دوسری سالگرہ ایوارڈ۔۔۔بہترین لکھاری(آپ کی تحریریں)

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ماوراء

محفلین
آپ کے خیال میں “آپ کی تحریریں“ میں بہترین تحریر کس کی ہے؟؟


تفسیر
اظہرالحق
دوست
ظفری
جاوید اقبال
محب علوی
ثناءاللہ
شعیب صفدر
فیصل عظیم
فہیم (اسلم)
فرذوق احمد
 

زیک

مسافر
میں تفسیر کو نامزد کرتا ہوں کہ جس پائے کی اور جتنی تعداد میں تفسیر نے اپنی تخلیقات محفل پر پوسٹ کی ہیں ان کا کوئی مقابلہ نہیں۔
 

جیہ

لائبریرین
میرا ووٹ تفسیر بھائی کے لیے ہے۔ مگر انہیں بد ترین املا لکھنے کا بھی ایوارڈ دینا چاہیے بلا شرکت غیرے :lol:
 

تفسیر

محفلین
جیہ نے کہا:
میرا ووٹ تفسیر بھائی کے لیے ہے۔ مگر انہیں بد ترین املا لکھنے کا بھی ایوارڈ دینا چاہیے بلا شرکت غیرے :lol:

در ہر مژہ برہم زدن ایں خلق جدید است
نظارہ سگالد کہ ہمان است و ہماں نیست

ہر آنکھ جھپکنے پر یہ کائنات اور ہوتی ہے۔ ہماری آنکھیں یہ سمجھتی ہیں کہ یہ وہی دنیا ہے مگر وہی نہیں ہوتی۔

دل بُرون ازیں شیوہ عیان است وعیاں نیست
دانی کہ مرا بر تو گمان است و گماں نیست

یہ نفسیات کا ایک سادہ اصول ہے کہ ہمارے مدرکات ہر لحظہ بدلتے ہیں اور ان کے بدلنے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ہمارا ادراک اشیاء ہر لحمہ ایک نیا روپ اختیار کرتا ہے۔ انسانی انا یا نفس ، مقصد تراشی کرتا ہے ہمارے محسوسات اور مدرکات، ہمارے مقاصد اور اغراض کے مطابق بدلتے ہیں چونکہ انسانی انا کے مقاصد ہر لحظہ تغیر پذیر ہوتے ہیں۔
بقول عرفی، سراب سے تصور آب اس لئے نہیں ہوتا کہ دیکھنے والے کا جذبہ صادق نہیں ہوتا۔ اس کی پیاس کی کمی ، سراب کو سراب ہی کے رنگ میں دیکھتی ہے۔
کہنے کا یہ مقصد ہے کہ انسان کی ذہنی کیفیت ہر لحظہ بدلتی رہتی ہے اور اس کے مطابق کائنات کا، جیسے وہ دیکھتا ہے، روپ بھی بدلتا ہے۔
:lol:
 
تفسیر اب برائے مہربانی اس ساری پوسٹ کی تلخیص بھی ایک دو جملوں میں سلیس اردو میں پیش کر دیں تاکہ جیہ سمیت سب کو سمجھنے میں آسانی ہو۔ :wink:
 

جیہ

لائبریرین
آگہی دام شنیدن جس قدر چاہے بچھائے
مدعا عنقا ہے میرے عالمِ تقریر کا

:wink:
 

تفسیر

محفلین
جیہ نے کہا:
آگہی دام شنیدن جس قدر چاہے بچھائے
مدعا عنقا ہے میرے عالمِ تقریر کا

:wink:

پیش گفتا ر- شرح دیوان غالب
سید تفسیر احمد
تصحیح
جویریہ مسعود

border3.jpg

  • 001 - 04

    آگہی دامِ شنیدن جس قدر چاہے بچھائے
    مدعا عنقا ہے اپنے عالمِ تقریر کا

    فرہنگ

    آگہی
    آگاہی کا مخفّف، واقفیّت، خبر، علم ہونا، معلوم ہونا

    دام
    جال، پھندا، قیمت

    شُنیدن
    سننا

    قدر
    عزت ، بزرگی، قیمت، مقدار، یکساں

    مدّعا
    مطلب ، مقصد ، خواہش

    عنقا
    نایاب، نادر شے، ایک قسم کا سب سے بڑا خیالی پرند جس کا حقیقت میں کوئ وجود نہیں۔

    عالمِ
    حالت، کیفیت، دنیا

    تقریر
    بیان، ذکر، گفتگو، وعظ، بحث و مباحثہ

    نثری ترجمہ

    مصرعہ نمبر 1
    الف ۔ جس حد تک ' ہوشیار' جال پھیلانا چائیں پھیلانے دو
    ب ۔ مجھے پرواہ نہیں کس حد تک ' ہوشیار' اپنا جال پھیلائیں

    مصرعہ نمبر 2 ۔
    الف ۔ میرےالفاظ کی دنیا کا مدعا، بمثلِ عنقا ہے۔
    ب ۔ میرے الفاظ کی دنیا میں کوئ مدعا نہیں
    پ ۔ مدعا ہی میرےالفاظوں کی دنیا کا عنقا ہے
    ت ۔ عنقا ہی خود کے الفاظوں کی دنیا کا مدعا ہے

    تبصرہ

    آپ چاہے کچھ ہی کہیں اور ایک شکاری کی طرح عقلمندی کے جال بچھائیں، تو کیا؟ میرا بیان ایک انوکھے پرندہ کی طرح ہے جواس جال میں نہیں پھنس سکتا، میری باتوں میں سراسر اَسرارِغیبی ہیں۔

    لفظی و معنوی خوبیاں

    مُتعدِّی: دوسری سطر مُتعدِّی ( فعل معفول کو چاہے ) ۔ یعنی ' مدعا عنقاہے ' یا ' عنقا مدعا ہے'

    معنی آفرینی
    ایک بات میں کئی معنی چُھپے ہوں۔ غالب کےا شعار زیادہ تر ذومعنی ہوتے ہیں۔
    غالب نے اپنے ایک خط میں لکھا ہے کہ اردو شاعری مضمون نگاری ہے قافیہ بندی نہیں۔

    شاعری کے اصطلاحات

    عنقا ۔ عربی کہاوتوں میں ایک فرضی پرندہ ، جس کی ایک ہی صفت ہے کہ وہ " نہیں ہے" لہذا پکڑا نہیں جاسکتا۔

    غالب نے دو اور شعروں میں اس کا ذکر کیا ہے۔

    میں عدم سے بھی پرے ہوں ورنہ غافل بارہا
    میری آہ آتشیں سے بالِ عنقا جل گیا

    مری ہستی فضائے حیرت آبادِ تمنّا ہے
    جسے کہتے ہیں نالہ وہ اسی عالم کا عنقاہے


border3.jpg
 

تفسیر

محفلین
محب علوی نے کہا:
تفسیر اب برائے مہربانی اس ساری پوسٹ کی تلخیص بھی ایک دو جملوں میں سلیس اردو میں پیش کر دیں تاکہ جیہ سمیت سب کو سمجھنے میں آسانی ہو۔ :wink:

توبہ! توبہ ! ۔۔۔۔۔
صوفی غلام مصطفےٰ تبسم میرے لئے استاد ہیں۔ :wink:
آپ مجھے ایسی باتوں کی ترغیب نہ دیں :lol:
صرف اس خیال سے ہی میرے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔۔۔۔
( بڑوں کا ادب ۔۔۔۔):wink:

کیا میرا انداز میرے صوفی صاحب کی طرح ہے ۔۔۔ھھم
 
تفسیر آپ نے جیہ کے شعر کی تو خوب تشریح و تفسیر کر دی مگر میری پرتقصیر عرض پر نظر کرم نہیں ڈالی کہ اپنی پوسٹ کا خلاصہ سلیس اردو میں پیش کر دیں۔

ویسے دریا کو کوزے میں بند کرنا تو دیکھتے آئے ہیں آپ نے کمال مہارت سے کوزے کو پہلے دریا اور پھر سمندر میں بہا دیا ہے ۔ :)
 

تفسیر

محفلین
محب علوی نے کہا:
تفسیر آپ نے جیہ کے شعر کی تو خوب تشریح و تفسیر کر دی مگر میری پرتقصیر عرض پر نظر کرم نہیں ڈالی کہ اپنی پوسٹ کا خلاصہ سلیس اردو میں پیش کر دیں۔

ویسے دریا کو کوزے میں بند کرنا تو دیکھتے آئے ہیں آپ نے کمال مہارت سے کوزے کو پہلے دریا اور پھر سمندر میں بہا دیا ہے ۔ :)

مجھ پراستاد کا احترام لازم ہے ۔
اس خوبصورتی سے غالب کےان اشعار کی تشریع استاد سے زیادہ کوئی نہیں کرسکتا۔۔۔۔
میں تو ایک ناچیز ۔۔۔۔۔۔
اگر آپ ناسمجھے تو میں کیا کروں ۔ کئی دفعہ پڑھیں ۔ جب تک سمجھ نہ آئے پڑھتے رہیں۔۔۔۔۔:D
جس کو لکھا تھا وہ سمجھ گی اور جواب بھی دے چکی ہے۔ : کیا آپ نے وہ جواب مس کردیا۔۔۔۔۔۔ lol:
 

شمشاد

لائبریرین
میرا ووٹ ہے تو تفسیر کے لیے

لیکن کیا کہیں وہاب اعجاز کا بھی ذکر ہے؟ وہ بھی کسی ایوارڈ کے لیے نامزد ہوئے ہیں؟
 

سارہ خان

محفلین
میرا ووٹ تفسیر بھائی کے لئے ہے ۔۔ ان کے کافی ساری تحریریں نظر ائیں ہیں محفل پر ۔۔ مختلف موضوعات پر ۔۔
 

فاتح

لائبریرین
اگر تحریرات سے مراد نثریہ تحریریں ہیں تو تفسیر صاحب
کیونکہ شاعری کے لئے تو اس سے قبل ہی اپنا ووٹ داخل کر چکا ہوں
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top