ایم کیو ایم اور انقلاب

پرویز

محفلین
اپنے آغاز میں ایم کیو ایم ایک لسانی جماعت کی حیثیت سے اُبھری جس نے دیکھتے ہی دیکھتے اردو زبان بولنے والے تقریباً تمام مکتبہ فکر کو اپنے سحر میں جکڑ لیا۔ اس کے بعد کیا ہوا اور کیا نہیں ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں بلکہ ایم کیو ایم آج کیا ہے اور مستقبل میں کیا کرنا چاہتی ہے، اس سے غرض ہے۔

کچھ عرصہ قبل لاہور میں خطاب کرتے ہوئے محترم الطاف حسین صاحب نے فرمایا کہ ان کی جماعت اقتدار میں آ کر ملک بھر میں کاٹیج انڈسٹریز کا جال بچھا دے گی۔ قائد محترم سے میرا سوال یہ ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد کیوں؟ ابھی کیوں نہیں؟

ایم کیو ایم تقریباً پچھلے بیس سال سے کراچی کی سب سے بڑی، مضبوط اور منظم جماعت ہے اور جسے بلاشبہ ہر ماہ کروڑوں روپے حاصل ہوتے ہیں۔ اگر ایم کیو ایم اپنے آغاز سے ہی کراچی میں کاٹیج انڈسٹری لگانا شروع کر دیتی اور پالیسی یہ بناتی کہ حاصل شدہ منافع میں ایم کیو ایم اور ملازمین برابر کے شریک ہوں گے تو بلاشبہ تمام ملازمین منافع کی شرح بڑھانے کی خاطر جی جان سے محنت کرتے۔ جماعت اس بات کو ممکن بناتی کہ پراڈکٹس کی کوالٹی خراب نہ ہو اور تمام ملازمین پراڈکشن کو تو کوئی وجہ نہ ہوتی کہ آج نہ صرف سینکڑوں خاندان اور ان سے متعلق ہزاروں افراد ان کاٹیج انڈسٹریز سے مستفید ہو رہے ہوتے بلکہ جماعت کو بھی اتنی آمدن ہو رہی ہوتی کہ اسے کسی چندے، عطیہ یا بھتے کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔ملازمین اور ان سے وابستہ افراد کی جماعت سے وابستگی تو کسی شک و شبہ سے بالاتر ہوتی ہی لیکن شہر میں رہنے والے باقی تمام افراد بھی جماعت کی پالیسی سے متاثر ہو کر جماعت کا ساتھ دیتے۔ مگر افسوس! کہ ایک ایسی جماعت، جسے عام عوام کی جماعت ہونے کا دعویٰ ہے، اُسی عوام کی فلاح و بہبود کا کوئی کام نہ کر سکی۔

اگر مصطفیٰ کمال کے کئے ہوئے کاموں پر نظر ڈالیں تو پہلی بات یہ کہ ان کاموں کی ابتدا جماعتِ اسلامی کے ناظم جناب نعمت اللہ خان صاحب نے کی تھی اور اگر ایم کیو ایم ان کاموں کو جاری نہ رکھتی تو عوام میں اس کی ساکھ بری طرح متاثر ہوتی۔ اور دوسری بات یہ کہ ان سڑکوں وغیرہ کے بنانے سے عوام کو براہِ راست کوئی مالی فائدہ نہیں ہوا بلکہ اکثر و بیشتر شکوہ ہی کرتے پائے گئے کہ پٹرول کا خرچ بڑھ گیا ہے۔ عوام خوش تب ہو گی جب کسی منصوبے سے عوام کو براہِ راست مالی فائدہ پہنچے گا۔

ایم کیو ایم اب بھی چاہے تو کراچی میں کاٹیج انڈسٹری پراجیکٹ شروع کر سکتی ہے۔ ایم کیو ایم کو نہ تو کوئی مالی مسئلہ ہے اور نہ اس کے پاس افرادی قوت کی کمی ہے۔ لیکن معلوم کچھ ایسا ہوتا ہے کہ جماعت کچھ خاص افراد کے ہاتھوں میں یرغمال بنی ہوئی ہےجو کہ الطاف حسین کے نام پر اپنی اپنی دکانیں چمکا رہے ہیں مگر جماعت ایسے افراد کے خلاف کوئی بھی کاروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایم کیو ایم نے اپنے کارکنان کا احتساب کرنا بھی چھوڑ دیا ہے ورنہ ایم کیو ایم اپنے منتخب کردہ ارکانِ قومی و صوبائی اسمبلی کی تیزی سے تبدیل ہونے والی مالی حالت کا احتساب ضرور کرتی۔ بابر غوری کیا تھے اور آج کیا ہیں؟ وسیم اختر صوبائی وزیرِ داخلہ بننے سے پہلے کہاں رہتے تھے اور آج کہاں رہتےہیں؟ گلستانِ جوہر بلاک پندرہ کے اسپورٹس کمپلیکس گراونڈ مین ۸۰ گز کے پلاٹ بنا کر بیچنے والا کیا فیصل سبزواری کا چھوٹا بھائی نہیں؟ مختلف علاقوں کے پارکس اور فلاحی پلاٹس پر قبضہ کر کے رہائشی مکانات تعمیر کرنے والے کون ہیں، کون نہیں جانتا۔

میرا یقین اور اعتماد ہے کہ ایم کیو ایم جیسی جماعت، جسے کراچی میں کام کرنے والے بیشتر سرکاری اداروں میں اکثریت حاصل ہے، اگر چاہے تو ایک دن میں ان اداروں کی صورتِ حال میں تبدیلی لا سکتی ہے۔ محترم قائد کو چاہیے کہ ذرا اپنی شہرت اور عزت کو جلسے جلوسوں سے نکال کر اداروں کی بہتری کی طرف بھی لائیں۔ کراچی کی شہری حکومت، کے ای ایس سی، کے ڈی اے، واٹر بورڈ اور ایسے تمام ادارے، جہاں ایم کیو ایم کو اپنی جماعت اور قائد پر جان نچھاور کرنے کا دعویٰ کرنے والے، افراد کام کرتے ہیں کیا اپنے قائد کا ایک حکم نہیں مانیں گے کہ آج سے وہ صرف اور صرف عوام کی بھلائی اور فلاح و بہبود کے لئے کام کریں گے اور کسی بھی جائز کام کے لئے رشوت طلب نہیں کریں گے اور ناجائز کام کریں گے نہیں۔

قائد صاحب! ایک دفعہ اپنے ماننے والوں کو ایسا حکم دے کر تو دیکھیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ الگ ہو جائے اور آپ کو معلوم ہو جائے کہ لوگ آپ پر جان دینے اور آپ کے احکامات ماننے کا صرف دعویٰ ہی کرتے ہیں یا واقعی ایسا ہے؟

بخدا ! اگر ایسا ہو جائے کہ آپ کے کہنے سے کراچی کے افراد بدعنوانی، رشوت ستانی اور ایسے دوسرے کاموں کو چھوڑ دیں اور آپ کے کاٹیج انڈسٹری پراجیکٹ نے ۱۰۰ افراد کو بھی جائز اور باعزت روزگار مہیا کر دیا تو یقین کریں کہ آپ کی جماعت کو علاقائی جماعت سے ملکی جماعت بننے میں ایک سال کا عرصہ بھی نہیں لگے گااور اگلے الیکشن میں آپ یقیناً اس قابل ہوں گے کہ ملک بھر سے اپنے نمائندے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں لا کر اپنی حکومت تشکیل دے سکیں ۔ عوام جاگیرداروں اور وڈیروں کے خلاف آپ کی تقریریں تو بہت سُنتے ہیں لیکن عملی طور پر آپ کو ایسے جاگیرداروں اور وڈیروں کے ساتھ کھڑا دیکھتے ہیں۔ اس صورتِ حال کو تبدیل کریں۔ مرکزی کمیٹی کی جگہ عوام کو براہِ راست اپنے اقدامات میں شریک کریں اور دیکھیں کہ یہ عوام اپنی بہتری کے لئے عملی اقدام کرنے والوں کو کس طرح اپنے سر پر بٹھاتی ہے۔

دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو نیک توفیق عطا فرمائے اور سازشی و مطلبی ساتھیوں سے محفوظ فرمائے۔ آمین۔

دعاگو
پرویز احمد
کراچی
 

شمشاد

لائبریرین
آپ کی نیک خواہشات اپنی جگہ لیکن ایم کیو ایم کی قیادت ایسا کرے گی نہیں۔ اور صرف ایم کیو ایم ہی نہیں، بلکہ کوئی بھی سیاسی جماعت چاہے وہ بڑی جماعت ہو یا چھوٹی، کوئی بھی عوام کی ہمدرد جماعت نہیں ہے۔ سب کے سب مطلب پرست اور چور، لٹیرے اور ڈاکو ہیں۔
 
کون کہتا ہے کہ ایم کیو ایم اچھا کام نہیں کرتی۔ سال دو سالکے بعد ایم کیو ایم کے ارکان جھاڑو پکڑے میں نے خود دیکھیے ہیں۔ پڑھے لکھے (امید کرتا ہوں کہ ہونگے) جمعدار اگر دیکھیں ہیں یہ اسی جماعت کے
 
ایم کیو ایم کا انقلابی قدم اب تک یہی ثابت ہوا ہے
pic160611-5.jpg
 

طالوت

محفلین
ایم کیو ایم اور انقلاب ۔ ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا ۔ بس (جن کو اس پر اعتراض ہو وہ سٹی ناظم کی گفتگو و ن لیگ بمقابلہ ایم کیو ایم اسلام آباد ملاحظہ کریں)۔
 

پرویز

محفلین
ساری بات تو یہی ہے نا کہ کوئی تو ایسی جماعت ہو جو ایسا کام کرے۔ ایم کیو ایم سے نفرت اپنی جگہ لیکن فی الحال پاکستان میں ایم کیو ایم کے علاوہ کوئی دوسری سیاسی جماعت ایسی نہیں ہے جو کہ یہ کام کر سکے۔

پرویز احمد
 

شمشاد

لائبریرین
لیکن کب کرے گی یہ جماعت ایسا کام؟ ابھی کل پھر سیٹوں کی سودے بازی پر پھر سے حکومتی جماعت سے الگ ہو گئی اور گورنر صاحب فوراً ہی لندن روانہ ہو گئے۔
 

طالوت

محفلین
پرویز ۔ بات ایم کیو ایم سے نفرت کی نہیں کردار کی ہے ۔ انقلاب کردار سے برپا ہوتا ہے اور بدقسمتی سے ایم کیو ایم بشمول تمام سیاسی جماعتیں اس صفت سے قطعی خالی ہیں۔
 

تانیہ

محفلین
آپ کی نیک خواہشات اپنی جگہ لیکن ایم کیو ایم کی قیادت ایسا کرے گی نہیں۔ اور صرف ایم کیو ایم ہی نہیں، بلکہ کوئی بھی سیاسی جماعت چاہے وہ بڑی جماعت ہو یا چھوٹی، کوئی بھی عوام کی ہمدرد جماعت نہیں ہے۔ سب کے سب مطلب پرست اور چور، لٹیرے اور ڈاکو ہیں۔
میں شمشاد جی کی اس بات سے پورا اتفاق کرتی ہوں
 

تانیہ

محفلین
ایم کیو ایم کا انقلابی قدم اب تک یہی ثابت ہوا ہے
pic160611-5.jpg
مجھے ہنسی آ رہی کہ فوٹو کھنچوانے کے شوق میں سب لوگ ایک ہی جگہ جھاڑو لیکر صفائی کرنے لگے ۔۔۔اللہ والیو سارا گندہ ایک ہی جگہ جمع ہو گیا ہے کیا۔۔۔۔۔اپنے اپنے علاقے کی صفائی کرو جا کے پھر کچھ سمجھ بھی آئے۔۔۔۔۔بیوقوف بنانے کا یہ طریقہ پرانا ہو چکا
 

شمشاد

لائبریرین
سارا گند ایک ہی جگہ جمع نہیں ہوا، بلکہ جھاڑو دینے سے پہلے کچھ کچرا جان بوجھ کر یہاں پھیلایا گیا پھر اسی کو اکٹھا کرتے ہوئے تصویر بنوائی۔
 

اظفر

محفلین
قاید ان کو علاقے دیتا ھے ۔ جاو بچو اپنے اپنے علاقوں سے صدقہ زکوۃ اکٹھی کرو ، جو نہ دے اس سے بھی لے لو۔۔۔ مجھے یقین ہے ان کراے کے ریکوری بوایز کا بھی حصہ ہوتا ھو گا تب ہی گھر گھر جا کر اپنی منحوس شکل دکھا کر زکوۃ کے نام پر بھتہ لیتے ہیں ۔
مذہب ان کو کیا دیتا یہ شاید انہوں نے کبھی سوچا نہیں ہوگا۔
 

ساجد

محفلین
پرویز بھائی تین مراسلات کے بعد نظر نہیں آئے کہیں ایم کیو ایم نے انہیں بھی "نظم و ضبط" کی خلاف ورزی پر پرچی تو نہیں بھجوا دی؟۔
 

arifkarim

معطل
خدا نے جس قوم کو تباہ کرنا ہو اسپر الطاف بھائی جیسے قائد مسلط کر دیتا ہے۔ آزمائش شرط ہے :)
 

حماد

محفلین
قاید ان کو علاقے دیتا ھے ۔ جاو بچو اپنے اپنے علاقوں سے صدقہ زکوۃ اکٹھی کرو ، جو نہ دے اس سے بھی لے لو۔۔۔ مجھے یقین ہے ان کراے کے ریکوری بوایز کا بھی حصہ ہوتا ھو گا تب ہی گھر گھر جا کر اپنی منحوس شکل دکھا کر زکوۃ کے نام پر بھتہ لیتے ہیں ۔
مذہب ان کو کیا دیتا یہ شاید انہوں نے کبھی سوچا نہیں ہوگا۔

سپریم کورٹ کے تازہ فیصلے کی روشنی میں ہم یہی کہ سکتے ہیں کہ مذہبی اور نان مذہبی تمام جماعتیں (مثلا جماعت اسلامی، سنی تحریک ، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم ، اے این پی ، وغیرہ ) بھتہ خوری کے حمام میں ننگی ہیں.
 

شمشاد

لائبریرین
کوئی زکوٰۃ کے نام پر بھتہ لیتا ہے تو کوئی قربانی کی کھالوں کے نام پر اور باقی کھلم کھلا بھتہ کے نام پر ہی بھتہ لیتے ہیں۔
 

طالوت

محفلین
اس فیصلے میں جماعت اسلامی کے ساتھ زیادتی ہو گئی ہے ، بقول ہارون رشید کے ان کے ایک کارکن کو ہی بھتہ خوری کا الزام دیا گیا ہے ۔ اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان البتہ عوام کے ساتھ زیادتی کر جاتے ہیں اور بعض اوقات کاروباری حضرات نوجوان طلبہ کے جتھے سے گھبرا کر بھی نہ چاہتے ہوئے بیس چالیس دینے پر مجبور ہو جاتے ہیں ۔ رہی دیگر جماعتوں کی بات تو ایم کیو ایم ، اے این پی اور ان کی شکلوں سے ملتے جلتے عناصر ، سنی تحریک ، پیپلز پارٹی یا ان کے وقتی "وہیلے" جیالے ، دیگر صوبوں سے درآمد شدہ کن ٹٹے وغیرہ بالترتیب بھتہ خوری میں خاص مقام رکھتے ہیں۔ اب تو سنا ہے کہ مشہور ایمبولینس سروسز کے ملازمین بھی لاشوں کے حصول میں مارا ماری پر اتر آتے ہیں کہ سوال کمیشن کا ہے اور پیٹ اور خواہشات سب کی ہوتی ہیں۔
 
Top