فراز ایسا ہے کہ سب خواب مسلسل نہیں ہوتے۔۔۔اے عشق جنوں پیشہ

ایسا ہے کہ سب خواب مسلسل نہیں ہوتے
جو آج تو ہوتے ہیں مگر کل نہیں ہوتے

اندر کی فضاؤں کے کرشمے بھی عجب ہیں
مینہ ٹوٹ کے برسے بھی تو بادل نہیں ہوتے

کچھ مشکلیں ایسی ہیں کہ آساں نہیں ہوتیں
کچھ ایسے معمے ہیں کبھی حل نہیں ہوتے

شائستگیِ غم کے سبب آنکھوں کے صحرا
نمناک تو ہو جاتے ہیں جل تھل نہیں ہوتے

کیسے ہی تلاطم ہوں مگر قلزمِ جاں میں
کچھ یاد جزیرے ہیں کہ اوجھل نہیں ہوتے

عشاق کے مانند کئی اہل ہوس بھی
پاگل تو نظر آتے ہیں پاگل نہیں ہوتے

سب خواہشیں پوری ہوں فراز ایسا نہیں ہے
جیسے کئی اشعار مکمل نہیں ہوتے
 

فرحت کیانی

لائبریرین
واہ۔۔۔
smiley32-1.gif


سب اشعار زبردست۔۔۔یہ غزل پڑھتے ساتھ ہی میری پسندیدہ شاعری کی لسٹ میں آ گئی ہے۔۔
بہت شکریہ۔۔۔امید ہے۔۔مزید شکریہ ادا کرنے کا موقعہ ملتا رہے گا۔۔
 

فاتح

لائبریرین
واہ محب بہت خوب! فراز صاحب نےتو کمال کیا ہی تھا اتنی خوبصورت غزل لکھ کر مگر آپ نے بھی کم کمال نہیں کیا اسے ارسال کر کے۔ لیکن وہ ایک دھاگہ میں نے جو کھولا تھا اے عشق جنوں پیشہ کے انتخاب کے لئے کیا یہ بہتر نہ ہو گا کہ وہیں تمام انتخاب پوسٹ کیا جائے تا کہ بعد میں بآسانی اکٹھا کیا جا سکے ایک ہی جگہ سے؟
فی الحال تو اسے میں خود ہی وہاں کاپی کر رہا ہوں :)

وارث! یہ دیکھیں ان تلوں میں سے تیل نکل رہا ہے۔;)
 

ماوراء

محفلین
پہلے تو میں شاعری کے دھاگوں سے تنگ تھی۔ اب ہر جگہ "اے عشق جنوں پیشہ" دیکھ کر مجھے پتہ نہیں کیا ہونے لگتا ہے۔:eek:.p

خیر۔۔۔۔اچھی غزل ہے، محب علوی۔ میں تو کہہ رہی ہوں کہ ساری بک ہی لائبریری میں برقیا لو، یہ ہر غزل کے لیے الگ دھاگے مجھ سے برداشت نہیں ہو رہے۔:(
 

سارہ خان

محفلین
ایسا ہے کہ سب خواب مسلسل نہیں ہوتے

ایسا ہے کہ سب خواب مسلسل نہیں ہوتے
جو آج تو ہوتے ہیں مگر کل نہیں ہوتے

اندر کی فضاؤں کے کرشمے بھی عجب ہیں
مینہ ٹوٹ کے برسے بھی تو بادل نہیں ہوتے

کچھ مشکلیں ایسی ہیں کہ آساں نہیں ہوتیں
کچھ ایسے معمے ہیں کبھی حل نہیں ہوتے

شائستگیِ غم کے سبب آنکھوں کے صحرا
نمناک تو ہو جاتے ہیں جل تھل نہیں ہوتے

کیسے ہی تلاطم ہوں مگر قلزمِ جاں میں
کچھ یاد جزیرے ہیں کہ اوجھل نہیں ہوتے

سب خواہشیں پوری ہوں فراز ایسا نہیں ہے
جیسے کئی اشعار مکمل نہیں ہوتے
 

محمد وارث

لائبریرین
کیسے ہی تلاطم ہوں مگر قلزمِ جاں میں
کچھ یاد جزیرے ہیں کہ اوجھل نہیں ہوتے

سب خواہشیں پوری ہوں فراز ایسا نہیں ہے
جیسے کئی اشعار مکمل نہیں ہوتے

بہت خوب لا جواب غزل ہے، بہت شکریہ آپ کا شیئر کرنے کیلیے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
پتہ نہیں یہ واقعی فراز صاحب کی ہے یا نہیں، مگر مجھے اچھی لگی تو شاملِ محفل کر رہا ہوں۔​

ایسا ہے کہ سب خواب مسلسل نہیں ہوتے
جو آج تو ہوتے ہیں مگر کل نہیں ہوتے

اندر کی فضاؤں کے کرشمے بھی عجب ہیں
مینہ ٹوٹ کے برسے بھی تو بادل نہیں ہوتے

کچھ مشکلیں ایسی ہیں کہ آساں نہیں ہوتیں
کچھ ایسے معمے ہیں کبھی حل نہیں ہوتے

شائستگیِ غم کے سبب آنکھوں کے صحرا
نمناک تو ہو جاتے ہیں جل تھل نہیں ہوتے

کیسے ہی تلاطم ہوں مگر قلزمِ جاں میں
کچھ یاد جزیرے ہیں کہ اوجھل نہیں ہوتے

عشاق کے مانند کئی اہل ہوس بھی
پاگل تو نظر آتے ہیں پاگل نہیں ہوتے

سب خواہشیں پوری ہوں فراز ایسا نہیں ہے
جیسے کئی اشعار مکمل نہیں ہوتے
 

پپو

محفلین
واقعی بھائی یہ غزل تو میری نظر سے پہلے بار گذری ہے مگر بڑی کمال ہے یہ تو کوئی اتھارٹی ہی بتائے گی کس ہے
مگر زبردست شئیرنگ پر شکریہ
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یہ فراز ہی کی غزل ہے اور ان کی آخری کتاب "اے عشق جنوں پیشہ" میں شامل ہے اور اس کا پکا ثبوت یہ ہے کہ محب علوی جیسے محررِ کامل نے اسے یہاں محفل میں ارسال کیا تھا۔ :)
بلکہ بعد ازاں یہی غزل سارہ خان نے بھی یہاں ارسال کی

بہت بہت شکریہ آپ کا۔
فراز کی کلیات شہرِ سخن آراستہ ہے میں تبھی یہ غزل شامل نہیں ہے کہ وہ ان کی تیرہ کتابوں کا مجموعہ ہے۔
اے عشق جنوں پیشہ کیا انٹرنیٹ پہ مل سکتی ہے؟
 

فاتح

لائبریرین
بہت بہت شکریہ آپ کا۔
فراز کی کلیات شہرِ سخن آراستہ ہے میں تبھی یہ غزل شامل نہیں ہے کہ وہ ان کی تیرہ کتابوں کا مجموعہ ہے۔
اے عشق جنوں پیشہ کیا انٹرنیٹ پہ مل سکتی ہے؟
"شہر سخن آراستہ ہے" پہلے شائع ہوئی تھی اور یہ آخری کتاب اس کے بعد۔۔۔
یہ نیٹ پر مکمل تو موجود نہیں لیکن محفل میں ہم لوگوں نے اس کتاب سے کافی غزلیں لکھ لکھ کر ارسال کی ہوئی ہیں۔
 
Top