آفت!

سید فصیح احمد

لائبریرین
زندگی پہاڑ جیسی ہے۔ اگر ایک جانب سے اوپر جاتے مشکل ہوتی ہے تو دوسری جانب نیچے اترنے میں آسانی۔ چڑھائی اور ڈھلوان ایک دوسرے سے پہاڑ کی نوک پر ملتے ہیں۔ اور پہاڑ کے کلیہ کو دونوں مل کر متوازن کرتے ہیں۔ ہم سب کیمیا گر ہیں۔ کوئی اس مساوات میں چڑھائی کو بہتر سمجھتا ہے تو کوئی ڈھلوان کو۔ البتہ ہم سب کو اس مساوات کی ایک طرف کو اختیار کرتے دوسری طرف کی شرط پوری کرنی ہوتی ہے۔ تبھی کلیہ متوازی ہوتا ہے۔ توازن بگڑ جائے تو پہاڑ کی شکل بگڑ جاتی ہے۔ سب اتار چڑھاؤ اپنی جگہ سے ہٹ جاتے ہیں۔ آفت اسی کا نام ہے۔

فصیح احمد
۵ جون،۲۰۱۵
 

حمیر یوسف

محفلین
لیکن ایک بات ہے۔ چڑھائی کی طرف تو بندہ بڑی مشکل سے چڑھتا ہے پر ڈھلان کی طرف سے بندہ بڑی تیزی سے "نیچے" آتا ہے، بات گہری ہے غور سے سمجھ میں آئے گی۔ :wink:
 

حمیر یوسف

محفلین

نیرنگ خیال

لائبریرین
اتار و چڑھاؤ ایک دوسرے کی ضد ہیں۔ آپ چڑھتے ہوئے اتراؤ کے توازن پر دھیان نہیں دے سکتے۔ اور اترتے ہوئے چڑھائی پر۔۔۔۔ اس مسئلے کے بارے بھی کچھ ارشاد سید فصیح احمد ۔۔۔ اور جہاں دونوں کی نوک مل جائے وہ جگہ ویسے ہی متوازن ہوتی ہے۔۔۔۔ نہ اتار نہ چڑھاؤ۔۔۔
 
Top