ایمرجنسی کا چھٹا روز۔ ڈش انٹینا، ڈی کوڈر کی فروخت اور استعمال پر پابندی

نبیل

تکنیکی معاون
حوالہ: روزنامہ ایکسپریس

ڈس انٹینا، ڈی کوڈر بیچنے والے دکانداروں کے خلاف آپریشن شروع، خریداروں کو دھمکیاں


ملک بھر میں نیوز چینلز پر پابندی کے بعد ڈش کے ذریعے نشریات دیکھے جانے پر حکومت کی ہدایت پر پولیس نے ڈش فروخت کرنے والے دکانداروں کے خلاف آپریشن شروع کر دیا ہے۔ اس ضمن میں کراچی ، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی اور دوسرے بڑے شہروں میں آپریشن کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ اس سلسلے میں ہال روڈ سمیت دیگر علاقوں میں ڈیکوڈر اور ایل این بی فروخت کرنے والوں کو سختی سے کہا گیا ہے کہ وہ ڈی کوڈر کی فروخت بند کر دیں۔ اس ضمن میں ہال روڈ اور دیگر مارکیٹوں میں پولیس نفری بھی تعینات کر دی گئی ہے۔ ڈی کوڈر خریدنے کے لیے آنے والے افراد کو بھی ہال روڈ سے وارننگ دے کر واپس گھروں کو بھیج دیا گیا۔ کراچی میں سیٹلائٹ ڈش کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی۔ پولیس نے ریگل چوک پر سیٹلائٹ ڈش کی دکانیں بند کرا دیں اور متعدد ریسیور، ڈیکوڈر، ایل این بی سمیت دیگر سامان کو تحویل میں لے لیا۔

اسی خبر میں مزید بتایا گیا ہے کہ:

بدھ کو پولیس کی بھاری نفری نے شہر بھر کی الیکٹرونکس مارکیٹوں میں چھاپے مارے اور 300 سے زائد ڈش انٹینا قبضہ میں لے لیے اور ان کی فروخت کی بھی ممانعت کر دی ہے اور اس کی مانیٹرنگ کے لیے الیکٹرانکس مارکیٹوں میں صبح سے رات تک پولیس گارڈ کی تعیناتی کر دی گئی ہےجبکہ دوسری شہر اور کینٹ بھر میں ڈش انٹینا کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ ہو چکا ہے اور دش انٹینے بلیک میں پولیس کی ملی بھگت سے فروخت کیے جا رہے ہیں۔

یہ روشن خیالی اور میڈیا کی آزادی کی دعوے دار حکومت کا اصل روپ ہے جو ہر حربے اور ہتھکنڈے کے ذریعے عوام کا انفارمیشن تک پہنچنے کے راستے بند کر رہی ہے۔ جنرل مشرف کی حکومت جمہوریت کی آڑ میں بدترین آمریت ثابت ہو رہی ہے۔ کچھ apologetics ان اقدامات کی تاویل بھی ڈھونڈھ لائیں گے کہ یہ ایک مضبوط اور مستحکم حکومت کے لیے ضروری ہیں۔
 

ساجداقبال

محفلین
نبیل بھائی بقول بی بی سی مشرف کا حامی پورے پاکستان میں محمد علی درانی کے علاوہ شاید ہی کوئی ہو۔
 

خرم

محفلین
یہ تو کافی مزیدار خبر ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ شرفو کی وردی اترنے ہی والی ہے اور اس کے ساتھ ہی شیروانی بھی۔ چلیں جی اب نئے جنرل صاحب کی تیاری پکڑ لیں کہ اور تو کسی نے شرفو کو لات مارنی نہیں۔
 

ساجد

محفلین
حوالہ: روزنامہ ایکسپریس

ڈس انٹینا، ڈی کوڈر بیچنے والے دکانداروں کے خلاف آپریشن شروع، خریداروں کو دھمکیاں


ملک بھر میں نیوز چینلز پر پابندی کے بعد ڈش کے ذریعے نشریات دیکھے جانے پر حکومت کی ہدایت پر پولیس نے ڈش فروخت کرنے والے دکانداروں کے خلاف آپریشن شروع کر دیا ہے۔ اس ضمن میں کراچی ، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی اور دوسرے بڑے شہروں میں آپریشن کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ اس سلسلے میں ہال روڈ سمیت دیگر علاقوں میں ڈیکوڈر اور ایل این بی فروخت کرنے والوں کو سختی سے کہا گیا ہے کہ وہ ڈی کوڈر کی فروخت بند کر دیں۔ اس ضمن میں ہال روڈ اور دیگر مارکیٹوں میں پولیس نفری بھی تعینات کر دی گئی ہے۔ ڈی کوڈر خریدنے کے لیے آنے والے افراد کو بھی ہال روڈ سے وارننگ دے کر واپس گھروں کو بھیج دیا گیا۔ کراچی میں سیٹلائٹ ڈش کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی۔ پولیس نے ریگل چوک پر سیٹلائٹ ڈش کی دکانیں بند کرا دیں اور متعدد ریسیور، ڈیکوڈر، ایل این بی سمیت دیگر سامان کو تحویل میں لے لیا۔

اسی خبر میں مزید بتایا گیا ہے کہ:

بدھ کو پولیس کی بھاری نفری نے شہر بھر کی الیکٹرونکس مارکیٹوں میں چھاپے مارے اور 300 سے زائد ڈش انٹینا قبضہ میں لے لیے اور ان کی فروخت کی بھی ممانعت کر دی ہے اور اس کی مانیٹرنگ کے لیے الیکٹرانکس مارکیٹوں میں صبح سے رات تک پولیس گارڈ کی تعیناتی کر دی گئی ہےجبکہ دوسری شہر اور کینٹ بھر میں ڈش انٹینا کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ ہو چکا ہے اور دش انٹینے بلیک میں پولیس کی ملی بھگت سے فروخت کیے جا رہے ہیں۔

یہ روشن خیالی اور میڈیا کی آزادی کی دعوے دار حکومت کا اصل روپ ہے جو ہر حربے اور ہتھکنڈے کے ذریعے عوام کا انفارمیشن تک پہنچنے کے راستے بند کر رہی ہے۔ جنرل مشرف کی حکومت جمہوریت کی آڑ میں بدترین آمریت ثابت ہو رہی ہے۔ کچھ apologetics ان اقدامات کی تاویل بھی ڈھونڈھ لائیں گے کہ یہ ایک مضبوط اور مستحکم حکومت کے لیے ضروری ہیں۔
دوستو ،
سوچئیے کہ اب مشرف اور طالبان میں فرق ہی کیا رہ گیا۔ وہ بھی ڈش کے مخالف اور یہ بھی اُس کا دشمن۔ یعنی اگر ان کی جہالت کا ڈش اور کمپیوٹر کی وجہ سے پردہ چاک ہو رہا تھا تو انہوں نے اس کے خلاف فتوے دئیے اور آج مشرف کے کرتوت اس کی وجہ سے منظرِ عام پر آ رہے ہیں تو یہ بھی اس پر پابندی لگا رہا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔یہ ہے مشرف کی روشن خیالی اور طالبان کے خود ساختہ اسلام کی حقیقت۔
 
Top