فانی اہل نظرکی آ آنکھوں میں کیوں ہو جائے عشق

اہل نظر کی آنکھوں میں کیوں ہو نہ جائے عشق
بہتر ہے مکمل طور سے بھی خاک پائے عشق

میری نگاہِ شوق نے پایا ہے یہ لقبِ
دربان آستانہء دولت سرائے عشق

دیوانہ بن کے چھوڑ دے سب سے یگانگی
نا آشنائے عقل ہو اور آشنائے عشق

میں تم سے کیا کہوں نہ سُنائے خدا تمہیں
ہے نا شیندنی مری جاں ماجرائے عشق

محّمد شوکت علی خاں فانیؔ بدایونی
1879-1941بدایوں
✍کلیاتِ فانیؔ
 
Top