کاشفی

محفلین
غزل
(جان نثار اختر)
اُن کی نظروں میں مجسّم دل ہوا جاتا ہوںمیں
اب تو خود ہی ناز کے قابل ہوا جاتا ہوںمیں

جذب ہوتا جارہا ہے مجھ میں جلوہء حسن کا
آپ ہی شمعِ سرِ محفل ہوا جاتا ہوںمیں

ایک آنسو میں ڈھلی جاتی ہے ساری زندگی
دامنِ جاناں ترے قابل ہوا جاتا ہوںمیں

خواب آسا زلفِ شب گوں، شبنم آسا چشمِ ناز
آج تیرے حُسن کا قائل ہوا جاتا ہوںمیں

اب تو مجھ کو حالتِ دل پر ہنسی آنے لگی!
اب تو تیرے رحم کے قابل ہوا جاتا ہوںمیں

چومتا ہے یہ مرے قدموں کو کس کا آستاں
کس حریمِ ناز میں داخل ہوا جاتا ہوںمیں
 
Top