حزیں صدیقی اک خاکِ دشت چھان گیا نام کر گیا

مہ جبین

محفلین
اک خاکِ دشت چھان گیا نام کر گیا
اک جوئے شیر لا کے بھی بے موت مر گیا

بیگانہ وار میَں جو چمن سے گزر گیا
ہنستی ہوئی بہار کا چہرہ اتر گیا

مانندِ بوئے گل اِدھر آیا اُدھر گیا
کوئی ابھی ابھی مجھے دیوانہ کرگیا

اللہ رے سجدہ ریزِ محبت کی بیخودی
اک سجدہ اپنے نقشِ قدم پر بھی کر گیا

جلوے فریبِ راہ کے منہ تکتے رہ گئے
منزل کی دھن میں طالبِ منزل گزر گیا

حزیں صدیقی
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہ
بہت خوب شراکت


اللہ رے سجدہ ریزِ محبت کی بیخودی
اک سجدہ اپنے نقشِ قدم پر بھی کر گیا
 
Top