اِس کتاب کو مت پڑھئے ۔۔۔ ہرگز مت پڑھئے !!

باذوق

محفلین
یہ کتاب
یہ کتاب نہ فلسفہ بگھارتی ہے
نہ علمیت چھانٹتی ہے
نہ دانشوریاں پیش کرتی ہے۔
اگر آپ سنجیدہ اور مدلل مطالعہ کے خواہش مند ہیں تو میرا مخلصانہ مشورہ ہے کہ آپ یہ کتاب نہ پڑھیں۔ خواہ مخواہ وقت ضائع ہوگا۔
سچی بات یہ ہے کہ یہ کتاب ، کتاب ہی نہیں۔ میں نے بڑی کوشش کی ہے کہ یہ کتاب نہ بن جائے "بکش" نہ ہو جائے۔ بوجھل نہ ہو جائے۔ اونچی باتیں نہ کرے ، جو سر کے اوپر سے گزر جائیں۔

یہ کتاب آپ سے باتیں کرے گی۔ ہلکی پھلکی باتیں ، چھوٹے چھوٹے موضوعات پر باتیں ، ممکن ہے آپ کو اس کی کچھ باتوں سے اتفاق نہ ہو۔ ایسا ہو تو ازراہ کرم اس کی بات کو پلے نہ باندھیں۔ جھگڑا نہ کریں۔ صاحبو ! دلیل سے کبھی کوئی قائل نہیں ہوا۔ اختلاف رائے تو ہوتا ہی ہے۔ اسی سے زندگی رنگ بھری ہے۔

اس کتاب کا نام غلط ہے۔ غلط فہمیاں پیدا کرتا ہے۔ قاری کہے گا اگر "تلاش" ہے تو "منزل" بھی ہوگی۔ لیکن یہ ایسی تلاش ہے جس کی کوئی منزل نہیں۔ صرف تلاش ہی تلاش ہے۔ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ کس چیز کی تلاش ہے؟
کبھی شک پڑتا ہے کہ "مسلمان" کی تلاش ہے۔ کبھی خیال آتا ہے کہ شاید دورِ حاضرہ کی حقیقت کی تلاش ہے۔ کبھی ایسے لگتا ہے کہ یہ تو سچ کی تلاش ہے۔ حتمی سچ کی نہیں بلکہ چھوٹی چھوٹی سچائیوں کی۔ سوچوں کی سچائیاں ، ایمان کی سچائیاں ، برتاؤوں کی سچائیاں ، رسمی سچائیاں ، پرانی سچائیاں ، نئی سچائیاں۔

کسی نے بوٹے سے پوچھا :
بوٹے ، بوٹے یہ بتا تُو اگنے میں اتنی دیر کیوں لگاتا ہے؟
بوٹا بولا : اس لیے کہ زمین کی کشش مجھے اگنے نہیں دیتی۔
ہائیں ایسا ہے؟ بری بات۔
بوٹا بولا : نہ نہ زمین کو برا نہ کہو۔
کیوں نہ کہیں ؟
اس لیے کہ اگر زمین مجھے اگنے سے نہ روکے تو میں کبھی نہ اُگ سکوں۔
وہ کیا بات ہوئی؟

رکاوٹ نہ ہو تو حرکت ممکن ہی نہیں !
یہ قانون فطرت ہے صاحبو۔
رکاوٹیں دراصل رحمتیں ہیں۔ رکاوٹیں حرکت پیدا کرتی ہیں۔ جن کے پہنچ جانے کا خطرہ ہو ان کے راستے میں رکاوٹیں آتی ہیں۔
بڑے رکاوٹیں نہ کھڑی کریں تو چھوٹوں میں احتجاج پیدا نہ ہو۔ Revolt نہ ہو۔ حرکت پیدا نہ ہو۔
اور حرکت نہ ہو تو زندگی نہ ہو۔ کچھ بھی نہ ہو۔
یہ دنیا تصویر کی طرح فریم میں ٹنگی رہے۔
یہ زندگی کیا ہے؟
قیام اور حرکت کا اک کھیل ہی تو ہے۔
کبھی قیام آ جاتا ہے اور آتے ہی حرکت پر دفعہ 144 لگا دیتا ہے۔
خبردار ! حرکت نہ کرنا ۔۔۔ حرکت گناہ ہے ۔۔۔ حرکت شیطانیت کا کھیل ہے !

پھر حرکت کا ریلا آتا ہے ، سب کچھ توڑ پھوڑ کر رکھ دیتا ہے۔



اقتباس : "تلاش" از ممتاز مفتی
مزید پڑھنا چاہیں تو ۔۔۔۔ اقبال اردو لائیبریری پر تصویری شکل میں یہاں پڑھئے !!
 

خرم

محفلین
اس کتاب کا تمام نچوڑ اس کے آخری فقرہ میں‌ہے اور اس سے بہتر انجام ہو ہی نہیں سکتا کسی انسان کی لکھی کتاب کا۔
 
Top