اک حسنِ بے مثال پرُ ملال ہو گیا

جیا راؤ

محفلین


اک حسنِ بے مثال پرُ ملال ہو گیا
سنتے ہیں ہم کہ اور با جمال ہو گیا

کل خواب میں دیکھا جو اسے ہجر میں نڈھال
وہ خواب مرے واسطے وصال ہو گیا

یہ کیا کہا کہ میرے لئے جاگتے ہو تم !
اے جان ! معجزہ ہوا، کمال ہو گیا

ہم نے کیا تھا عشق، گئے دور کی ہے بات
ہر ایک جذبہ نذرِ مہ و سال ہو گیا

تازہ ہوا کا شوق تھا پر ہوں گھٹن میں قید
لینا مجھے تو سانس بھی محال ہو گیا

مجھ میں انا تھی، زعم تھا، فخر و غرور تھا
تجھ سے ملے، ہر ایک شے کا کال ہو گیا

اُس کو دیا ہے دکھ تو کیا اب خوش ہو تم جیا !
اک اشک میرے سامنے سوال ہو گیا
 

محمد وارث

لائبریرین
جیا راؤ، یہ غزل بھی آپ کے مخصوص اندازِ بیاں کی آئینہ دار ہے، خوشی کی بات یہ کہ آپ کا اپنا انداز ہے اور وہ پختہ تر ہو رہا ہے!

باقی اس غزل کی بحر میں کافی گڑ بڑ لگ رہی ہے مجھے، میرے حساب سے اس غزل کی بحر، بحر مضارع ہونی چاہیئے، مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن، جیسے یہ شعر

ہم نے کیا تھا عشق، گئے دور کی ہے بات
ہر ایک جذبہ نذرِ مہ و سال ہو گیا

اور کیا اچھا شعر ہے، لیکن دیگر اشعار اس وزن پر پورے نہیں اترتے، اگر کسی شعر کا پہلا مصرع وزن میں ہے تو دوسرا نہیں ہے، وغیرہ! جیسے

یہ کیا کہا کہ میرے لیئے جاگتے ہو تم

اوپر والی بحر میں بنتا ہے لیکن اسی شعر کا دوسرا مصرع "اے جان، معجزہ ہوا، کمال ہو گیا" بر وزنِ 'مفعول فاعلات فاعلات فاعلن' ہے جو کوئی بحر نہیں ہے!
 

الف عین

لائبریرین
وارث نے صحیح تجزیہ کیا ہے۔ اس بحر میں یہ مشکل ہے کہ لوگ گنگنا کر ارکان پورے کر لیتے ہیں، یعنی ایسا لگتا ہے کہ بحر درست ہے جب کہ ہوتی نہیں ہے۔ زیادہ تر مصرعے تو مضارع میں ہی لگتے ہیں۔
 

جیا راؤ

محفلین
جیا راؤ، یہ غزل بھی آپ کے مخصوص اندازِ بیاں کی آئینہ دار ہے، خوشی کی بات یہ کہ آپ کا اپنا انداز ہے اور وہ پختہ تر ہو رہا ہے!

باقی اس غزل کی بحر میں کافی گڑ بڑ لگ رہی ہے مجھے، میرے حساب سے اس غزل کی بحر، بحر مضارع ہونی چاہیئے، مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن، جیسے یہ شعر

ہم نے کیا تھا عشق، گئے دور کی ہے بات
ہر ایک جذبہ نذرِ مہ و سال ہو گیا

اور کیا اچھا شعر ہے، لیکن دیگر اشعار اس وزن پر پورے نہیں اترتے، اگر کسی شعر کا پہلا مصرع وزن میں ہے تو دوسرا نہیں ہے، وغیرہ! جیسے

یہ کیا کہا کہ میرے لیئے جاگتے ہو تم

اوپر والی بحر میں بنتا ہے لیکن اسی شعر کا دوسرا مصرع "اے جان، معجزہ ہوا، کمال ہو گیا" بر وزنِ 'مفعول فاعلات فاعلات فاعلن' ہے جو کوئی بحر نہیں ہے!


اوہ۔۔۔ پھر یہی والی گڑبڑ۔۔۔۔۔ :(:(
یعنی اب اس غزل پر مزید کام نہیں ہو سکتا۔۔۔۔ :(
اب اگلی پوسٹ کریں۔۔۔۔ ؟؟ :grin:
آپ کے وقت کا بہت سارا شکریہ۔۔۔۔ :):)
 

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم
محترمہ جیا راؤ جی
بہت خوب
شاعری اور اوزان شاعری سےنابلد ہوں ۔
بس یہ شعر اچھا لگا ۔ اور چوری کر لیا ۔
۔۔۔
مجھ میں انا تھی، زعم تھا، فخر و غرور تھا
تجھ سے ملے، ہر ایک شے کا کال ہو گیا
۔۔۔
اللہ کرے زور علم اور زیادہ آمین
نایاب
 

الف عین

لائبریرین
نہیں بھئی۔ اس غزل سے مایوس نہ ہو جاؤ جیا۔ غزل تو اچھی ہے، میں ہی اس کے ساتھ کچھ چھیڑ چھاڑ کرتا ہوں ۔۔۔ بریک کے بعد۔
 

الف عین

لائبریرین
لو جیا۔ پوسٹ مارٹم بلکی مرہم پٹی کر دی ہے۔ اسے اب اس بحر میں کیا ہے۔۔۔۔
مفاعلن مفاعلن مفاعلن مفا
/////
وہ حسنِ بے مثال پرُ ملال ہو گیا
سنا ہے اور بھی وہ با جمال ہو گیا

وہ خواب میں کسی کے ہجر میں نڈھا ل تھا
وہ خواب میرے واسطے وصال ہو گیا

مرے لئے جو جاگتے ہو تم تمام رات!
یہ معجزہ ہوا ہے یا کمال ہو گیا

گئے دنوں کی بات ہے کیا تھا عشق ، اب
ہر ایک جذبہ نذرِ ماہ و سال ہو گیا

ہوائے تازہ کی بجائے ہوں گھٹن میں قید
کہ سانس لینا بھی مجھےمحال ہو گیا

انا تھی مجھ میں، زعم تھا، غرور تھا بہت
ہر ایک شے کاتجھ سے مل کے کال ہو گیا
(’شے کا کال‘ ہو یا ’مل کے کال‘ اس میں ’کے کال‘ میں کاف کا بار بار آنا کھٹک رہا ہے۔
اسے اداس دیکھ کرہو مطمئن جیا ؟
اک اشک میرے سامنے سوال ہو گیا
 

مغزل

محفلین
ارے واہ۔۔۔۔ یہ ہو بھی گئی۔۔۔۔ :grin:
بہت بہت شکریہ اعجاز انکل آپ کی اصلاح اور قیمتی وقت کا۔۔۔ :):):)

اچھا اب زیادہ اترائیں نہیں ۔فوراً تدووین کریں یا دوبارہ تصحیح کے بعد پوسٹ کریں تا کہ ہم بھی رائے دے سکیں۔ :rollingonthefloor:
ماشا اللہ اچھی کوشش ہے ، شاباش ، سلامت رہیں۔
 
Top