اگر دیکھو تو جلووں میں عیاں ہے - برائے اصلاح تنقید تبصرہ

ڈائری میں یہ غزل ملی ہے۔ پتہ نہیں یہ میں نے یہاں پہلے شیئر کی ہے یا نہیں۔ اگر کی ہے تو kindly ignore اگر نہیں کی تو please comment and thank you for your time

اگر دیکھو تو جلووں میں عیاں ہے​
کہ ان پردوں میں کون آخر نہاں ہے​
پرائے کیوں ہوئے موسم سبھی جب​
زمین اپنی ہے اپنا آسماں ہے​
نہ خوں میرا گواہی دے رہا ہے​
نہ تو قاتل کے دامن پر نشاں ہے​
بدلتا ہے ہوا کا رخ کدھر کو​
گل و گلزار کیوں محوِفغاں ہے​
 

عمر سیف

محفلین
پرائے کیوں ہوئے موسم سبھی جب
زمین اپنی ہے اپنا آسماں ہے
نہ خوں میرا گواہی دے رہا ہے
نہ تو قاتل کے دامن پر نشاں ہے
بہت خوب ۔۔
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے۔ ب تو رات کے بارہ بج رہے ہیں۔ کل انشاء اللہ اسے پھر دیکھتا ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
اگر دیکھو تو جلووں میں عیاں ہے​
کہ ان پردوں میں کون آخر نہاں ہے​
÷÷درست​
پرائے کیوں ہوئے موسم سبھی جب​
زمین اپنی ہے اپنا آسماں ہے​
÷÷پہلا مصرع رواں نہیں۔ ’سبھی جب‘ کی وجہ سے۔ اسے ’اگرچہ‘ یا اس قسم کے دوسرے الفاظ سے بدلنے کی سوچو۔​
نہ خوں میرا گواہی دے رہا ہے​
نہ تو قاتل کے دامن پر نشاں ہے​
۔۔دوسرا مصرع تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ ’نہ تو‘ رواں نہیں۔ ‘نہ قاتل کے ہی دامن پر نشاں ہے‘ کیسا رہے گا؟​
بدلتا ہے ہوا کا رخ کدھر کو​
گل و گلزار کیوں محوِفغاں ہے​
÷÷گل و گلزار کے ساتھ جمع کا صیغہ ہونا چاہئے۔ دونوں کو الگ الگ واحد کے طور پر برتو تو بات دوسری ہے، جیسے۔​
یہ گل، یہ باغ کیوں۔۔۔​
اور یہ آج کل مکمل غزلیں کیوں نہیں کہی جا رہی ہیں۔ تین چار اشعار کی غزلیں نہیں کہی جاتیں۔ کم از کم پانچ اشعار کہا کرو۔​
 
اگر دیکھو تو جلووں میں عیاں ہے​
کہ ان پردوں میں کون آخر نہاں ہے​
÷÷درست​
پرائے کیوں ہوئے موسم سبھی جب​
زمین اپنی ہے اپنا آسماں ہے​
÷÷پہلا مصرع رواں نہیں۔ ’سبھی جب‘ کی وجہ سے۔ اسے ’اگرچہ‘ یا اس قسم کے دوسرے الفاظ سے بدلنے کی سوچو۔​
نہ خوں میرا گواہی دے رہا ہے​
نہ تو قاتل کے دامن پر نشاں ہے​
۔۔دوسرا مصرع تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ ’نہ تو‘ رواں نہیں۔ ‘نہ قاتل کے ہی دامن پر نشاں ہے‘ کیسا رہے گا؟​
بدلتا ہے ہوا کا رخ کدھر کو​
گل و گلزار کیوں محوِفغاں ہے​
÷÷گل و گلزار کے ساتھ جمع کا صیغہ ہونا چاہئے۔ دونوں کو الگ الگ واحد کے طور پر برتو تو بات دوسری ہے، جیسے۔​
یہ گل، یہ باغ کیوں۔۔۔​
اور یہ آج کل مکمل غزلیں کیوں نہیں کہی جا رہی ہیں۔ تین چار اشعار کی غزلیں نہیں کہی جاتیں۔ کم از کم پانچ اشعار کہا کرو۔​



بہت شکریہ انکل :)
یہ والی ذرا پرانی ہے۔۔!
آج کل پانچ یا اس سے زیادہ اشعار والی غزلیں ہی لکھ رہی ہوں :)
 
اگر دیکھو تو جلووں میں عیاں ہے​
کہ ان پردوں میں کون آخر نہاں ہے​
پرائے کیوں ہوئے موسم سبھی جب​
زمین اپنی ہے اپنا آسماں ہے​
نہ خوں میرا گواہی دے رہا ہے​
نہ تو قاتل کے دامن پر نشاں ہے​
بدلتا ہے ہوا کا رخ کدھر کو​
گل و گلزار کیوں محوِفغاں ہے​

الف عین صاحب کا تبصرہ اور مشورے بہت موزوں ہیں۔
تاہم مطلع میری تشفی نہیں کر رہا۔ دونوں مصرعوں کے درمیان جیسے کچھ کہنا رہ گیا ہو؟


مجموعی طور پر اچھی کوشش ہے، جاری رکھئے۔ اور ہاں! اپنے اشعار کو دیکھتی رہا کریں، کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک عرصے بعد کوئی ایسا نکتہ سوجھ جاتا ہے جو آپ کے شعر کو چمکا دے۔
 
Top