اپریل فول...مسلمانوں کے ساتھ ایک بےہودہ مذاق!

سرور احمد

محفلین
اپریل فول... مسلمانوں کے ساتھ ایک بے ہودہ مذاق

مغربیت پسندی اور انگریزوں کی ڈیڑھ سوسالہ غلامی کاہی یہ نتیجہ ہے کہ مسلمان بلا سوچے سمجھے رسم و رواج کے دلدل میں پھنستے چلے جارہے ہیں، وہ یہ تک سوچنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے کہ یہ رسم کیسی ہے؟ اس کی حقیقت کیا ہے؟کیوں منائی جاتی ہے یہ رسم؟ حد یہ ہے کہ اپنی بربادیوں کا جشن مناتے ہیں اور انھیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا، وہ یہ سمجھ کر مغرب کی تقلید کرتے ہیںکہ اس کے بغیر کامیابی کا تصور ممکن نہیں! اور شریعت مطہرہ کا اس بارے میں کیا حکم ہے اسے قطعی فراموش کردیتے ہیں۔
ماہ اپریل آنے میں چند دن رہ گئے ہیں اس مہینہ کے ابتدائی ایام میں انسانیت کے ساتھ کس طرح کا کھیل کھیلا جاتا ہے سبھی جانتے ہیں، یہ مہینہ دوسروں کے ساتھ جھوٹ بول کرسنگین مذاق کرنے اور انھیں بے وقوف بنانے کا مہینہ ہے، اس رسم کا نام ہے ’’اپریل فول‘‘ ۔
اس دن لوگ بطور تفریح جھوٹ بول کر اور دھوکا دیکر اپنے دوست و احباب کو پریشان کرتے ہیں، کوئی کسی کو فون کرکے کہتا ہے کہ آپ کے بیٹے کا ایکسیڈنٹ ہوگیا ہےیا تمہاری ماں کا انتقال ہوگیا ہے،کوئی کسی عورت کو فون کرکے کہتا ہے کہ آپ کے شوہر نے آپ کو تین طلاقیں دے دی ہیںوغیرہ وغیرہ،جو کہ بعض اوقات قیمتی انسانی زندگی کے ضائع ہونے کا سبب بن جاتی ہیں۔
اسلامی نقطۂ نظر سے اس طرح کی غلط بیانیاں اور جھوٹ گوئیاں فی نفسہ حرام ہیںاور یہود و نصاریٰ سے مشابہت کی وجہ سے گناہ کبیرہ بھی ہوگاقرآن میں جگہ جگہ جھوٹ اور دھوکے بازی کی مذمت کی گئی ہے اور حدیث میں آپ ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو لوگوں کو ہنسانے کیلئے جھوٹی باتیں بنائے اس کیلئے ہلاکت ہے ہلاکت ہے ۔شریعت میں جھوٹ بولنے کی قطعی گنجائش نہیں ہے اور نہ ہی کسی مخصوص دن میں وہ جھوٹ بولنی کی اجازت دیتی ہے ۔
افسوس ہے آج مسلمانوں پر کہ وہ اپنی تاریخ بھلا کر اپنی بربادی پر رونے اور بیدار ہونے کے بجائے مزید دوچار لوگوں کو ساتھ لےکر ٹھہاکے لگاتے ہیں!!! یہ بےوقوفی نہیں ہے تو کیا ہےبلکہ مہا بے وقوفی ہے!
اپریل فول کی حقیقت کیا ہے؟ اس میں آراء ، مختلف ہیں :
مفتی تقی صاحب مدظلہ کی تحقیق کہتی ہے کہ اس کی اصل یا تو بت پرستی ہے یا توہم پرستی یا پیغمبر خدا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ گستاخانہ مذاق۔
جبکہ مؤرخین مسلمانوں کے زوال اور ان کی بربادی کا قصہ سناتے ہیں،اس قصہ کو بیان کرنے میں تو مؤرخوں کا اختلاف ہواہے لیکن اکثر اس بات پر متفق ہیں کہ اسی مہینے میں مسلمانوں کو دھوکا دیکر دریا برد کیا گیا تھا۔
جس کی تفصیل یہ ہے کہ اسپین جس پر مسلمانوں نے تقریباً ہزار سال حکومت کیا اسے حاصل کرنے کے لئے عیسائی حکومتیں مسلسل جد جہد کرتی رہیں تاکہ اسلام کاخاتمہ کرسکیں،لیکن انھیں کامیابی نہ ہوئی،آخر میں انھوں نے اسپین میں اپنے جاسوس بھیجے تاکہ وہ پتا لگائیں کہ مسلمانوں کےپاس ایسی کون سی قوت ہےجو انھیں شکست کھانے سے روکتی ہے، جاسوسوں نے مسلمانوں کے ساتھ رہ کر ان کی طاقت کا جو راز معلوم کیا وہ ایمان کی پختگی تھی، چنانچہ جب مغرب کو اس راز کا علم ہواتو اس نے اسپین میں شرابوں کی فراہمی کا اور حسین و نوخیز لڑکیاںبھیجنے کا کام شروع کردیا، مسلمانوں کا نوجوان طبقہ خصوصیت سےاس کے نشانے پر تھا، دھیرے دھیرے مغرب کا یہ زہر مسلمانوں کے ایمان کو کمزور کرتا گیا اور بالآخر عیسائیوں نے اسپین کو فتح کرہی لیا، فتح کے بعد اسپین کی زمینوں پر مسلمانوں کا اتنا خون بہایا گیا کہ فوجی ؛ گھوڑے پر سوار ہوکر جب گلیوں سے گذرتے تھے تو ان کے گھوڑوں کی ٹانگیں مسلمانوں کے خون سے سَنی ہوتی تھیں، اس قتل عام کے بعد بھی حکومتی جاسوس گلی گلی گھومتے رہے کہ کوئی مسلمان نظر آئے تو اسے موت کے گھاٹ اتار دیا جائے، اب بظاہر اسپین میں کوئی مسلمان نظر نہیں آرہاتھالیکن عیسائیوں کو یہ یقین تھا کہ کچھ مسلمان اب بھی بھیس بدل کر چوری چھپے اسپین میں رہ رہے ہیں، عیسائی انھیں باہر نکال نے کی تدبیریں سوچنے لگے اور ایک منصوبہ بنایا، پورے ملک میں اعلان کردیا گیا کہ یکم اپریل کو تمام مسلمان اپنے ممالک میں بھیج دئیے جائیں گے اس لئے وہ غرناطہ میں جمع ہوجائیںچونکہ ملک میں امن و امان قائم ہوچکا تھا اس لئے مسلمانوں کو خود سامنے آنے میں کوئی خوف محسوس نہیں ہوا، ’قصر الحمراء‘ کے نزدیک ایک بڑے میدان میں خیمے لگائے گئے اور مسلمانوں کو مطمئن کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی، جب مسلمانوں کو یقین ہوگیا کہ اب ہمارے ساتھ کچھ نہیں ہوگا تو وہ سب غرناطہ میں اکٹھے ہوگئے، حکومت نے ان کی ہمت افزائی کی اور یکم اپریل تک ان کی خوب مہمان نوازی کرتی رہی آخر یکم اپریل کا دن آگیا اور تمام مسلمانوں کو بحری جہازوں میں بٹھایا گیا، ان مسلمانوں میں بوڑھے، جوان، عورتیں، دودھ پیتے بچے اور کئی مریض بھی تھے، عیسائی جرنیلوں نے انھیں الوداع کہا اور جہاز وہاں سے چلدئیے جب جہاز سمندر کے بیچ و بیچ پہونچے تو منصوبہ بندی کے تحت ان میں بارود سے سوراخ کردئیے گئے اور یوں ہمارے اپنے مسلمان بھائی سمندر کی گہرائی میں ابدی نیند سوگئے،اس کے بعد پورے اسپین میں عیسائیوں نے جشن منایا کہ کس طرح ہم نے اپنے دشمنوں کو بے وقوف بنایاپھر رفتہ رفتہ یہ دن اسپین سے نکل کر پورے یورپ میں’’فتح عظیم کا دن‘‘ بن گیاجسے انگریزی میں First April Foolکا نام دیا گیایعنی’’یکم اپریل کے بےوقوف‘‘۔
آج بھی عیسائی دنیااس دن کی یاد کو بڑے اہتمام سے مناتی ہے اور لوگوں کو جھوٹ بول کر بے وقوف بنایا جاتا ہے۔
افسوس صد افسوس!!! یہ فضول اور بے ہودہ رسم مسلم معاشرے کا جزو بن چکی ہے اور مسلمان اپنے ہی مسلمان بہن بھائیوں کی تباہی و بربادی پر خوشی کا دن مناتے ہیں!
نبی ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ انھیں کے ساتھ قیامت میں اٹھایا جائے گا، جو مسلمان اپریل فول مناتے ہیں انھیں اس سے باز آجانا چاہئے ورنہ اندیشہ ہے کہ ان کا انجام یہود و نصاریٰ کے ساتھ ہو، مسلمانوں کو ایسی رسموں سے بچنا چاہئے اور جن کے پاس طاقت و قوت ہے انھیں اپنی طاقت کو بروئے کار لاکر اس منحوس رسم پر پابندی لگانے چاہئے۔
اللہ ہماری آنکھیں کھول دے!
✏سرور احمد
 

یاز

محفلین
سرور بھائی! معذرت کے ساتھ کہ یہ سپین والی کہانی میں پہلے بھی کئی جگہ پڑھ چکا ہوں۔ لیکن یہ عقل و خرد کے پیمانے سے اس قدر خارج ہے کہ اس کو پڑھ کر رونا تو درکنار، ہنسی بھی نہیں آتی۔
 

نایاب

لائبریرین
جھوٹ کبھی بھی کسی بھی وقت بولنا بہت ہی بری بات ہے ۔
چاہے کسی کو مذاق میں ستانے کے لیے ہو یا پھر کچھ مفاد حاصل کرنے کے لیے
اللہ سوہنا ہمیں جھوٹ سے دور رہنے کی توفیق سے نوازے آمین
بہت دعائیں
 

طالب سحر

محفلین
اس قصہ کو بیان کرنے میں تو مؤرخوں کا اختلاف ہواہے لیکن اکثر اس بات پر متفق ہیں کہ اسی مہینے میں مسلمانوں کو دھوکا دیکر دریا برد کیا گیا تھا۔

جیسا کہ نایاب صاحب نے کہا، جھوٹ بولنا یقیناً غلط بات ھے- اپریل فول مننانے کی مخالفت میں کئی استدلال پیش کئے جاسکتے ہیں، لیکن اس سلسے میں بعید از حقیقت تاریخی واقعات کو بطور دلیل استعمال کرنا کچھ مناسب نہیں لگتا-

سرور احمد، میں مشکور ہوں گا اگر آپ مذکورہ مؤرخین کے حوالے دیں، اور اگر چاہیں تو یہ ربط بھی دیکھیں:
The Origin of April Fool’s Day
http://hoaxes.org/af_database/permalink/origin_of_april_fools_day
 

فاتح

لائبریرین
مفتی تقی صاحب مدظلہ کی تحقیق کہتی ہے کہ اس کی اصل۔۔۔
یا تو بت پرستی ہے۔۔۔
یا۔۔۔ توہم پرستی۔۔۔
یا۔۔۔ پیغمبر خدا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ گستاخانہ مذاق۔
یہ کیسی تحقیق ہے جس کے نتائج اتنے "یا" کے ساتھ اتنے عجیب و غریب ہیں
 

یاز

محفلین
یہ کیسی تحقیق ہے جس کے نتائج اتنے "یا" کے ساتھ اتنے عجیب و غریب ہیں

ان سب "یاؤں" کا یہ مطلب ہے کہ کسی نہ کسی طور اس کو خارج از مذہب قرار دے کے ہی چھوڑنا ہے۔ کیونکہ عمومی رجحان ہے کہ مذہب کا نام آنے سے نوے فیصد امکانات اس بات کے ہوتے ہیں کہ سودا بک جائے گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میرے خیال میں اس قدر متشدد نکتۂ نظر کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ کچھ عرصہ قبل تک پاکستان میں یہ دن بہت ہی بیہودہ طریقے سے منایا جاتا تھا، مثلاً کسی کے گھر فون کر کے کہہ دیا کہ اس کے بیٹے یا خاوند یا کسی اور رشتہ دار کا حادثہ ہو گیا ہے اور حالت خراب ہے۔ جھوٹ بولنے والا تو ہنس دیا اور سننے والے کو چاہے ہارٹ اٹیک ہو جائے۔ یہ صرف ایک مثال ہے ورنہ ہمارے بچپن اور جوانی کے دنوں میں اس طرح کے بہت سے گھٹیا اور اخلاق سے گرے ہوئے مذاق ہوتے تھے۔

ظاہر ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے، مذہبی نہ سہی، یہ اخلاقی طور پر ہی غلط ہے لیکن ہم چونکہ اخلاقیات سے پرے پرے ہی رہتے ہیں سو بہت ممکن ہے کہ اس طرح کی حرکتیں روکنے کے لیے مذہب کا سہارا لیا گیا ہو، کیونکہ ہم کسی اور کی سنیں یا نہ سنیں مذہب کے نام پر ہر کسی کی سن لیتے ہیں۔
 
سرور بھائی۔
سوال یہ ہے کہ کیا مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب کی باقی تحقیق بھی ایسی ہی ہے۔ ویسے بھی یہ مولانا اور مفتی قسم کے" انبیاء "اب قابل اعتبار نہیں رہے ہیں ۔ آپ سے عرض یہ ہے کہ ایک چھوٹا سا کمپیوٹر لے کر تھوڑا گوگل ، تھوڑا یاہو، تھوڑا بنگ بھی کر لیا کریں ۔

اور ایک درستگی اور۔ حضرت عیسی علیہ السلام بھی اسلام کے ہی ایک نبی تھے۔
سورۃ البقرۃ آیت 136
کہہ دو ہم الله پر ایمان لائے اور اس پر جو ہم پر اتارا گیا اور جو ابراھیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اس کی اولاد پر اتارا گیا اور جو موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا گیا اور جو دوسرے نبیوں کو ان کے رب کی طرف سے دیا گیا ہم کسی ایک میں ان میں سے فرق نہیں کرتے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں

مغربیت کی کہانی چھوڑدیں، آپ کا کمپیوٹر مغربی ہے، کار مغرب زدہ جاپانی ہے ، جس کپڑے کو پہن رہے ہیں وہ مغربی یا مغرب زدہ چینی یا جاپانی مشینوں پر بنا ہے ، حتی کہ چڈی بنیان تک ایسی ہی مشین پر بنا ہے۔ جس فون پر بات کرتے ہیں وہ بھی مغربی ٹیکنا لوجی پر بنا ہے ، جس سڑک پر چلتے ہیں اس کو مغربی روڈ رولر نے بنایا ہے ۔ جس انٹرنیٹ سے آپ بات کرتے ہیں وہ مغربی ایجاد ہے اور تو اور جو کھانا آپ کھاتے ہیں وہ بھی افریقیوں کی طرح، آپ کو نہیں ملتا۔ اگر مغرب کے ریسرچ کردہ کیمیکلز ان پر نا ڈالے جاتے تو آج فصل بھی کم ہوتی ، یہ بجلی، یہ پانی کی موٹر، یہ بجلی کا فرج ، جدید کتب، علم ، یہ بجلی کا بلب، الیکٹرک تار یہ سب بھی انہی مشینوں پر بنے ہیں جو مغرب کی ایجاد ہیں۔ یہ سب چھوڑیں پھر مغربیت چھوڑنے کی بات کیجئے ۔ :)

آپ کو شائید پتہ ہے کہ دنیا کے چھپن ممالک جو اپنے آپ کو اسلامی کہلاتے ہیں ، باتوں کے علاوہ، بہت کم اشیا ء بناتے ہیں ؟ اگر مغرب یہ سب کچھ بنانا چھوڑ دے تو یہ 56 ممالک باقی دنیا کی ضروریا ت پوری کرسکیں گے ؟

ابھی تک تو یہ ممالک سماجی طور پر اتنے پیچھے ہیں کہ یہی طے نہیں کرپائے ہیں کہ سماج میں کس طرح رہیں؟ کونسا دن منائیں اور کون سا نہیں ۔ حتی کہ جو مذہب ان اسلامی ممالک کو ملا تھا، اس کو بھی بگاڑ کر ایک سلامتی کے نظام کو تباہی اور فساد کے نظام میں بدل دیا ہے، گلشن اقبال پارک لاہور میں عورتوں اور بچوں کی 70 اموات اتنی پرانی نہیں ۔ آپ اس دن کو کس نام سے منانا پسند کیجئے گا ، عالمی اسلامی مشرقی یوم موت ؟
یقین کیجئے اس دھماکے میں اسی قسم کی سوچ والے افراد شامل تھے ۔ جو اسلام کے نبی حضرت عیسی علیہ السلام کے پیرو کاروں کو قتل کرنے میں شامل تھے۔ اس وقت سے ڈریے جب آپ کی یہی سوچ آپ کو انسانیت سے دور لے جائے گی۔


ہم اسی دنیا میں رہتے ہیں ، ایک ہی ارض پر اور جو کچھ اس ارض کے لوگ کرتے ہیں وہ ہم سب کرتے ہیں۔ اس پر ہم کو فخر ہے کہ ہم سب دنیا کے ساتھ ہیں ، اور طرح طرح کی ایجادات میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں ۔ ان ایجادات کے لئے جو طرز فکر چاہئے ، معاف کیجئے وہ ان بیانات میں نہیں جو آپ نے شائع فرمائے ہیں ۔

مجے خوشی ہوگی اگر آپ یہ جھوٹ کا پلندہ ڈیلیٹ کردیں اور بے معانی قسم کے نظریات کا فروغ بند کریں۔ یہ نظریات نا تو اسلامی ہیں اور نا ہی مشرقی ۔ جی مشرق میں جاپان ہے، کوریا ہے ، چین ہے جو اپنے خیالات و نظریات کی بنیا د پر سب کچھ بناتے ہیں اور اس پر فخر کرتے ہیں ۔

 
آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
ان سب "یاؤں" کا یہ مطلب ہے کہ کسی نہ کسی طور اس کو خارج از مذہب قرار دے کے ہی چھوڑنا ہے۔ کیونکہ عمومی رجحان ہے کہ مذہب کا نام آنے سے نوے فیصد امکانات اس بات کے ہوتے ہیں کہ سودا بک جائے گا۔
لیکن مسئلہ ایک اور بھی ہے کہ مضمون میں شامل اس "تحقیق کے متعدد یائی نتائج" کے علاوہ ایک نتیجہ عنوان میں بھی موجود ہے کہ
مسلمانوں کے ساتھ ایک بے ہودہ مذاق
جو ان نتائج کے علاوہ ہے
مفتی تقی صاحب مدظلہ کی تحقیق کہتی ہے کہ اس کی اصل۔۔۔
یا تو بت پرستی ہے۔۔۔
یا۔۔۔ توہم پرستی۔۔۔
یا۔۔۔ پیغمبر خدا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ گستاخانہ مذاق۔
 
Top