بھی بیان کرتا چلوں مضمون نگار کے مطابق اس سلسلے میں پہلا حربہ یہ ہے کہ وہاں کے اخراجات بڑھا دیے جائیں عام آدمی انھیں برداشت ہی نہ کرسکے اس ضمن میں وہ اس بات کی مثال دیتا ہے کہ مغربی ایئر لائنز اور مسلم بھی جیسے پی آئی اے اپنے سعودی عرب کے اخراجات مسلسل بڑھا رہی ہیں حج کی خرچ بڑھ جانا اس کی واضح مثال ہے جبکہ دوسرے روٹ سستے ہو رہے ہیں یعنی مغرب کی طرف کے راستے۔ ہوٹلوں کے کرائے بڑھا دیے گئے ہیں متوسط طبقے کے ہوٹل ختم کیے جارہے ہیں صرف فائیو سٹار قسم کے ہوٹل باقی رہیں گے حال ہی میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی نے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب جگہ خریدی ہے جو لاکھوں ڈالر فی مربع فٹ کے حساب سے خریدی گئی ہے اس پر ہوٹل تعمیر ہوگا جس کے اخراجات کا اندازہ آپ بھی لگا سکتے ہیں کہ فائیو سٹار سے کیا کم ہوگا۔
دوسرے سعودی حکومت ایسے قوانین متعارف کروا رہی ہے کہ مسلمان ایک سے زیادہ عمرہ یا حج نہ کر سکیں مزید یہ کہ صرف ان مسلمانوں کو کلئیر کیا جائے جن کے بارے امریکہ سگنل دے اور نئے مسلمان جو حج کے لیے جائیں ان کا تمام ریکارڈ امریکہ کے پینٹاگون میں بھی کمپیوٹرائزڈ ہو جس کا انتظام سعودی عرب کے رجسٹریشن ڈیٹا بیس کے ساتھ ربط بنا کر کیا جاچکا ہے۔)
 

اظہرالحق

محفلین
بھائی میرے ، مسلئہ یہ نہیں کہ سعودی حکومت صرف امیروں کی کعبہ تک رسائی ممکن بنا رہی ہے ، بلکہ مسلئہ یہ ہے کہ امیر کعبے پر قابض ہو چکے ہیں ، اسلام غریبوں کا دین تھا ، اب امیر عربوں کا ہے ۔ ۔ ۔

مگر میں نے یہ پوچھا تھا ۔ ۔ ۔ کہ قرآن کی کسی ایسی پیش گوئی بتائیں جو سائنس نے ابھی تک دریافت نہ کی ہو ۔ ۔ ۔
 

فرید احمد

محفلین
شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات

قرآن میں جا بجا آسمان کا ذکر ہے، اس کے دروازے، اس کی تعداد سات ہونے، اس میں انبیاء اور فرشتوں کے رہنے وغیرہ کی بات ہے، سائنس ابھی کائنات کی وسعت میں کھوئی ہوئی ہے، دور بہت دور تک کہکشاؤں کی دریافت ہو چکی ہے مگر ابھی تک اس کا سرا اور آسمان کی ابتدا دریافت نہیں ہوئی، اب تک کی دریافت کائنات کی وسعتوں کا حساب لگائیے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث درست یقین کرنے میں کس کو تامل ہوگاکہ ایک جنتی کو ملنے والی ادنی جنت اس دنیا کے بقدر وسیع ہوگی !
سلام
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم فرید صاحب اور خوش آمدید۔ آپ ماشاءاللہ مدرس بھی ہیں اور یوں بات کی وضاحت کا ہنر جانتے ہوں گے لیکن میری ناقص عقل میں نہیں سما پا رہا کہ آپ کس بات کو ہمارے دل میں اتارنے کی سعی کر رہے ہیں۔ ہم سب مسلمان ہونے کے ناطے اللہ کی قدرت پر اور موت کے بعد زندگی پر یقین رکھتے ہیں لیکن کیا یہ سب کچھ سائنس کے ذریعے ثابت کیا جانا ضروری ہے؟ سائنس وہ علم ہے جو انسان کی محدود عقل کے اس لامحدود کائنات کے نہایت مختصر حصے کے مشاہدے پر مبنی ہے۔ آج اگر ہم کسی سائنسی نظریے کی بنیاد پر قراٰن کی حقانیت کو ثابت کرنے کی کوشش کریں تو کل کو یہ نظریہ غلط بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ ریاضی کا ایسا کوئی نظام مساوات نہیں ہے جس کا حل اللہ تعالٰی کے وجود کو ثابت کردے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ سائنس سے خدا کا عدم وجود بھی ثابت نہیں کیا جا سکتا۔

آخر میں بات وہیں آجاتی ہے کہ اللہ پر یقین بغیر کسی دلیل کے کیا جاتا ہے۔
 

دوست

محفلین
بات کچھ یہ نکلی کہ ہم اتنے عقل پسند ہو گئے ہیں یا سائنس پسند کہ ہر بات کے پیچھے دلیل ڈھونڈنے لگے ہیں۔ نبیل بھائی کی بات ٹھیک ہے اللہ کو بغیر دلیل کے مانیے وہ دلیل سے سمجھاتا ہے تو اس کا احسان ہے ورنہ ہم کیا کرسکتے تھے۔
قدرت اللہ شہاب کی بیگم ڈاکٹر عفت ایک تقریب میں شریک تھیں وہاں ایک کرنل نے مذاقًا کہا آپ پورک نہیں کھاتیں ۔ کیوں نہیں کھاتیں اس کی وجہ کیا ہے۔
انھون نے جواب دیا مجھے حیرت ہے کہ آپ کو بھی اس بات کا پتا نہیں جب کہ فوجی حکم کی وجہ نہیں جانتا صرف عمل کرتا ہے اور آپ کہہ رہے ہیں کہ اس کی وجہ جانی ہے کبھی ۔ جب حکم مل گیا کہ ایسے نہیں کرنا تو پھر نہیں ۔
مگر عقل پسند ہیں نا ہم تو دلیل ڈھونڈتے ہیں کہ اس کے پیچھے اللہ میاں کی یہ منطق ہوگی۔
قرآن اور سائنس الگ چیزیں ہیں میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہیں کہ قرآن کا اسلوب یہ ہے کہ یہ تیلی لگا کر خود آگے نکل جاتا ہے۔ یہ دیکھو اس پر غور کرو تم اللہ کو ہی پاؤ گے۔واحدانیت کی بات کرتا ہے دلیلوں سے یہ سائنس کی کتاب نہیں اسے اور بھی لاشمار کام ہیں۔ لہٰذہ قرآن پر تفکر ضرور کریں مگر اسے سائنس کے لیے فالنامہ یا اس کی تصدیق کنندہ کتاب بنا لینا صحیح نہیں۔
ایک اور مزے کی بات قرآن پر تفکر کیجیے ہر ایک پر الگ مفہوم آشکارا ہوتا ہے کبھی تجربہ کیجیے گا۔ جو حالات،ذہنی کیفیت وغیرہ پر منحصر ہوتا ہے بشرطہ آپ نے کسی تفسیر کی عینک نہیں لگائی ہوئی۔ مفسر کی اپنی سوچ ہوتی ہے اور آپ کو انگلی پکڑ کر ان راہوں پر چلاتا ہے جواس کے خیال میں ٹھیک ہیں۔
اللہ قرآن کو سمجھ کر پڑھنے کی توفیق دے۔
 

فرید احمد

محفلین
سلام

میں نے ہمارے اظہر الھق کے جواب میں فقط ایک بات لکھی کہ ساءنس ابھی تک یہ دریافت نہیں کر سکی، ٓءندہ چاہے کرسکے یا نہ کر سکے؟
میں یہ نہیں کہتا کہ دین وقرآن سائنس سے سمجھنا ضروری ہے، لیکن اگر اس سے کوئی بات سمجھ میںآتی ہے تو کیا خرابی ہے ؟
اعمال کا وزن اور اس کا ریکارڈ ایک معمہ تھا، اب کمپیوتڑ اور اس کے بائٹ ،کیلو بائٹ اور m.b., g.b. وغیرہ نے مسءلہ کو سمجنا اسان کردیاہے، میرا مطلب یہ نہیں کہ خدا کے یہاں بھی یہی طریقہ ہوگا، بلکہ یہ ایک تمثیل ہے ، جس سے مدد لی جا سکتی ہے، میں ایک مثال دوں، جنت کی نعمتوں کے بارے میں حدیث میں ہے کہ اس کو کسی آنکھ نے دیکھا نہیں، ، کسی کان نے سنا نہیں، کسی ک دل میں اس کا خیال تک نہیں گذرا ایسی بے مثال ہوں گی، معلوم ہوا کہ وہ فہم وعقل سے ماوراء نعمتیں ہیں، لیکن جناب کو معلوم ہوگا کہ قرٓن نے اس کے نام انگور ،کیے، شراب، شہد پانی، دودھ وغیرہ ذکر کیے ہیں، جس کا مطلب یہ کہ نہ سمجھنے والی بات کو ہماری انسانوں کی مشاہداتی چیز سے سمجھایاجاءے۔
 

سیفی

محفلین
نبیل نے کہا:
السلام علیکم فرید صاحب اور خوش آمدید۔ آپ ماشاءاللہ مدرس بھی ہیں اور یوں بات کی وضاحت کا ہنر جانتے ہوں گے لیکن میری ناقص عقل میں نہیں سما پا رہا کہ آپ کس بات کو ہمارے دل میں اتارنے کی سعی کر رہے ہیں۔ ہم سب مسلمان ہونے کے ناطے اللہ کی قدرت پر اور موت کے بعد زندگی پر یقین رکھتے ہیں لیکن کیا یہ سب کچھ سائنس کے ذریعے ثابت کیا جانا ضروری ہے؟ سائنس وہ علم ہے جو انسان کی محدود عقل کے اس لامحدود کائنات کے نہایت مختصر حصے کے مشاہدے پر مبنی ہے۔ آج اگر ہم کسی سائنسی نظریے کی بنیاد پر قراٰن کی حقانیت کو ثابت کرنے کی کوشش کریں تو کل کو یہ نظریہ غلط بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ ریاضی کا ایسا کوئی نظام مساوات نہیں ہے جس کا حل اللہ تعالٰی کے وجود کو ثابت کردے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ سائنس سے خدا کا عدم وجود بھی ثابت نہیں کیا جا سکتا۔

آخر میں بات وہیں آجاتی ہے کہ اللہ پر یقین بغیر کسی دلیل کے کیا جاتا ہے۔

نبیل بھیا۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی بات درست ہے۔۔۔۔کہ اگر ہم اسی کوشش میں رہیں کہ سائنسی اصولوں سے قرآن کی حقانیت کو ثابت کریں تو سائنسی اصول تو دیر پا نہیں ہیں۔۔۔ایک نظریہ آج مشہور ہے تو کل کلاں یہ رد بھی ہو سکتا ہے۔۔۔۔جیسے نیوٹن کے قوانین کل کیا تھے اور آج کیا ہیں۔۔۔۔۔۔

ویسے مزیدار بات یہ ہے کہ ہمارے ریاضی کے استاد اللہ کا وجود ایسے ثابت کرتے تھے۔۔۔

کسی بھی variableکی طاقت اگر صفر کر دیں تو جواب 1 آتا ہے۔۔۔۔اسیطرح سب طاقتیں صفر ہو جائیں تو اللہ کی ایک طاقت باقی رہتی ہے۔۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
سیفی بھائی، میں پھر وہی بات کروں گا کہ اللہ پر یقین کسی دلیل کے بغیر ہوتا ہے۔ آپ کے ریاضی کے استاد کی بات خدا کے وجود اور اس کی وحدانیت پر ایک over simplified دلیل ہے لیکن اگر کسی کی سمجھ میں یہ بات بھی آ جائے تو اس میں بھی مضائقہ نہیں ہے۔ جس کو سمجھ نہیں آنی اس کے سامنے ایک ہاتھ پر سورج اور دوسرے پر چاند رکھ کر دکھایا جائے تو بھی دل پر مہر لگی رہے گی۔
 
Top